اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد،مقدمات اب فائلوں، الماریوں میں بند نہیں رہینگے، چیئرمین نیب
شیئر کریں
اسلام آباد (بیورو رپورٹ/ خبر ایجنسیاں) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے وزیرخزانہ اسحاق ڈار کے تمام اثاثے منجمد کردیے۔نیب نے اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کی رپورٹ احتساب عدالت میں جمع کرادی ہے جس کے مطابق وزیر خزانہ کے تمام منقولہ اور غیرمنقولہ اثاثے منجمد کردیے گئے ہیں۔ نیب پراسیکوٹر نے عدالت سے درخواست کی کہ اسحاق ڈار کے اثاثے منجمد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے، جس پر عدالت نے اسحاق ڈار کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر بحث کریں، وزیر خزانہ کے خلاف کیس کی سماعت 30 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی اور استغاثہ کے مزید 2 گواہان کو طلب کرلیا گیا ہے۔ احتساب عدالت میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس کی سماعت ہوئی۔ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر کردہ ریفرنس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔ اس مقدمے میں یہ ان کی ساتویں پیشی ہے۔ سماعت میں استغاثہ کے گواہ اور نجی بینک کے افسر عبدالرحمان گوندل کا بیان قلمبند کرلیا گیا۔ گواہ نے اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات بھی فراہم کردیں۔ خواجہ حارث نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ نیب کو دی گئیں اور عدالت میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں تضاد ہے۔گواہ پر جرح کے دوران اسحاق ڈار کے وکیل خواجہ حارث اور نیب پراسیکوٹر کے درمیان شدید تلخ کلامی بھی ہوئی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ نیب کا رویہ ناقابل برداشت ہے اور میں اپنا احتجاج رکارڈ کرارہا ہوں، مجھے نیب پراسیکوٹر پر افسوس ہوتا ہے اور سمجھ نہیں آتی یہ کیسے پراسیکیوٹر ہیں گواہ ماہر ہیں اور سمجھ دار بھی تو پھر نیب پراسیکوٹر کیوں بار بار مداخلت کررہے ہیں۔ نیب پراسیکوٹر عمران شفیق نے جواب میں کہانیپ مجھ پر ذاتی حملے نہ کریں اور میں سینئر وکیل سے ایسے حملوں کی توقع نہیں کرتا، خواجہ حارث نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ آپ گواہ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہ کریں۔ جواب میں عمران شفیق نے کہا کہ گواہ عدالت کے سامنے بیان دے رہا ہے، کیسے اثرانداز ہوسکتاہوں؟ جج محمد بشیر نے کہا کہ اچھا اب آپ دونوں نے لڑ لیا ہے تو آگے بڑھیں اور قانونی کارروائی پوری کریں، احتساب عدالت نے ایج اسحاق ڈار کیخلاف استغاثہ کے دوگواہوں کو طلب کیا تھا جن میں نجی بینکوں کے افسران عبدالرحمان گوندل اور مسعود غنی شامل ہیں۔ علاوہ ازیں قومی احتساب بیورو نیب کے چیئرمین جسٹس ر جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب میں میگا کرپشن کے مقدمات اب الماریوں اور فائلوں میں بند نہیں پڑے رہیں گے، بلکہ 25اکتوبر 2017ء کے بعد میگا کرپشن کے تمام مقدمات پر قانون کے مطابق کارروائی کی رپورٹ تین ماہ کے اندر طلب کر لی ہے، اب صرف کام کام اور کام ہو گا کوئی جتنا بھی بااثر کیوں نہ ہو، احتساب سے بالاتر نہیں ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔ میری اولین ترجیح ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے زیرو ٹالرنس کی پالیسی اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تمام شکایات انکوائریوں اور تحقیقات کو ٹرانسپیرنسی میرٹ شواہد اور سائنسی بنیادوں پر مکمل کیا جائے گا، نیب کسی سے سیاسی اور ذاتی انتقام کے لیے نہیں بنا، بلکہ ایک باضابطہ اور طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کام کرنے کا 10ماہ کا جو وقت مقرر کیا گیا ہے اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا اور صرف اور صرف دیانتداری ایمانداری میرٹ شفافیت اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے بلاتفریق ملک سے بدعنوانی کے خاتمہ کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ ان خیالات کا اظہارنیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین امتیاز تاجور اور نیب ہیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کے ڈی جیز نے شرکت کی۔