سندھ: 4 ماہ میںخواتین، بچوں پر تشدد کے 900 مقدمات
شیئر کریں
سندھ پولیس نے رواں برس کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران خواتین اور بچوں پر تشدد کے 913 مقدمات درج کیے۔ریسرچ اینڈ ایڈووکیسی فرم سسٹین ایبل سوشل ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن (ایس ایس ڈی او) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق یکم جنوری سے 30 اپریل کے درمیان صوبے میں خواتین پر تشدد کے 771 اور بچوں پر تشدد کے 142 کیسز پولیس کو رپورٹ کیے گئے۔ ایس ایس ڈی او کا خیال ہے کہ ان کیسز کی اصل تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ پاکستان میں اس طرح کے کیسز رپورٹ کیے جانے کا رجحان بہت کم ہے۔جرائم کی مخصوص اقسام پر نظر ڈالیں تو حیرت انگیز طور پر ان 4 ماہ کے دوران سندھ میں 529 خواتین اغوا کرلی گئیں، یہ تعداد صوبے میں خواتین کے تحفظ کے بارے میں ایک انتہائی حوصلہ شکن صورتحال کی منظرکشی پیش کرتی ہے۔اس کے بعد سب سے زیادہ گھریلو تشدد کے 119 واقعات رپورٹ کیے گئے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ خواتین کو سماجی اور نجی دونوں ہی حلقوں میں تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرات لاحق ہیں۔علاوہ ازیں اس عرصے کے دوران صوبے میں ریپ کے 56 اور غیرت کے نام پر قتل کے 37 واقعات رپورٹ ہوئے، ان تمام کیسز میں 3 اضلاع (کراچی وسطی، حیدرآباد اور کیماڑی) خواتین کے خلاف پرتشدد جرائم کا مرکز رہے، کْل 771 کیسز میں سے 63 کراچی وسطی، 58 حیدرآباد اور 54 کیسز کیماڑی سے رپورٹ ہوئے۔رپورٹ میں تشویشناک انکشاف بھی سامنے آیا کہ بچوں کے خلاف پرتشدد واقعات میں سب سے زیادہ تعداد جنسی تشدد کی تھی، رپورٹ کے مطابق 4 ماہ کے دوران ان کیسز کی کل تعداد 67 رہی۔