الیکٹرانک کچرا تلف کرنے کا نیا طریقہ
شیئر کریں
بنگلورو(ویب ڈیسک) دنیا بھرمیں پرانے الیکٹرانک آلات کا لاکھوں ٹن کچرا ہر سال پیدا ہورہا ہے جسے ای (الیکٹرانک) ویسٹ یا برقی کچرا کہا جاتا ہے۔یونائیٹڈ نیشنز یونیورسٹی کے مطابق صرف 2014 میں ہی پوری دنیا میں 4 کروڑ 20 لاکھ ٹن برقی کچرا پیدا ہوا تھا اور ناکارہ الیکٹرانک آلات کے اس ڈھیر کو ٹھکانے لگانے کا اب تک کوئی بہتر طریقہ سامنے نہیں آسکا ہے جب کہ پاکستان، بھارت اور بنگلا دیش جیسےممالک میں اس کے ڈھیر کو غیرمحفوظ طریقے سے ری سائیکل کرکے کچھ قیمتی دھاتیں اور کام کی چیزیں نکالی جارہی ہیں۔ بھارتی ماہرین نے سرکٹ بورڈز اور الیکٹرانک آلات کو پیس کر باریک بنانے اور اس سے پولیمرز، دھاتیں اور آکسائیڈز جیسی کارآمد اشیا نکالنے کا ایک نیا طریقہ ایجاد کیا ہے۔ بنگلورو میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس کے ماہرین کے مطابق یہ بہت آسان اور ماحول دوست طریقہ بھی ہے۔ اس کے لیے پہلے انہوں نے برقی کچرے خصوصاً سرکٹ بورڈ کو بہت ٹھنڈ میں رکھا کیونکہ شدید سرد ماحول میں رکھنے سے وہ بھربھرا اور نرم ہوجاتا ہے جس کے بعد سرکٹ بورڈ کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کرنا آسان ہوجاتا ہے۔ ماہرین نے اس کے لیے سرکٹ بورڈز کو ایک گھومتے ہوئے سلنڈر میں رکھا جس کا درجہ حرارت منفی 119 درجے سینٹی گریڈ تھا۔ اس کے بعد سرکٹ بورڈ پر فولادی گیندیں ماری جاتی ہیں جن سے وہ باریک نینو ذرات میں تقسیم ہوجاتے ہیں اس۔ عمل کے بعد اسے ملغوبے کو پانی میں ڈبودیا جاتا ہے۔ اس کے برخلاف طبیعی انداز میں پیچیدہ سرکٹ بورڈز کو توڑنا بہت وقت طلب اور مشکل کام ہوتا ہے۔ اس سے حاصل ہونے والے نینوذرات کو بہت سے کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اس نینو سفوف کو پولیمر میں ملاکر مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ انہیں تھری ڈی پرنٹنگ یا پھر پولیمر بنے رنگ و روغن میں استعمال کیا جاسکتا ہے جب کہ دھاتی نینوذرات کو صاف کرکے دیگر کئی کاموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اب ماہرین کی یہ ٹیم اس کا چھوٹا صنعتی یونٹ بنارہی ہے تاکہ اسے تجربہ گاہ سے نکال کر کارخانے تک لے جایا جاسکے۔