ضلع ملیر ،خواتین کو ہراساں اور تاجروں سے لوٹ مار کے واقعات بڑھ گئے
شیئر کریں
( رپورٹ/حافظ محمد قیصر ) ضلع ملیر کی حدود میں ڈکیتی ورہزنی کے ساتھ خواتین کو ہراساں کرنے والے بھی سرگرم ہوچکے ہیں ، سکھن تھانے کی حدود میں تاجروں سے لوٹ مار کرنے والے 6 رکنی گروہ نے راہ چلتی خواتین کو ہراساں کرنا بھی معمول بنارکھا ہے ، ایس ایس پی ملیر کو متعدد شکایات کے باوجود شرمناک مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عناصر گرفتار نہیں کیے جاسکے ۔ تفصیلات کے مطابق ملیر میں چوری وڈکیتی کی وارداتیں معمول بن گئی ہیں ملیر کے تھانہ شرافی گوٹھ ، قائدآباد ، شاہ لطیف ٹاون ، سکھن اور تھانہ اسٹیل ٹاون کی حدود میں مسلح ڈکیت روزانہ شہریوں کو نقدی و موبائل فونز و دیگر قیمتی اشیاء سے محروم کررہے ہیں ، مویشیوں کے تاجر شاہنواز خاصخیلی نے بتایا کہ 23 دسمبر 2023 ء کوبھینس کالونی منڈی روڈ نمبر9 سے مویشی فروخت کرنے کے لیے جارہا تھا ، راستے میں 6 سے 7 مسلح ڈکیت گروہ نے روک کر 10 لاکھ روپے اور موبائل فون سمیت دستاویزات چھین لیے ۔ دوسری جانب حاجی محمود گوٹھ کے شہریوں نے بتایا کہ تھانہ سکھن کی حدود میں چوری و ڈکیتی کی وارداتوں کے ساتھ ڈکیت گروہ خواتین کو ہراساں کرتے ہیں ، سکھن تھانے کی حدود میں راہ چلتی خواتین مکمل طور پر غیر محفوظ ہیں ، موٹر سائیکلوں پر سوار ڈکیت راہ چلتی خواتین کے ساتھ شرمناک حرکتیں کرتے ہیں ، جس کی وجہ سے خواتین اپنے ضروری امور کے لیے باہر جانے سے خوف زدہ ہیں ۔ ذرائع کے مطابق تھانہ سکھن میں ایس ایچ او زبیر نواز کی تعیناتی کے بعد سے علاقے میں جرائم پیشہ عناصر کی سرگرمیاں ناصرف بڑھ گئی ہیں بلکہ اس میں شب روز اضافہ نت نئے مجرمانہ طریقوں کا اضافہ ہورہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کی جارہی بلکہ علاقہ پولیس علاقے میں ہونے والی وارداتوں کی تفصیلات سے حکام بالہ کو لا علم رکھے ہوئے ہیں ، ذرائع کے مطابق ملیر میں ہونے والی مجرمانہ کارروائیوں کی شکایات ایس ایس پی ملیر طارق الہی مستوئی کوبھی پہنچائی گئی ہیں ، جو متاثرین کی شکایات کا ازالہ کرنے کے بجائے پراسرار چشم پوشی اختیار کیے ہوئے ہیں ۔