کوئی ادارہ مارچ کے بیچ میں نہ آئے، مولانا فضل الرحمان
شیئر کریں
جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ آزادی کا احساس قوم کے ذہنوں میں پیدا ہوا ہے ۔سکھر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ آزادی مارچ ماضی کی روایات سے بالکل برعکس ہے ۔ عوام کے ووٹ پر کسی کو ڈاکہ نہیں ڈالنے دیں گے ۔ آج بھی ہم عوام کی طاقت کو ساتھ لیکر چل رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو واپس ان کے گھر بھیج کر دم لیں گے ۔ ہر شخص کو اپنے شیشے میں اپنی شکل نظر آجاتی ہے ۔ عمران خان خود بیرونی ایجنٹ ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک نے اسلام آباد میں مارچ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سابق جج شوکت عزیز صدیقی کے فیصلے کا ریاستی اداروں نے کیا انجام دیا۔ جسٹس فائز عیسیٰ آج اپنے فیصلوں کی پاداش میں پیشیاں بھگت رہے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ یہ ناجائز حکومت ہے اور انہیں اب گھر جانا ہوگا۔ ہم پہلے بھی مطمئن نہیں تھے ۔ ننگے انداز کے ساتھ اس بار الیکشن میں دھاند لی ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آج بھی اسلام آباد میں اساتذہ خواتین کو زد و کوب کیا ہے انہیں تھپڑ مارے گئے ہیں۔ اداروں کے ساتھ کیا اس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت آمرانہ ہے ۔ آصف علی زرداری سابق صدر ہیں کافی عرصے سے بیمار ہونے کے باوجود اب انہیں اسپتال منتقل کیا گیا ہے ۔ شاہد خاقان عباسی سابق وزیر اعظم ہیں انہیں پھانسی گھاٹ میں رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری تصویر میڈیا پر آتی ہے تو چینل والے کہتے ہیں کہ پابندی ہے ۔ تقریر کے لیے پابندی کے آرڈر فون پر آتے ہیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم سیاست میں سنجیدہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں۔ کوئی احتساب نہیں بس سیاستدانوں کو جیل میں ڈالنے کا جبر ہے ۔ نیب کو استعمال کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی حالت ایسی ہے کہ اگر انہیں کچھ ہوا تو اس کی ذمہ داری حکومت پر ہوگی۔ ہم ہر انتہائی قدم کے لیے تیار ہیں۔ ہم فوج اور ریاستی اداروں سے تصادم نہیں چاہتے ۔ کوئی ادارہ مارچ کے بیچ میں نہ آئے ۔ان کا کہنا تھا کمیٹی سے مذاکرات کے لیے دھمکیاں دی گئیں۔ ہم بغیر کسی شرط و قید کے کسی کے مہربانی کے منتظر نہیں ہیں۔ عدالت ہمیں نہیں روک رہی، عدالت کہتی ہے کہ احتجاج ہمارا حق ہے ۔ ادارہ ادارہ ہوتا ہے سول ہو یا فوج ہو۔انہوں نے کہا کہ آج جو لوگ ان کے سر پر بیٹھے ہیں ان سے گلہ شکوہ ہوسکتا ہے ، کل یہ لوگ نہیں ہوں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انڈیا ہمارے احتجاج پر نہیں عمران خان کے لیے مٹھائیاں بانٹے گا۔ عمران خان نے تو کشمیر کو بیچ دیا ہے ۔ عمران خان تو الیکشن سے قبل مودی کو مبارکبادیں دیتے تھے ۔ ہمیں انڈیا سے بلیک میل نہ کیا جائے ،انہوں نے کہا کہ عمران خان کشمیر کے ماموں یا چاچو نہ بنیں، کشمیر کے محافظ ہم ہیں۔دریں اثنا حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن چودھری پرویز الہٰی کا مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے مابین ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال اور آزادی مارچ کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔