میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سودی نظام کا خاتمہ کیوں اور کیسے

سودی نظام کا خاتمہ کیوں اور کیسے

منتظم
هفته, ۲۵ مارچ ۲۰۱۷

شیئر کریں

پاکستان کے اندر دو مرتبہ وفاقی شرعی عدالت اور سپریم کورٹ فیصلہ دے چکی ہیں کہ سودی نظام کی لعنت سے جان چھڑائی جائے مگر اب پھر مختلف مفاداتی درخواستوں کی بنا پر وفاقی شرعی عدالت میں سود ی نظام کے خاتمے کے حوالہ سے کیس کی سماعت جاری ہے جہاں پر جماعت اسلامی اور تنظیم اسلامی اس کی پیروی کر رہی ہیں۔یہاں پر انہی قواعد و ضوابط پر بحث و مباحثہ کا پنڈال سجا ہے جن کے بارے میں پہلے ہی فیصلے دیے جاچکے ہیں ، در اصل ’’میں نہ مانوں‘‘ کی مثل کی طرح ہماری ہر حکومت سامراجی ممالک کی شہہ پر سودی نظام کے خاتمے پر لیت و لعل سے کام لیتی رہی ہے ۔بار بار عدالتوں میں سود پر بحث ومباحثہ سے یہ اندازہ ہو رہا ہے کہ یہ مسئلہ عدالتوں کا نہیں ہے بلکہ اصل رکاوٹ سرمایہ دارانہ نظام کے علمبرداروں اورحکومتی کارپردازوں کی طرف سے ہے ۔اور یہ کہ یہ سب لوگ واضح کافرانہ نظام سودکوعدالتوں کے درمیان ہی الجھائے رکھنا چاہتے ہیں۔ویسے حکومت پاکستان کو 1973سے ہی دستور پاکستان نے پابند کر رکھا ہے کہ وہ جلد از جلد دنیا کے غلیظ ترین سودی نظام سے نجات دلوائے مگر متعلقہ ادارے گزشتہ43 سال سے اعلیٰ عدالتوں میں گھما پھرا کر اس مسئلہ کو لٹکائے پھر رہے ہیں۔دوسری طرف سبھی دینی جماعتوں کی مل کر بھی اسمبلیوں میں طاقت اتنی نہیں کہ سودپر کوئی پارلیمانی قرارداد پاس کرا سکیںتاکہ کئی بار منظور شدہ اس سلسلے کے قوانین و ضوابط ہی نافذ ہو سکیں۔چونکہ حکومت دستوری ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہی تو تمام مذہبی وسیاسی جماعتوںاور دینی قوتوں کو پوری طاقت سے اس پر زور دینا چاہیے، تمام مسالک دینیہ اور مروجہ فرقے سودی نظام کے مکمل خاتمے کے لیے قرار دادیںپاس کر چکے ہیں،اس کفریہ نظام کو ختم کرنے کے لیے رائے عامہ پہلے سے ہی بیدار ہے صرف اسے منظم کرنے کی ضرورت ہے ۔1974میں تحفظ ناموس رسالت کے نام پر تمام مسلمان اکٹھے ہو گئے تھے اور آج بھی ہیں، اس لیے سودی نظام کا خاتمہ کیا جانا عین ممکن ہے ۔جب تک یہ نظام اسلامی ممالک خصوصاً پاکستان میں جاری و ساری رہے گا۔ خدا کی رحمتوں کا نزول قطعاً نہیں ہو سکتا،اور اتحاد امت تو قائم ہوہی نہیں سکتا ، سرمایہ داروں کی آپس میں سر پٹھول اس سودی نظام کی موجودگی میں جاری رہے گی ۔سود خدا اور اس کے رسول کے خلاف وا ضح جنگ کا نام ہے اور یہ ایسے ہی ہے جیسے کسی شیطان نے آپ کے جسم کو چھو دیا ہو اور آپ کو باولا کر ڈالا ہو۔اصل میں دیر اب صرف حکمرانوں کے خلوص نیت کی ہے وگرنہ اسلامی نظریاتی کونسل سودی قوانین کا تعین اور وضاحتیں کرکے اس کا متبادل نظام تجویز کرچکی ہے۔ پاکستان میں ابتدائی طور پر اور دنیا بھر میں غیر سودی مالیاتی نظام کا کا میاب تجربہ جاری و ساری ہے ۔اس لیے اب حکمرانوں کو ملک میں سودی نظام کو جاری رکھنے کو کوئی اخلاقی و قانونی جواز بھی نہیں ہے۔ عالم اسلام کے عظیم مفکر سید مودودی کی معرکۃ الآراکتب سود ،اسلام کا معاشی نظام ،اسلامی ریاست اور مولانا صدر الدین اصلاحی کی کتاب غیر سودی بنک کاری سے صحیح راہنمائی حاصل کی جاسکتی ہے۔ میاں نواز شریف کواپنے پچھلے دور حکومت میں لیے گئے سود کے خلاف سٹے آرڈر کو واپس لے لینا چاہیے تاکہ ملک پر خدا کی رحمتوں کی برسات ہو ۔ 1990-91میں سپریم کورٹ میں بحث کے دوران سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے سات سال مانگے تھے مگر اب26سال گزرنے کے بعد بھی سودی نظام کے سانپ کو گلے کے ارد گرد لپیٹ رکھا ہے جس سے غریب عوام کی روز بروز بڑھتی مہنگائی نے چیخیں نکلوا رکھی ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے سود کو حرام اور تجارت کو حلال قرار دیا ہے۔ اس وقت بھی 1476ارب ڈالرز اسلامی بینکنگ کے کھاتے میں جمع ہیں،13فیصد اسلامی بینکنگ کا حصہ ہے جو ملک کامیاب ہے تو باقی سرکاری بنکوں میں اسے نافذ کرنے میں کیا قباحت ہے؟ سودی نظام سے سرمایہ چند ہاتھوں میں جمع ہوتا رہتا ہے اور امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہو تے چلے جاتے ہیں،اس سامراجی یہودی نظام کے موجدین کے ہاتھوں میں ہی سارا سرمایہ گھوم رہا ہے۔ ۔ہم صرف قرضوں پر ہی گزارا کرنے کے لیے مجبور محض ہیں ۔اس نظام کے تحت سرمایہ دار طبقات غریبوں کا گوشت تک نوچ کر ڈالروں سے تجوریاں بھر لیتے ہیں۔ دولت کی مالک سات کمپنیاں جنہیں سیون سسٹرز بھی کہتے ہیںحتیٰ کہ تیل کے کنویں خواہ سعودی عرب میں ہوں یا ایران میں، پاکستان میں یا روس میں، ان کی مالک یہی یہودی کمپنیاں ہیں،سعودی عرب جیسے ملک کا بھی خسارہ ایک سو ارب ڈالر سے بھی بڑھ چکا ہے۔اس نظام کے تحت چلنے والے ممالک کی معیشت زمین بوس ہوجاتی ہے اور ملک قرضوں جیسی لعنت میں ایسا پھنس جاتا ہے ۔در اصل سودی نظام عالمگیر شیطانی دجالی حکومت کی تیاریوں کاذریعہ ہے۔اسرائیل دنیا بھر کی معیشت پر قابض ہو چکا ہے اور سود کے اس دجالی جال میں ایران، ترکی، مصر ،پاکستان اور تقریباً سبھی عرب ممالک بری طرح پھنس چکے ہیں خدا اور اس کے رسول کے ناپسندیدہ ترین نظام سود کو جڑ سے اکھاڑ کر اسلامی نظام معیشت کو رائج کرنے سے ہی مسلمان سکھ کا سانس لے سکیں گے اور ہماری مہنگائی بیروزگاری اور غربت کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا۔
٭٭…٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں