میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیب کے کردار پر شکوک کے سائے، حکومتی شخصیات کے خلاف تحقیقات سرد خانے کی نذر

نیب کے کردار پر شکوک کے سائے، حکومتی شخصیات کے خلاف تحقیقات سرد خانے کی نذر

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۵ نومبر ۲۰۱۸

شیئر کریں

ملک میں بدعنوانیوں کے خاتمے کے حوالے سے سرگرم عمل نیب کے کردار پر شکوک کے گہرے سائے پڑنے لگے ہیں۔ ملک بھر میں یہ اطلاعات زیر گردش ہیں کہ نیب نے حزب اختلاف کے خلاف اپنی سرگرمیاں تیز کررکھی ہیں مگر وہ حکومت میں شامل انتہائی اہم شخصیات کے حوالے سے پراسرار خاموشی اختیار کررہا ہے۔ جس کے باعث حکمراں اتحاد سے تعلق رکھنے والے متعدد سیاستدانوں کے خلاف انکوائریاں سرد خانے کی نذر ہوگئی ہیں۔ نیب کی جانب سے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں ہنگامی بنیادوں پر جاری ہیں لیکن حکومتی شخصیات کے خلاف تحقیقات میں سرد روی نے نیب کی ساکھ پر سوالات اُٹھا دیے ہیں۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے سینئر وزیر علیم خان آف شور کمپنیوں اور آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق کیس میں آخری بار 10 اگست کو نیب میں پیش ہوئے تھے جب کہ چودھری شجاعت اور پرویز الہی کی آخری پیشی بھی اگست کے وسط میں ہوئی۔دستیاب معلومات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی کے بیٹے اور نومنتخب ایم این اے مونس الٰہی بھی آخری بار تقریباً تین ماہ قبل ہی نیب میں پیش ہوئے تھے ۔ دوسری جانب نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ علیم خان کے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیل حاصل کرنے کے لیے برطانیا اور متحدہ عرب امارات سے ریکارڈ طلب کیا گیا ہے ، دو ممالک سے تقریباَ تین ماہ قبل رابطہ کیا اور یاد دہانی خطوط بھی ارسال کیے لیکن جواب موصول نہیں ہوا۔علیم خان کے لندن میں چار فلیٹس اور یو اے ای میں تین فلیٹس کی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں جو موصول ہونے کے بعد ہی انہیں دوبارہ طلب کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ جبکہ چودھری برادران کے خلاف کیسز میں مختلف ریکارڈ موصول ہو چکا ہے جس کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ تمام کیسز قانون کے مطابق زیر تفتیش ہیں اور جو بھی کیس ہے اس میں دستیاب ریکارڈ کا جائزہ لیا جا رہا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں