میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مصری خاتون رکن پارلیمان کا اسکولوں میں مار پیٹ کی اجازت کا مطالبہ

مصری خاتون رکن پارلیمان کا اسکولوں میں مار پیٹ کی اجازت کا مطالبہ

جرات ڈیسک
پیر, ۲۵ ستمبر ۲۰۲۳

شیئر کریں

مصری وزیر تعلیم نے 2016 میں ایک وزارتی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں طلبہ کے لیے جسمانی اور نفسیاتی سزا کے استعمال کی ممانعت کردی گئی اور اسکولوں میں سماجی کارکن کے کردار کو فعال کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس سال تعلیمی سال کے آغاز سے پہلے جاری ہونے والی متواتر لیٹر میں وزیر نے سکولوں کے اندر ہر قسم کے تشدد، جسمانی سزا اور غنڈہ گردی کی روک تھام اور سکول کے نظم و ضبط کے ضوابط کو نافذ کرنے پر زور دیا۔ اس حوالے سے اس وقت حیرت کا سامنا کرنا پڑ گیا جب گزشتہ دنوں ایوان نمائندگان میں ایک تجویز پیش کی گئی جس میں طلبہ کو مار پیٹ کی واپسی پر زور دیا گیا تھا۔ تجویز دی گئی کہ استاذ کے وقار کو بحال کرنے، ڈسپلن پیدا کرنے کے لیے سزا کے وسیع تر اختیارات فراہم کیے جائیں۔ ٹیچر کو ڈنڈا رکھنے کی اجازت بھی دی جائے۔ مصری خاتون رکن پارلیمنٹ آمال عبد الحمید نے اپنی اس تجویز کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں مصری معاشرے میں دیکھا گیا ہے کہ اسکولوں میں نظم و ضبط کے فقدان کے نتیجے میں بچوں اور طالب علموں میں طرز عمل اور سماجی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ آمال نے مار پیٹ کی اجازت دینے کی اپنی تجویز کو ڈسپلن نافذ کرنے کی ایک شکل کے طور پر درست قرار دیا اور کہا کہ اس سے اسکول کے طللبہ کو دوبارہ تعلیم دینے اور ان کے رویے کو درست کرنے کی صلاحیت کو بحال کیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا نظم و ضبط اور اصلاح کے لیے چھڑی کے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اساتذہ کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کے ساتھ وقار کے ساتھ برتاؤ کیا جائے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں