زیادتی کے مجرمان کو عبرتناک سزائیں دینے کی سفارشات منظور
شیئر کریں
وفاقی کابینہ نے زیادتی کے مجرموں کو سخت سزائیں دینے کی سفارشات منظور کرلیں تاہم سزائے موت شامل نہیں،جبکہ وزیراعظم نے جنسی زیادتی کے مجرموں کو نامرد کرنے کا قانون لانے کی اصولی منظوری دے دی ۔منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں قانونی ٹیم کی جانب سے مجوزہ ریپ آرڈیننس کا مسودہ پیش کیا گیا۔ قانونی ٹیم نے آرڈیننس پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ خواتین پولیسنگ، فاسٹ ٹریک مقدمات اور گواہوں کا تحفظ مجوزہ قانون کا بنیادی حصہ ہوگا، متاثرہ خواتین یا بچے بلا خوف و خطر اپنی شکایات درج کراسکیں گے، متاثرہ خواتین و بچوں کی شناخت کے تحفظ کا خاص خیال رکھا جائیگا۔بریفنگ کے بعد وفاقی کابینہ نے مجرمان کی سخت سزائوں پر مشتمل سفارشات کی اصولی منظوری دے دی تاہم اس قانون میں سزائے موت کو شامل نہیں کیا گیا۔وزیراعظم عمران خان نے زیادتی کے مجرمان کیلئے کیسٹریشن (نامرد بنانے)کا قانون لانے کی بھی اصولی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے اپنے معاشرے کو محفوظ ماحول دینا ہے، یہ سنگین نوعیت کا معاملہ ہے جس کی قانون سازی میں کسی قسم کی تاخیر نہیں کریں گے، عوام کے تحفظ کیلئے واضح اور شفاف انداز میں قانون سازی ہو گی، یقینی بنایا جائیگا کہ سخت سے سخت قانون کا اطلاق ہو۔بعض وفاقی وزرا ء نے زیادتی کے مجرمان کو پھانسی کی سزا دینے کو نئے قانون کا حصہ بنانے کا مطالبہ کیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر فیصل واوڈا، اعظم سواتی اور نورالحق قادری نے بھی پھانسی کی حمایت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے رائے دی کہ ابتدائی طور پر کیسٹریشن کے قانون کی طرف جانا ہوگا۔