میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پرانی شراب پرانی بوتل میں

پرانی شراب پرانی بوتل میں

ویب ڈیسک
اتوار, ۲۵ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

عماد بزدار

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
راحت اندوری کا ایک شعر ہے کہ
نئے کردار آتے جا رہے ہیں
مگر ناٹک پرانا چل رہا ہے
مگر ہمارے ہاں اس کا خیال بھی نہیں رکھا جارہا ہے کہ چلیں ناٹک پرانا ہی چلائیں کم از کم کردار تو نئے ڈھونڈیں۔یہ کوئی پرانی بات نہیں، الیکشن اسی مہینے 08 فروری کو ہوئے ۔میںموجودہ اتحادی حکومت کے اہم ارکان کے بیانات آپ کے سامنے رکھتا ہوں جو حالیہ دنوں میں ایک دوسرے کے بارے میں انہوں نے دیے پھر آپ کو میری بات اچھی طرح سمجھ آجائے گی کہ میں ایسا کیوں کہہ رہا ہوں۔24 جنوری 2024کو مریم اورنگ زیب اور عظمیٰ بخاری بلاول کی تنقید کا جواب اس طرح دیتی ہیں۔
”بلاول بھٹو تہذیب کے دائرے میں رہیں ۔بلاول کی زبان پر افسوس ہے ،زبان کا بہتر استعمال
کریں۔بولنا سب کو آتا ہے ،جملے کسنا سب جانتے ہیں”۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ”الزام تراشی اور جملے بازی عوام نہیںسننا چاہتے ۔کون سی ایسی ترقی ہے جو آپ سندھ سے پنجاب لانا چاہتے
ہیں؟ شہبازحکومت نے جو بھی فیصلہ کیا بلاول بھٹو اور اس کے وزیرشامل ہوتے تھے” ۔
عظمی بخاری صاحبہ کہتی ہیں کہ ”سندھ میں مسائل زیادہ ہیں، مشکلات اور حالت زیادہ بری ہے ،پیپلزپارٹی کو پنجاب میں کلہاڑا چلانے کا بہت شوق ہے ۔بلاول بھٹو بانی پی ٹی آئی کی پوری قوم کو یاد دلارہے ہیں، لوگوں کے نام بگاڑنا، تضحیک کرنا، اب تو بلاول بزرگ ہونے کو بھی طعنہ سمجھتے ہیں،بلاول جس تیزی سے بانی پی ٹی آئی کو فالو کررہے ہیں ان کے لیے دعا ہی کرسکتی ہوں”۔
یکم فروری 2024کو بلاول بھٹو زرداری صاحب کا بیان ہے کہ ”نواز شریف نے بھٹو کی بیٹی کے خلاف جعلی کیسز بنائے تھے ، نواز شریف چوتھی بار ایسا کیا کرنا چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے پہلے تین بار نہیں کیا،میاں صاحب چوتھی بار وزیرِ اعظم بنے تو یہی پرانی انتقامی سیاست کریں گے ، کیا میاں صاحب ووٹ کو عزت دلا سکے” ؟
02فروری ، 2024 کو بلاول صاحب فرماتے ہیں”لوڈشیڈنگ صرف رائے ونڈ میں ختم ہوئی، ملک میں تو آج بھی اندھیرا ہے”۔۔۔۔ ”اسلام آباد میں بیٹھنے والے خود کچھ کرتے ہیں نہ کسی اور کو کچھ کرنے دیتے ہیں،ایم کیو ایم پاکستان کی پرتشدد سیاست جاری رہی توسخت رد عمل دینا پڑے گا، ایم کیو ایم پاکستان کی سیاست وہی پرانی ہی ہے ۔ایم کیو ایم پاکستان نفرت اور تقسیم کی سیاست کررہی ہے”۔
03 فروری 2024کو بلاول صاحب ایک بار پھر میاں صاحب پر گولہ باری کرتے ہوئے کہتے ہیں:پاکستان کھپے ، میاں صاحب نہ کھپے ،ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے معاشی پلان تیار کرلیاچوتھی بار وزیراعظم بنائے جانے والے شخص کے سامنے ہم سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہیں، اس بار انہیں عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے نہیں دیں گے” ۔
04 فروری 2024ء کو بلاول صاحب کا بیان ہے کہ ”نواز شریف کٹھ پتلی حکومت بناکر عوام کے حقوق پر ڈاکا ڈالنا چاہتے ہیں۔ میاں نوز شریف تھرکول منصوبہ پر غلط بیانی کر رہے ہیں، تھرکول منصوبہ میاں صاحب کا ہوتا تومیں نہیں وہ یہاں آکر جلسہ کررہے ہوتے ،شیر کا شکار اپنے ہاتھوں سے کروں گا” ۔
02 فروری 2024کو خواجہ سعد رفیق بلاول کی تنقید کا جواب دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ”ایک مہمان سندھ سے آیا ہے وہ بھی بانی
پی ٹی آئی کے راستے پر چل کر بدزبانی کر رہا ہے ، اس عمر میں اوراس زبان سے پنجاب فتح نہیں ہوگا”۔
05 فروری 2024ء کو نون لیگی رہنما عطا تارڑ نے بلاول کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا:بلاول ثابت کر یں کہ ووٹ خریدنے والے ن لیگ کے لوگ تھے ، میں سیاست چھوڑ دونگا۔پیپلز پارٹی نے ضد میں لاہور سے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کرکے 60ہزار ووٹ خریدنے کا منصوبہ بنایا،پیپلزپارٹی لاہور میں انتشار اور کرپشن کو سیاست میں لانا چاہتی ہے ، ان کے انتخابی دفتر سے نوٹ گننے والی مشین ملی، الیکشن کمیشن فی الفور ووٹوں کی خریداری کا نوٹس لے ، میرا مقابلہ ایک وڈیرے کے ساتھ ہے ۔بلاول بھٹو نے مجھ پر پرچہ کروانے کی کوشش کی لیکن یہ لیاری نہیں جہاں گینگ وار کروا دیں گے”۔
05 فروری2024ء کو پی پی رہنما شہلا رضا نے عطا تارڑ پر تنقیدکرتے ہوئے کہا: عطاتارڑ کس قانون کے تحت ہمارے دفتر میں داخل ہوئے اورکارکنوں کو اغوا کیا گیا،اسکے نتائج بھگتنا ہوگا، ووٹ کو عزت دووالے نوٹ کو عزت دے رہے تھے ،عطا تارڑشکست آپکا مقدر ہے،سندھ میں کوئی آپ کا امیدوار نہیں،آپ کو جواب دیا جائے گا ، آپ اب ہمارے دفتر آکر دکھائیں،عطاتارڑہماری غیر موجودگی میں ایک منصوبہ بندی کے تحت میاں مصباح کے دفتر میں گھسے ،ہمارے دفترسے 3کارکنوں کو اغوا کیا گیا”۔
05 فروری2024ء کو نون لیگ کے صدر شہباز شریف نے بلاول کے مناظرے کے چیلنج کا جواب دیتے ہوئے کہا:مناظرہ بھی ہو جائے گا لیکن کل کی بارش سے لاہور اور کراچی کاموازنہ ہوگیا ہے ، اور بلاول بھٹو کا مناظرے کا چیلنج بارش میں بہہ گیا ہے ۔ کراچی میں ٹھاٹھیں مارتا سمندر تباہی کا منظر پیش کر رہا تھا، مائیں بہنیں گھٹنے گھٹنے پانی سے گزر رہی تھیں”۔لاہور میں پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہناتھا”کراچی جیسی صورتحال لاہور کی ہوتی تو بلاول کو کہتا میرے حلقے سے الیکشن لڑیں، میں الیکشن سے دستبردار ہوجاتا”۔
06 فروری2024ء کو بلاول بھٹو زرداری نے جوابی حملہ کرتے ہوئے کہا:نواز شریف انتظامیہ پر دباؤ ڈال کر الیکشن میں گڑبڑ کرنا چاہتے ہیں،نگران حکومت اور انتظامیہ نواز شریف کے حق میں جانبدارہیں،ن لیگ سے کسی صورت اتحاد نہیں ہوسکتا ،ان کے ساتھ ہمارا چلنا بہت مشکل بن گیا ہے ، نواز شریف وزیراعظم بنے تو وہ دوبارہ وزیر خارجہ نہیں بنیں گے ،یہ مسلم لیگ میثاق جمہوریت والی اور ووٹ کو
عزت دو والی جماعت نہیں رہی بلکہ یہIJI والی ن لیگ ہے ”۔
07 فروری 2024ء کوپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا : اگر میرے ووٹ پر ڈاکہ مارا یا چھیڑ چھاڑ کی
تو ان کا ایسے پیچھا کروں گا کہ وہ عمران خان کو بھول جائینگے ،میں جانتا ہوں کہ گڑبڑ کرنے والے کون ہیں اور کہاں بیٹھے ہیں،مخالفین شفاف طریقے سے الیکشن جیتتے ہیں تو بسم اللہ، لیکن ووٹ پرڈاکہ منظور نہیں ہوگا،لاہور سے ن لیگ کا کلین سوئپ زمینی حقائق نہیں، انکا تخت لاہور ہل رہا ہے ،عوام ان کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے ،میاں صاحب تو مانسہرہ سے ہی ہار رہے ہیں”۔
الیکشن کے بعد 12 فروری 2024 کی خبر ہے کہ” سابق صدر آصف زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو مسلم لیگ ن کے خلاف بیانات سے روک دیا ہے ۔ آصف زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو ہدایت جاری کی ہے کہ حکومت سازی سے قبل ن لیگ پر تنقید نہ کی جائے۔ ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے ہدایت دی ہے کہ ن لیگ سے متعلق شائستگی کا مظاہرہ کیا جائے ۔ بلاول بھٹو کو ن لیگ سے
معاملات بہتر کرنے کی بھی ہدایت کی گئی ہے” ۔
21 فروری2024ء کی خبر ہے کہ ”مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی حکومت سازی پر متفق شہباز شریف وزیر اعظم اور آصف علی زرداری صدر مملکت کے عہدے کے لیے مشترکہ امیدوار ہوں گے ”۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹونے کہاہے کہ ”ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے ن لیگ کا ساتھ دے رہے ہیں،پاکستان کو درپیش مشکلات کا حل نکالنے کے لیے اللہ تعالیٰ ہمارا ساتھ دے اور ہم کامیاب ہو جائیں،ہم مل کر مسائل کا مقابلہ کریں گے اور ہماری پوری کوشش ہو گی کہ عوام کی امیدوں کے مطابق کارکردگی دکھا سکیں”۔
پرانی شراب نئی بوتل میں پیک کرکے تو بیچا جاتا رہا یہ پہلی دفعہ”کارکنان قضا و قدر”کی طرف سے ہوتا ہوا ہم دیکھیں گے کہ کیسے پچیس کروڑ عوام کو پرانی شراب پرانی ہی بوتل میں ڈال کر بیچنے کی کوشش ہورہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں