میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
حکومت کاتختہ الٹنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،فضل الرحمان

حکومت کاتختہ الٹنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے،فضل الرحمان

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ دسمبر ۲۰۲۰

شیئر کریں

پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ہم شروع سے کہتے تھے عمران نا اہل ہے اب اس نے خود اعتراف کرلیا، حکومت چلانے کی تیاری نہیں تھی کہتا تھا تبدیلی آئے گی، روزگار دوں گا اب کہتا ہے اسے اعدادوشمار کا علم ہی نہیں ہوا۔ ہمارا پختہ عزم ہے جب تک اس حکومت کا تختہ نہیں الٹیں گے چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ عوام کا یہ سمندر اسلام آباد سے گند صاف کرے گا ۔اب حساب لینے والے عمران کو حساب دینا ہوگا، ہم حساب لے کر رہیں گے ۔مردان میں پی ڈی ایم کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ قوم نے ناجائز نالائق اور نا اہل حکمران کے خلاف علم جہاد بلند کیا ہے مسلمان جب حق کیلئے آواز بلند کرتا ہے پھر اس وقت تک نہیں بیٹھتا جب تک فتح حاصل نہ کرلے یاراستے میں شہادت کا مقام حاصل نہ کرلے۔ آج پوری قوم کرب میں ہے ایک ناجائز ا ور ظالمانہ تسلط کا قوم کو سامنا ہے ناجائز اور جبری طورپرقوم پر مسلط ہونے والے پرنبیﷺ کاا رشاد ہے کہ اس پر میں بھی لعنت بھیجتا ہوں اور ہر پیغمبر اورپیغمبر کی دعا قبول ہوتی ہے انشاء اللہ ان جابروں اور ٓامروں کے خلاف اللہ کی نصرت قوم کے ساتھ ہے۔ ہم تو کہتے ہی تھے یہ نااہل حکمران اور نا اہل حکومت ہے اب تو اس نے خود اعتراف کرلیا ہے کہ میرے پاس تو ٹیم ہی نہیں ہے کہ میں اچھی حکمرانی دکھا سکوں۔ اس نا اہل حکمران نے قوم سے بڑے بڑے وعدے اور دعوے کیے کہ ملک میں شہد کی نہریں بہادوں گا اب کہتا ہے جب میرے سامنے اعدادوشمار پیش کیے جاتے تھے تو مجھے پتہ ہی نہیں چلتا تھا اس نا اہل نے ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھا دیا ہے آج سب کچھ ناپید ہے اس نا اہل حکومت کو پاکستان کے عوام پر حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ انڈوں کے ذریعے معیشت کو بہتر بنانے کا الٹا ہی اثر ہوگیا ہے کہ انڈوں کا ایک درجن بھی 240 روپے میں ملتا ہے ۔ سپریم کورٹ کہہ چکا ہے کہ نیب سیاستدانوں کے خلاف منظم انداز کے ساتھ انتقامی کارروائی کررہا ہے میں کہتا ہوں اس کے احتساب کا اب کوئی اعتبار نہیں اور نیب اسٹیبلشمنٹ کی کٹھ پتلی ہے بذات خود اس کی کوئی حیثیت نہیں ہے عمران کہتا ہے فضل الرحمن کو حساب دینا ہوگا میں اسے کہنا چاہتا ہوں کہ ابھی تو تم میرے احتساب کے شکنجے میں ہو پہلے اپنی جان تو چھڑا لو پھر ہماری بات کرو ہم تمہیں کہاں پہنچائیں گے تمہیں اندازہ ہی نہیں ہے جو لوگ تمہاری رکھوالی کررہے ہیں وہ بھی آئے روز کہتے ہیں خدا کیلئے ہمیں کچھ نہ کہو۔ عمران خان اور تم جانو لیکن ہم انہیں کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ناجائز حکومت لانا اس کیلئے دھاندلی کرنا ملکی معیشت کا بھٹہ بٹھانا جتنا وہ مجرم ہے اتنا اس کو لانے والے بھی مجرم ہیں ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے داخلی طورپر معاشی لحاظ سے پاکستان کھوکھلا ہوچکا ہے جس ملک کی معیشت بیٹھ جاتی ہے پھر وہ اپنی جغرافیائی تحفظ بھی نہیںکرسکتا اپنی بقاء سلامتی اس کی مشکوک ہو جاتی ہے غیر محفوظ ہو جاتی ہے دوسری طرف ہم خطے میں بھی تنہا ہوگئے ہیں چین ہم سے ناراض،سعودی عرب ہم سے نالاں ہمیں دو ارب ڈالر بغیر سود کے دئیے لیکن اس نے جب واپس مانگے تو ہم نے چین سے کہا کہ ہمارا قرضہ تو ادا کردو چین نے تمہیں پیسے دئیے لیکن تمہیں پتہ ہے چین نے 14 فیصد سود کی شرح سے قرضہ دیا ہے جو دنیا میں اس شرح سے قرضہ موجود نہیں ہے کیوں نہ دے آپ نے اس کے ساتھ برا کیا ہے آپ نے سی پیک کو تباہ برباد کیا ہے آپ نے پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کو تباہ کیا ہے جب آپ دنیا کے ساتھ ایسا کریں گے تو ان سے خیر کی توقع رکھو گے؟ آج ایران، ملیشیائ، انڈونیشیاء ہم سے بہتر ہے بنگلہ دیش، سری لنکا، نیپال، ہندوستان ہم سے آگے جارہا ہے ایک پاکستان ہے جو اس ماحول میں ڈوبتا چلا جارہا ہے اس حکومت کے جتنے دن گزریں گے آپ ڈوبتے چلے جائیں گے ۔ خدا نہ کرے اگر یہ حکومت باقی رہتی ہے تو پورا پاکستان ڈوب جائے گا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ سعودی عرب جیسے دوست پاکستان سے دور ہوگئے ہیں اس صورتحال میں پاکستان تنہائی کی طرف چلا گیا امریکہ کی اشیرباد پر تم آئے وہ مغربی دنیا جس کی تائید کے ساتھ تم آئے لیکن انہوں نے بھی آپ کو تنہا چھوڑ دیا اور آپ کی ایک روپے کی مدد بھی نہیں کی تم پر کون اعتبار کرے گا۔ تم پر نہ اپنے اور نہ پرائے اعتبار کرنے کو تیار ہیں تم پر اپنی قوم اعتماد نہیں کررہی تم کیسے اعتماد حاصل کرو گے لہذا ہمیں اب پوری قومی قوت کے ساتھ اس سیلاب کو آگے بڑھانا ہے اور انشاء اللہ ہم نے اسلام آباد جانا ہے ۔ پی ڈی ایم کی جماعتوں کے تمام کارکن ملک کے عوام اس آواز پر لبیک کہیں گے اور انشاء اللہ جب تک اس حکومت کا تختہ نہیں الٹیں گے اس وقت تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں