میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
دن ٹاور پر بھی دھرنا بدھ کوشہرکے پانچ اہم مقامات بندکردیں گے حافظ نعیم الرحمن

دن ٹاور پر بھی دھرنا بدھ کوشہرکے پانچ اہم مقامات بندکردیں گے حافظ نعیم الرحمن

ویب ڈیسک
منگل, ۲۵ جنوری ۲۰۲۲

شیئر کریں

جماعت اسلامی کے تحت کالے بلدیاتی قانون کے خلاف اسمبلی کے باہر دھرنا پچیس دن گزرنے کے باوجود شرکاء کا جوش و خروش اور حوصلہ بدستور برقرار ہے ، گزشتہ روز دھرنے میں شہر بھر سے عام عوام ، سیاسی، سماجی،مزدور تنظیموں کے علاوہ اساتذہ کے نمائند ہ وفود شریک ہوتے رہے ۔ علاو ہ ازیں رکن سندھ اسمبلی و امیر ضلع جنوبی سید عبد الرشید کی قیادت میں سینکڑوںافراد نے ٹاورپر بھی دھرنا دیا جس کے باعث سڑک پر ٹریفک بلاک ہو گیا ۔ دھرنے کے شرکاء نے کالے بلدیاتی قانون اور کراچی میں با اختیار شہری حکومت سمیت دیگر مطالبات کے حق میں پرجوش نعرے لگائے ۔ بعد ازاں دھرنے کے شرکاء مرکزی دھرنے گاہ سندھ اسمبلی پہنچے ۔ امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے دھرنے کے شرکاء ، وفود اور میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج دھرنے کا پچیسواں دن ہے،ان دنوں میں لوگ بڑے پیمانے پر شریک ہوئے،ہمارے کل کے جلسے میں عوام نے ہمارا بڑا ساتھ دیا،بدھ 26جنوری کو شہر کے پانچ اہم مقامات پر دھرنا دینگے،ہم دھرنوں میں صرف ایمبولینسز کو راستہ دینگے،ہم سیکریٹریٹ کو بند کرنے کا آپشن رکھتے ہیں،پی پی کھاد اور یوریا کی قلت اور ہاریوں کے حق میں ریلی نکال رہی ہے، ہم سندھ حکومت سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائے کیا وہ ہاریوں کو طے شدہ پچیس ہزار روپے اجرت دے رے ہیں ؟یوسیز کا ماہانہ پانچ لاکھ روپے فنڈ ناکافی ہے، ہم حکمرانوں سے پوچھتے ہیں کہ کراچی کو یہ کیا خیرات دے رہے ہو ؟یہ شہر پورے ملک کی معیشت چلاتا ہے، صوبائی حکومت اگر چیزوں کو ٹھیک کرنا چاہتی ہے تو اس کی ابتداء بلدیاتی قانون کے درست کر کے شروع کرے اور اس کے لیے سب سے پہلے بلدیاتی قانون کو کا لعدم قرار دیا جائے،ٹرانسپورٹ سمیت ڈیولپمنٹ اتھارٹیز کو شہری انتظامیہ کے ماتحت ہونا چاہیے،آج سندھ میں تعلیم کی صورتحال یہ ہے کہ دیہاتوں میں اسکول وڈیروں کی اوطاقیں بنی ہوئی ہیں،اسکولوں کے ٹیچرز اسٹاف کی ٹریننگ کاسرے سے کوئی انتظام نہیں ہے ،شہر میں ایک جانب ٹرانسپورٹ کا پورا نظام تباہ ہے دوسری طرف گرین لائن ابھی تک ادھورا منصوبہ ہے،سندھ حکومت نے دو کلو میٹر کا اورینج لائن منصوبہ تاحال مکمل نہیں کیا،پی ایف سی ایوارڈ13 سالوں سے نہیں بنایا جا رہا ،کراچی کو صرف مال بنانے ذریعہ بنالیا گیا ہے ۔بلدیاتی اداروں پر مزید قبضہ کر کے رہی سہی کسر بھی پوری کردی گئی ہے ۔ ہیلتھ اور تعلیم کے اداروں پر سندھ حکومت نے قبضہ کر لیا،ہارٹ ڈیزیز کے ادارے پر بھی قبضہ کر لیا گیا، آئی ٹی منسٹر ایم کیو ایم سے ہیں بتائیں وہ کراچی کے لیے کیا کر رہے ہیں،انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی وفاقی حکومت کے خلاف احتجا ج کررہی ہے اور سعید غنی خاصخیلی ہم کوسمجھا رہے ہیں کہ عوام کو گیس چاہیئے بلدیاتی نظام نہیں ،سعید غنی خاصخیلی وفاقی حکومت کی نااہلی کے پیچھے اپنی نااہلی، کرپشن اور سندھ حکومت کے آمرانہ اور غاصبانہ طرز عمل کو چھپانے کی کوشش نہ کریں ،عوا م کو صرف گیس نہیں بجلی ،پانی ،صفائی ستھرائی ،اچھی سڑکیں ،صحت ، تعلیم ،اسکول،کالجز،تعلیمی ادارے ،اسپتال اور بنیادی مسائل کا حل بھی چاہیئے ۔آپ اپنے حصے کا کام اور اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے اور عوام کو دھوکا دینا چاہتے ہیں ،عوام کے بہت سے مسائل بلدیاتی نظام سے متعلق ہے سندھ حکومت نے نہ صرف کالے بلدیاتی قانون کے زریعے شہری اداروں اور وسائل پر قبضہ کیا ہے ۔بلدیاتی اختیارات سلب کیے ہیں بلکہ کراچی کے ساتھ مسلسل ظلم و زیادتی اور حق تلفی کا رویہ اختیار کررکھا ہے ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں