سنگین غداری کیس ،مشرف کے وکیل کی التوا کی درخواست مسترد، بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تین آپشن
شیئر کریں
سپریم کورٹ نے سنگین غداری کیس میں پرویز مشرف کے وکیل کی التوا کی درخواست مسترد اور اور بیان ریکارڈ کرانے کیلئے تین آپشنز دے دیے ۔ پیر کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سنگین غداری کیس کی سماعت کی جس کے دوران سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کو بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تین آپشنز د یے ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک آپشن ہے پرویز مشرف آئندہ سماعت پر پیش ہوں، دوسرا آپشن ہے وہ ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کرائیں اور تیسرا آپشن یہ ہے کہ پرویز مشرف کے وکیل ان کی جگہ جواب دے دیں۔عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے التوا کی درخواست بھی مسترد کردی۔چیف جسٹس نے کہا کہ اچھا ہے کہ پرویز مشرف کی جگہ ان کے وکیل سلمان صفدر جواب دے دیں، پرویز مشرف تو مکے شکے دکھاتے تھے ، یہ نہ ہو عدالت کو مکے دکھا دیں ۔درخواست گزار کے وکیل نے اس موقع پر کہا کہ پرویز مشرف نے عدالت کو سنجیدگی سے نہیں لیا اور عدالت کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا آپ یقین کریں گزشتہ سماعت پر مجھے اندازہ تھا پرویز مشرف ہسپتا ل میں داخل ہو جائیں گے ، سوال یہ ہے کہ ایک ملزم جان بوجھ کر پیش نہیں ہوتا تو کیا عدالت بالکل بے بس ہے ، اگر قانون اس صورتحال پر خاموش ہے تو آئین سپریم کورٹ کو اختیار دیتا ہے ۔پرویز مشرف کے وکیل نے اس موقع پر کہا ان کے موکل حکومت کی اجازت سے بیرون ملک گئے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وکیل صاحب، حکومتوں کی اپنی ترجیحات ہوتی ہے ، کورٹ کی ترجیح صرف قانون ہے ۔