نیب قوانین کا اطلاق ججز پر بھی ہونا چاہیے، بلاول بھٹو
شیئر کریں
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین و وفاقی وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اسٹیلشمنٹ ایک ادارہ بن گیا ہے اور آئین میں نظر نہ آنے والا حصہ بن چکا ہے،ہمارے ملک کی اعلی عدلیہ دہرے معیار کے ساتھ چل رہی ہے،عمران خان کو بطور وزیراعظم لانے کی سازش آئین کے خلاف تھی،نیب کا قانون جوڈیشری پر بھی لاگو ہونا چاہیے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے پیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے تحت 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے سندھ اسمبلی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور سابق وزیراعلی سید قائم علی شاہ،پیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹرمیاں رضا ربانی،سید خورشید احمد شاہ،سینیٹرنثارکھوڑو،جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر،جسٹس رشید اے رضوی،محمود شام،یوسف لغاری دیگررہنماں نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پرپیپلزپارٹی کے رہنما سینیٹروقارمہدی،سعید غنی،مرتضی وہاب، سید ناصرحسین شاہ،سسی پلیجو،ریحانہ لغاری،شہلارضا پیپلزپارٹی کے اراکین قومی وصوبائی اسمبلی وکلا،صحافی مختلف شعبہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی۔چیئرمین پیپلزپارٹی،وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئین توڑنے والی قوتوں کو یہ برداشت نہیں کہ عوام کو ان کے حقوق ملیں، جب تک ہم آپس میں لڑتے رہیں گے فائدہ کوئی اور اٹھاتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو خود سیاسی مخالفین کے پاس گئیں اور چارٹر آف ڈیموکریسی کی بات کی، ناردرن ایریاز کو ہم نے گلگت بلتستان بنا دیا، ماضی کی حکومتوں میں سیاسی مخالفین کو جیل بھیجتے تھے، 2013 کے پیپلز پارٹی کے منصوبے کو ن لیگ جاری رکھا، ایک سلیکٹڈ کو لانچ کیا گیا، ہماری سیاسی مفاہمت کو توڑنے کے لئے ایک کٹھ پتلی وزیر اعظم کو لایا گیا، وہ سمجھتا تھا کہ وزیراعظم اس لئے نہیں بنا کہ ٹماٹر اور آلو کی قیمت لگائے۔بلاول بھٹو نے سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ وزیراعظم اپنے آپ اور اپنے خاندان کو فائدہ پہنچانے کیلئے بنا، ہم نے اس کٹھ پتلی وزیر اعظم کو آئین کے ذریعے کرسی سے اتارا، اس شخص کو اس لیے لایا گیا کہ آئین کے خلاف سازش کی جائے، ان کا مسئلہ 18 ویں ترمیم سے نہیں 1973 کے آئین سے ہے۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور میڈیا منقسم ہے، غیر جمہوری قوت کیلئے یہ صورتحال اچھی ہے جب کہ عام آدمی کا سب سے اہم مسئلہ مہنگائی،غربت اور بیروزگاری ہے، ہم آپس میں لڑتے رہیں گے توعوامی مسائل میں اضافہ ہوتا رہے گا،ہماری آپس کی لڑائیوں کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا رہے ہیں، ہم نے آئینی طور پر تو اس وزیر اعظم کو ہٹا دیا لیکن اس کی سوچ پھر بھی نہیں بدلی۔چیئرمین پی پی بلاول بھٹو نے کہا کہ جو نقصان 3سال میں ہوا پتا نہیں ہم اس کے نتائج کب تک بھگتیں گے؟ جس طرح اعلی عدلیہ دوہرے معیار کے ساتھ چل رہی ہے تو ایسا کب تک چلے گا؟ لاڑکانہ کے وزیر اعظم کو پھانسی دے دی، آج تک انصاف نہیں ہوا، زمان پارک کے وزیر اعظم کے لئے عدلیہ نے اپنا مذاق خود بنا لیا، دوغلا نظام نہیں چل سکتا ہم یہ برداشت نہیں کریں گے۔عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایک شخص نے عدلیہ، میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کو تقسیم کردیا، وہ شخص توچلاگیا مگر اسے لانے والی سوچ وہیں ہے،عمران خان کو بطور وزیراعظم لانے کی سازش آئین کے خلاف تھی عمران خان نے ملکی بہتری کیلئے کام نہیں کیا، خمیازہ آج عوام بھگت رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ لاڈلے کے لئے تو آئین کو توڑ مروڑ کر دوبارہ لکھنے کی کوشش کی گئی، مقدس گائے والے قوانین کب تک بنائیں گے؟ فوج اور عدلیہ کے خلاف عام آدمی بات کرے گا تو جیل جائے گا۔بلاول بھٹو نیکہا کہ ملک بھر میں 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی منائی جا رہی ہے، سندھ اسمبلی میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور کی گئی تھی، سندھ وہ صوبہ ہے جس کے وزیر اعظم بھٹو نے آئین پاکستان کی بنیاد رکھی، 1973 کا آئین بھٹو شہید کی امانت ہے، آئین پاکستان ریاست اور شہریوں کے درمیان ایک معاہدہ ہے، پاکستان جمہوریت پسندوں کا ملک ہے۔چیئرمین پی پی نے کہا کہ جب سے آئین بنا ہے اس پر ڈاکہ مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہر شہری کا یہ حق ہے کہ وہ اپنا نمائندہ خود چنے، آئین پاکستان کی وجہ سے ہی عوام کے پاس ووٹ کا حق ہے، ووٹ کا حق استعمال کر کے ہی عوام اس ملک کی حکمرانی کا فیصلہ کر سکتے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ملک کے آئین کیلئے کافی امتحان آئے ہیں، جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف نے آئین پر حملہ کیا تھا۔انہوں نے کہا نیب تو میرے اور آپ پر لاگو ہے ان پر تو نہیں،پیپلز پارٹی شروع سیکہہ رہی ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کیلئے بنا لیکن نیب میں جج پتا نہیں کیا خوبی دیکھ رہے ہیں، نیب کا قانون جوڈیشری پر بھی لاگو ہونا چاہیے، کرپشن پارلیمان اور جوڈیشری دونوں میں ہوتی ہے، ہر پاکستانی پر ایک ہی قانون لاگو ہونا چاہئے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا میں پیپلز پارٹی کے کارکنوں کے شکرگزار ہوں جنہوں نے دو سلیکٹرز کا مقابلہ کیا، پیپلز پارٹی کے جیالوں نے ایک سلیکٹڈ کو بھی گھر بھیجا، ہم نے عام آدمی کے حقوق کا تحفظ اور دوغلے نظام کا مقابلہ کرنا ہے، آئین ہم نے بنایا تھا اور ہم ہی بچائیں گے۔وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ عدالت سے ڈرایا جاتا ہے لیکن اب توہین عدالت سے ڈر نہیں لگتا،آئین کا دفاع ارکان اسمبلی، کابینہ ارکان اور عدلیہ کا کام ہے، ان 3 کے سوا سب کا کام آئین پر عمل کرنا ہے، آئین کے تحت پارلیمنٹ سپریم ہے، قانون کے تحت وزیراعظم، وزرائے اعلی، وزرا پر دوران ڈیوٹی کوئی کیس نہیں بنایا جا سکتا لیکن آج مجھ سمیت سندھ کابینہ کے تقریبا سب وزرا پر کیسز ہیں۔ان کا کہنا تھا ایگزیکٹیو کی حیثیت سے مجھے کمزور کر دیا گیا ہے، توہین عدالت سے ڈرایا جاتا ہے لیکن اب توہین سے ڈر نہیں لگتا ہمیں خود کو مضبوط بنانا چاہیے تاکہ ڈیلیور کر سکیں، ضرورت اس بات کی ہیکہ 1973کا آئین اصل حالت میں بحال کیا جائے۔