حکومت اپوزیشن مذاکرات کا پہلا دور،پی ٹی آئی کا عمران کی رہائی ، جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ
شیئر کریں
حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور ختم ہوگیا، دونوں مذاکراتی کمیٹیوں نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے، مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی ارکان کا پہلا ان کیمرہ اجلاس پارلیمنٹ ہاس کے کمیٹی روم نمبر 5میں ہوا جس میں حکومت کے 7اور پی ٹی آئی کے 3ارکان شریک ہوئے۔حکومت کی جانب سے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، عرفان صدیقی، رانا ثنا اللہ، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، عبدالعلیم خان اور فاروق ستار اجلاس میں موجود تھے جبکہ چودھری سالک حسین شریک نہ ہو سکے۔پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسد قیصر، علامہ راجہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا مذاکرات میں موجود تھے تاہم عمر ایوب، علی امین گنڈاپور، حامد خان اور سلمان اکرم راجا اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔حکومت سے مذاکرات میں پی ٹی آئی نے عمران خان سمیت تمام قیدیوں کی رہائی، نو مئی اور 26 نومبر ڈی چوک فائرنگ پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے ابتدائی مطالبات پیش کردیے۔حکومت سے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ میٹنگ میں ہم نے اپنا موقف بھرپور طریقے سے سامنے رکھا، ہم نے تمام قیدیوں بشمول عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا، ہم نے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے حوالے سے بھی مطالبہ سامنے رکھا، ہم ایک چارٹر آف ڈیمانڈ دو جنوری کو پیش کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے عمران خان سے رابطہ استوار کروانے کا بھی مطالبہ کیا، حکومت نے عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ تسلیم کیا، جیلوں میں قید ورکرز کے حوالے سے بھی ہم نے بات کی آج ابتدائی بات چیت ہوئی باقاعدہ مذاکرات کا آغاز 2 جنوری کو ہوگا۔مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ا سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن لیڈر شپ کا شکر گزار ہوں، دونوں نے مثبت طریقے سے گفتگو کی اور بہت مثبت ماحول میں گفتگو ہوئی، آج کچھ ماضی اور کچھ حال کی باتیں ہوئیں،ان کا کہنا تھا کہ ماحول اچھا تھا اور امید نظر آتی ہے سب ملکر کوشش کر رہے ہیں، مذاکرات سے ملکی مسائل حل ہوں گے، بات چیت اور مکالمے سے ہی آگے بڑھا جاسکتا ہے جبکہ جمہوریت اور معیشت کا استحکام ملک کے لئے بہتر ہے۔سردار ایاز صادق نے کہا کہ آج اپوزیشن کے کچھ ارکان تشریف نہیں لا سکے جس کی وجہ سے مطالبات پیش نہیں کئے جا سکے، 2 جنوری کو دوبارہ ملاقات ہوگی، کمیٹیوں کے ارکان آئندہ اجلاس میں اپنے مقف پیش کریں گی۔بعد ازاں حکومتی کمیٹی کے رکن عرفان صدیقی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھ کر سنایا، سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ اسد قیصر نے بتایا کہ اپوزیشن کے کچھ ارکان عدالتی مقدمات اور ملک سے باہر ہونے کے باعث ہنگامی اجلاس میں شریک نہیں ہو سکے۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس کے دوران حکومت اور اپوزیشن کی مذاکراتی کمیٹیوں نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے جبکہ مذاکراتی کمیٹی کا آئندہ اجلاس 2 جنوری کو ہوگا، آئندہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان مطالبات کی فہرست پیش کریں گے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ حکومت اور پی ٹی آئی نے مذاکرات کو مثبت عمل قرار دیا، دونوں طرف سے کہا گیا کہ مذاکرات کو جاری رہنا چاہیے۔سینیٹر عرفان صدیقی نے اجلاس کا اعلامیہ پڑھتے ہوئے کہا کہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں نچھاور کرنے والے شہدا کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی اور اس پختہ عزم کا اظہار کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کی جنگ میں ہم سب قوم کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔پی ٹی آئی سے مذاکرات سے قبل حکومتی کمیٹی کے ارکان نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کی۔