سندھ ہائی کورٹ ، لاپتا شہری کا سراغ نہ لگانے پر تفتیشی افسران پر اظہار برہمی
شیئر کریں
سندھ ہائی کورٹ نے 8سال سے لاپتا شہری کا سراغ نہ لگانے پر تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کرلیاجبکہ ڈی آئی جی کو کیس کاتفتیشی افسر بھی تبدیل کرنے کا حکم دے دیا ۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔لیاری سے لاپتا شہری عبدالرحمن کی فیملی نے عدالت میں رونا دھونا کیا۔تفتیشی افسر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ لاپتا شہری کا سراغ لگانے کے لئے 46جے آئی ٹیز اور 15 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہو چکے ہیں۔ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری عبدالرحمن کی جبری گمشدگی ثابت ہوچکی ہے۔وزارت دفاع کے نمائندے نے عدالت میں تحریری جواب جمع کرادیا۔وزارت دفاع نے بتایا کہ عبدالرحمن کسی بھی وفاقی ادارے کی تحویل میں نہیں ہے۔وفاقی حکومت کے ماتحت کسی بھی ادارے نے عبدالرحمن کو گرفتار نہیں کیا اور شہری نے ملک سے باہر بھی سفر نہیں کیا۔شہری کی والدہ نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ رات کے وقت عبدالرحمن کو گھر سے لے گئے کہا گیا کہ تحقیقات کر کے چھوڑ دیں گے۔ رینجرز پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کرتے ہوئے بتایا کہ دو بار تحریری جواب جمع کرا چکے ہیں عبدالرحمن کو رینجرز نے حراست میں نہیں لیا۔عدالت نے 8 سال سے لاپتا شہری کا سراغ نہ لگانے پر تفتیشی افسران پر اظہار برہمی کرتے ہوئے صوبائی ٹاسک فورس اور جے آئی ٹی سربراہ کو طلب کرلیا۔عدالت نے ڈی آئی جی کو کیس تفتیشی افسر بھی تبدیل کرنے کا حکم دے دیا۔عدالت نے 27فروری تک پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے درخواست کی مزید سماعت ملتوی کردی۔