متحدہ کامران ٹیسوری کے ذریعے اپنے ایڈمنسٹریٹرز بچانے میں کامیاب
شیئر کریں
(نمائندہ خصوصی) الیکشن کمیشن کے احکامات ردی کی ٹوکری میں چلے گئے۔ ایم کیو ایم پاکستان گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو لانے والوں کی مداخلت سے اپنے ا یڈمنسٹریٹر زبچانے میں کامیاب ہوگئی۔ پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے بھی نمائشی کاروائی کرتے ہوئے عدالت سے بریلیف تک نہیں لیا۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ تینوں متنازع ایڈمنسٹریٹرز رابطہ کمیٹی کے اراکین اور سرکاری افسر ہیں پھر بھی مخالفین خاموش ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ سپریم کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ کے احکامات کے بعد کسی اور ادارے کی سروس دوسرے میں ضم نہیں ہوسکتی جبکہ محکمہ بلدیات میں متعین تینوں کا تعلق محکمہ بلدیات سے نہیں ہے ۔سندھ کے کماؤ پوت اور متنازع سیاسی انجینئرنگ میں اندھا دھند دولت خرچنے والے وزیر ناصر حسین شاہ نے مفاہمتی فارمولے کے تحت ان کی سروس لی ہیں۔ جبکہ بلدیات کے اپنے افسران تعیناتی سے محروم ہیں۔ اطلاعات کے مطابق حکم نامے منسوخ نہ ہونے کی یقین دہانی اور وزیر اعلیٰ سندھ کی الیکشن کمیشن کے احکامات کو رد کرنے کی بات کے بعد کئی سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ویسٹ، ضمیر عباسی، ایم ڈی اے کے ڈی جی اور متعدد افسران کے احکامات الیکشن کمیشن کو جواز بنا کر منسوخ کرکے انکے احکامات Abeyance میں ڈال دیے گئے ۔ لیکن ایم کیو ایم کے جونیئر ترین افسران بدستور برقرار ہیں۔ اسی طرح بلدیہ عظمی کراچی میں الیکشن کمیشن کے نوٹس کے باوجود ڈاکٹر سیف الرحمان ایڈمنسٹریٹر کراچی نے گورنر سندھ کے کہنے پر آفاق مرزا سینئر ڈائریکٹر کچی آبادی، راشد نظام ڈائریکٹر فنانس، جمیل فاروقی ڈائریکٹر اکامو ڈیشن، نعمان ارشد پی ڈی بس ٹرمینلز کے چارج نہیں چھڑائے، نہ احکامات منسوخ کیے ۔اس طرح پی پی پی ،ایم کیو ایم گٹھ جوڑ میں الیکشن کمیشن کی حصہ داری بھی عریاں ہو کر سامنے آگئی ہے۔جرأت کو انتہائی باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ الیکشن کمیشن میں تعینات پی پی پی افسر سجاد عباسی نے( جو سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو ، سیکریٹری بلدیات، سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن اور ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی بھی رہ چکے ہیں) اس حوالے سے کوئی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔ ادھر ایم کیو ایم کی جانب سے شریف خان کورنگی، فرقان اطیب وسطی، شکیل شرقی تینوں کومخصوص اور منفعت بخش اہداف دے دیے گئے ہیں۔ اس پورے عمل کی نگرانی وسیم اختر کر رہے ہیں۔