رہائشی سے کمرشل کیے جانے والے 930 پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ ، مالکان کو 7 دن کی مہلت
شیئر کریں
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کراچی میں نوسو تیس رہائشی پلاٹس کی کمرشل تبدیلی منسوخ کردی
اور مالکان کو نوٹس جاری کردیے اور کیٹگری تبدیل کرانے ، رہائشی جگہ کا کمرشل استعمال کرنیوالوں کو7دن کی مہلت دے دی ہے ۔تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سپریم کورٹ کے احکامات پرحرکت میں آگئی، رہائشی مکانات اور فلیٹس کے خلاف بھی کارروائی کا فیصلہ کرلیا اور پلاٹس مالکان کو نوٹس جاری کرنا شروع کردیے گئے ہیں۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے رہائشی سے کمرشل کیے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ کر دیے اور کیٹگری تبدیل کرانے ، رہائشی جگہ کا کمرشل استعمال کرنیوالوں کوسات دن کی مہلت دی ہے کہ وہ ایسی تعمیرات منہدم کر دیں۔ایس بی سی اے نے شہر میں واقع نو سو تیس پلاٹوں اور عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کیے ، ان رہائشی پلاٹس کا دو ہزار چار سے دو ہزار انیس کے دوران کمرشل استعمال کیاگیا۔
نوٹس میں کہاگیاہے شہر کی تمام زمینوں کو ان کے اصل استعمال کیلئے بحال کرنا لازمی ہے ، ڈیڈ لائن پر عمل در آمد نہ کرنے والوں کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کارروائی کرے گی۔ایس بی سی اے نے عدالتی حکم کے بعد منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کر کے اشتہارات بھی شائع کر ادیے ہیں اور رہائشی پلاٹس پر شادی ہالز، ہوٹلز، اسپتال ، اسکولز اور پٹرول پمپس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے ۔سی این جی پمپس،کمرشل عمارتیں،کچی آبادی، ہاؤسنگ سوسائٹیز کے این اوسی بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں ، جس کے بعد نیلم کالونی، ہجرت کالونی سمیت ساٹھ سے زائد کچی آبادیاں بھی زد میں آگئیں جبکہ کے ڈی اے ،کے ایم سی،ایس بی سی اے ودیگر اداروں کیاجازت نامے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
یاد رہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت کراچی کے رہائشی پلاٹوں کی کمرشل پلاٹوں میں منتقلی کی بائیس صفحات پرمشتمل رپورٹ تیارکی تھی، رپورٹ میں اربوں روپے کے نوسوتیس رہائشی پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی ، جو دو ہزار چار سے تاحال کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں۔کمرشل عمارتوں پر مشتمل پلاٹس طارق روڈ، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، پی ای سی ایچ ایس، شارع فیصل اور کارسازروڈ پر ہیں۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کی کمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور حکم دیا تھا کراچی کی زمین کے اصل استعمال کے منصوبے کی بحالی رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال تین روز میں ختم کیاجائے ۔