ادویات ساز کمپنی گلیسکو پر غیر معیاری سیپٹران گولی بنانے کا جرم ثابت
شیئر کریں
پاکستان کی ملٹی نیشنل ادویات ساز ادارے گلیسکو سمتھ کلائن پاکستان لمیٹڈ پر غیر معیاری سیپٹران گولی بنانا ثابت ہونے پر 40 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کردیا گیا ہے ، راولپنڈی ڈرگ کورٹ نے ، ڈائریکٹر ، پروڈکشن منیجر ، کوالٹی کنٹرول منیجر کو 2 ، 2 سال قید ،5 لاکھ روپے جرمانہ بھی عائدکیا ہے ، واضح رہے کہ تحصیل حسن ابدال کی ڈرگ انسپکٹر عظمی خالد نے پنجاب حکومت محکمہ صحت کی طرف سے کیس بنایا تھا ، ڈرگ ٹیسٹنگ لیب راولپنڈی کی رپورٹ نمبر 01/040000052 کے مطابق دوا گولیاں سپٹران جو کہ اینٹی بائوٹک ہے سیپٹران ٹیبلٹ مختلف قسم کے بکٹیریل انفیکشن جیسے نمونیا، برونکائٹس، پیشاب کی نالی، کان اور پیٹ کے انفیکشن کے علاج کے لئے ہے ، سپٹران کی گولیاں غیر معیاری قرار دی گئی جو کہ تحلیل ہونے کے معیار پر پورا نہیں اترتی ،اس ضمن میں پاکستان فارما سسٹ کے صدر نور مہرکا کہنا ہے کہ دوا کے حل پذیری کی وجہ سے مریض کی صحت پر کوئی مضر اثرات نہیں ہوتے، عدالت کی طرف سے دی گئی سزا غیر معیاری ہے ،اس کیس میں ٹیکنیکل کورٹ پی کیو سی بی نے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا ہے،سیپٹران کی گولیاں گلیسکو سمتھ کلائن پرائیویٹ لمیٹڈ کراچی کی تیار کردا ہے جو کہ پاکستان کی سب سے بڑی ملٹی نیشنل کمپنی ہے، دنیا کی ٹاپ3 فارما میں شامل ہے، پاکستان کی سب سے بڑی فارما GSK کی غیر معیاری گولی سیپٹران پر راولپنڈی ڈرگ کورٹ کے چیئرمین جج ندیم بابر خان نے ایک تفصیلی فیصلے کے مطابق ڈرگ ایکٹ 1976 کے سیکشن 23 کے تحت پروڈکشن مینجر ثاقب عظمت کو پانچ لاکھ جرمانہ اور دو سال کی سزا. کوالٹی کنٹرول مینجرخرم رفیق کو پانچ لاکھ جرمانہ اور دو سال کی سزا ملزمان کو فوری اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا،عدالت نے وارنٹر ہارون الرشید کو ایک لاکھ جرمانہ اور عدالت کے ختم ہونے تک کھڑے ہونے کی سزا سنائی گئی ، ایم ڈی ، سی ای او ارم شاکر کو کو ایک لاکھ جرمانہ اور عدالت کے ختم ہونے تک کھڑے ہونے کی سزا سنائی گئی ،نور مہر کے مطابق اس کیس میں بظاہر تو ایک بہت بڑی ملٹی نیشنل کمپنی کو سزا دی گئی ہے لیکن اس کے پیچھے پس پردہ حقائق یہ ہیں کہ پاکستان میں ادویات کی قیمتوں کے کنٹرول کے نظام کے خاتمے کے بعد اتنا اہم فیصلہ اصل میں پاکستان میں ادویات کے نظام کو ختم کرنا ہے ، اس غیر معیاری سپٹران کے کیس میں سزا پر پاکستان میں خوف و حراس تو پیدا ہوگا لیکن پاکستان میں ادویات مہنگی ہوں گی اور پاکستان ادویات کی قانون سازی اور سزائیں حکومت بہت جلد ختم کر دے گی جس میں اہم وجہ اس عدالت کا یہ فیصلہ قرار دیا جائے گا اور پاکستان میں بڑی ایک کمپنی کو سزا دے کر پاکستان میں امریکہ کی طرح صرف بھاری جرمانوں پر اکتفا کیا جائے گا اور جس میں پروڈکشن کاسٹ بڑھ جائے گی اور ادویات مہنگی سے مہنگی تر ہو جائیں گی ،وفاقی حکومت اور پنجاب حکومت اس فیصلے کی تناظر میں اپنا ایک تحقیقی کمیشن قائم کرے اور صدر پاکستان اس پر خصوصی ٹریبیونل کا اعلان کریں ۔