حیدرآباد بلدیہ اعلیٰ، 144 رہائشی پلاٹ کو کمرشل کرنے کا غیرقانونی اقدام
شیئر کریں
بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی جانب سے 144 رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی کمرشل کرنے کا انکشاف، قومی احتساب بیورو نے ڈی جی ایچ ڈی سے پلاٹس رکارڈ طلب کرلیا، لسٹ ارسال، 183 پلاٹس پر بغیر این او سی کے تعمیرات، ایچ ایم سی اور ایس بی سی اے افسران نیب شکنجے میں آ گئے، تفصیلات کے مطابق حیدرآباد میں گزشتہ تین سالوں کے دوران بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کی جانب سے 144 رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی کمرشل کرنے کا انکشاف ہوا ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق بلدیہ اعلیٰ حیدرآباد کے شعبہ لینڈ کے دو سابق ڈائریکٹرز نے پرائیوٹ لوگوں سے مل کر شہر کے مختلف علاقوں خصوصی طور پر لطیف آباد کے مختلف یونٹس میں رہائشی پلاٹس و بنگلوں کو غیرقانونی کمرشل کیا جبکہ پلاٹس کو کمرشل کرنے کے مجاز ادارے ادارہ ترقیات کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ سے این او سی ہی نہیں لی گئی، قواعد و ضوابط اور ایچ ڈی اے ایکٹ 1976 سندھ گورنمنٹ گزٹ کے تحت پلاٹس کو کمرشل، مرج اور سب ڈویڑن کرنے کے اختیارات ادارہ ترقیات کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے پاس ہیں، لوکل گورنمنٹ گزٹ کے چیپٹر 18 ریجنل انٹریم بلڈنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ریگیولیشن 2018ع کے تحت زمین کے اختیار، کمرشل چارجز کی وصولی، کمرشل، سب ڈویڑن اور مرج کرنے کے اختیارات ادارہ ترقیات کے شعبہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ کے پاس ہیں تاہم بلدیہ اعلیٰ کے شعبہ لینڈ نے 144 سے زائد رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی طور کمرشل میں تبدیل کیا اور جس سے اربوں روپے رشوت کی مد میں کمائے گئے، ایچ ایم ایم سی کی این او سی پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے غیرقانونی طور تعمیرات کی اجازت دی اور رہائشی پلاٹس پر بلند و بالا پلازہ تعمیر کئے گئے، ملنے والے دستاویزات کے مطابق 183 پلاٹس پر بغیر این او سی کے غیرقانونی تعمیرات کی گئیں، قومی احتساب بیورو نے 2021ع میں رہائشی پلاٹس کو غیرقانونی کمرشل کرنے اور غیرقانونی تعمیرات کے سلسلے میں تحقیقات کا آغاز کیا جس کیلئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی تھی، قومی احتساب بیورو نے 17 اکتوبر کو ڈائریکٹر جرنل ادارہ ترقیات کو لیٹر نمبرNABK20210329235756/IW-||/CO-A/2024/1033 لکھ کر ایچ ایم سی کی جانب سے کمرشل کئے گئے 144 رہائشی پلاٹس اور بغیر این او سی کی تعمیرات والے 183 پلاٹس کی لسٹ ایریا اور اراضی سمیت ارسال کرکے تمام پلاٹس کا رکارڈ طلب کرلیا ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والے دستاویزات کے مطابق لطیف آباد کے یونٹ نمبر ایک میں 4، یونٹ نمبر دو میں 17، یونٹ نمبر تین میں 17،یونٹ نمبر پانچ میں دو، یونٹ نمبر 6 میں 28، یونٹ نمبر سات میں 24 اور یونٹ نمبر 8 میں 9 رہائشی پلاٹس کو کمرشل میں تند کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق قومی احتساب بیورو کی دو سال سے جاری تحقیقات آخری مرحلے میں داخل ہوگئی ہے اور نیب کی جانب سے بلدیہ اعلیٰ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور ملوث نجی افراد کا گھیراؤ تنگ کرلیا گیا ہے، کمرشل کئے گئے رہائشی پلاٹس پر تعمیرات سمیت دیگر اہم انکشافات آئندہ شامل اشاعت کئے جائیں گے.۔