پاکستان میں منرل واٹر کی 20برانڈز مضر صحت قرار
شیئر کریں
پاکستان ا سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی کی جانب پاکستان میں منرل واٹر کمپنیوں کی تفصیلات سینٹ میں جمع کرادی گئی۔تفصیلات کے مطابق منرل واٹر کی مجموعی 570کمپنیاں پی ایس کیو سی اے کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں۔صاف پانی کے حوالے سے اپریل جون میں پی ایس کیو سی اے کی جانب سے پورے پاکستان میں منرل واٹر والے کمپنیوں کی بوتل واٹر کوالٹی کے انسپکشن کا انعقاد کیا۔انسپکشن کے بعد پی ایس کیو سی اے حکام نے بوتل واٹر کوالٹی پر 20برانڈز کو معیاری پانی نہ بنانے پر مضر صحت قرار دیا اور برانڈز کے خلاف ایکشن لیا۔سینٹ میں جمع شدہ دستاویزات کے مطابق پی ایس کیو سی اے کی جانب سے 169برانڈز ٹیسٹ کیلئے لئے گئے ، مجموعی 169برانڈز میں 149کو مکمل محفوظ جبکہ 20برانڈز کو مضر صحت قرار دیا گیا۔دوسری جانب 155برانڈز کو کمیکلی طور پر محفوظ جبکہ 14کو غیر محفوظ قرار دیا گیا۔ علاوہ ازیں مائکرو بایولوجیکل طور پر 163برانڈز محفوظ جبکہ 6کو غیر محفوظ قرار دیا گیا۔مضر صحت برانڈز میں سیور، سپرنگ فریش، اقوا فریش، بیسٹ نیچرل، نیوئے پور لائف، اقوا بیسٹ، اے ایم مغل، الکائن، آب احرم، اقوا آنسو، جھیل، لحارش، زیمل، سیف لائف، پور لائف، اقوا ون، کوسٹہ، ایمپریل، ڈاکٹر واٹر، نوبل کیے نام شامل ہیں۔لاہور اور کراچی میں تین،ساہیوال، ملتان، حیدر آباد، بدین، سکھر میں دو جبکہ لورالائی، لیاری،سیالکوٹ، کوئٹہ میں ایک ایک برانڈز کو مضر صحت قرار دیا گیا۔