پاکستان کا استحکام دائو پر لگ گیا،ملک چلانے کیلئے پیسہ نہیں، وزیراعظم
شیئر کریں
وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے کہ ملک کو چلانے کیلئے پیسہ نہیں ہے مجبوراً قرضہ لینا پڑتا ہے، ہے ہماری ٹیکس وصولی ریکارڈ 6 ہزار ارب تک پہنچ جائے گی۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ٹیکس کا پیسہ عوام پر ہی خرچ کریں گے، سابق حکمرانوں نے بیرون ملک دوروں پربہت زیادہ پیسیخرچ کیے، ریونیو کے حصول میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کا بہت بڑا کردار ہے، ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ٹیکنالوجی کی طرف بہت بڑا قدم ہے۔ امید ہے ہماری ٹیکس وصولی ریکارڈ 6 ہزار ارب تک پہنچ جائے گی، تو اس میں سے 3 ہزار ارب ان کے لیے ہوئے قرضوں پر جائے گا اور 22 کروڑ عوام کے لیے 3 ہزار ارب رہ جائے گا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ اتنے قرضے لینے کے بعد بھی ملک میں کوئی ڈیم نہیں بنا، قرض لینے والوں کو سزائیں ہونی چاہئیں، 6ٹریلین قرضہ تھا، 10سال میں 30 ٹریلین قرضہ ہوگیا، ملک میں ٹیکس کلچر لانا بہت ضروری ہے، ماضی کے حکمرانوں نے بیرون ملک دوروں پر بہت زیادہ پیسے خرچ کیے، ماضی کی حکومتوں میں لوگ ٹیکس چوری کرنا نیک کام سمجھتے تھے۔اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کو ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں،دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت ملک میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔منگل کو وزیرِ اعظم عمران خان کی زیرِ صدارت ترجیحی شعبوں کا جائزہ اجلاس ہواجس میں چین،پاکستان اقتصادی راہداری کے فیز 2 پر پیش رفت پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیر اعظم نے کہاکہ برآمدی صنعت میں سرمایہ کاری بڑھنے سے روزگار کے مواقع پیدا ہو رہے ہیں،سرمایہ کاروں کو مفید ماحول کی فراہمی کیلئے تمام حکومتی ادارے مل کر کام کر رہے ہیں۔ عمران خان نے کہاکہ سی پیک فیز 2 پر کام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔اجلاس کو بتایا گیا رشاکئ، دھابیجی، علامہ اقبال اور بوستان خصوصی صنعتی علاقوں (SEZs) میں گیس اور بجلی کی فراہمی پر کام تیزی سے جاری ہے. بنیادی طور پر صنعتوں کی تعمیر کیلئے درکار بجلی اور گیس میسر ہے جبکہ صنعتوں میں سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ باقی درکار بجلی اور گیس کی فراہمی بھی کر دی جائے گی۔