میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سندھ حکومت نے اہم بلدیاتی محکمے اپنے پاس رکھ لیے، میئر، چیئرمینز کیا کرینگے، فاروق ستار

سندھ حکومت نے اہم بلدیاتی محکمے اپنے پاس رکھ لیے، میئر، چیئرمینز کیا کرینگے، فاروق ستار

ویب ڈیسک
منگل, ۲۴ اکتوبر ۲۰۱۷

شیئر کریں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ سندھ حکومت کے ماتحت شہری ادارے واٹر پورڈ کی رپورٹ پر اگر بلند عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا سکتی ہے تو سپریم کورٹ اسی واٹر بورڈ کے اضافی پانی کے منصوبوں اور k.4 کی تکمیل کے لیے فنڈز جاری نہ کرنے پر وفاقی اور سندھ حکومت پر بھی پابندی لگائے۔کراچی پیکج میں وزیر اعظم شاہد خاقان سے کراچی میں 65 ملین گیلن اضافی پانی کی منظوری لے لی ہے، جو جلد شروع ہوگا، ہم اس کا آدھا پانی آباد کے منصوبوں کو دیںگے۔ اس وقت دو قوتیں شہر میں کام کررہی ہیں، ایک وہ جو شہر کو بسانا چاہتی ہیں اور دوسری وہ ہے ،جو تمام اختیار اپنے پاس رکھ کر اپنی مرضی کی پابندیاں لگارہی ہیں، بلڈنگ کنٹرول، واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، سولڈ ویسٹ منیجمنٹ،ماسٹر پلان اور دیگر مقامی محکمے جومیئر کے ماتحت ہونے چاہیے تھے۔ وہ سندھ حکومت نے اپنے پاس رکھ لیے ہیں، شہر کی تعمیر سے لے کر کچرا اٹھانے تک کا اختیار جب سندھ حکومت کے پاس رہے گا تو میئر یا ڈسٹرکٹ چیئرمینز کیا کریں گے؟ ان خیالات کا اظہار بطور مہمان خصوصی بلدیہ وسطی کی جانب سے گزشتہ روز” آباد ” کی نو منتخب کابینہ کے اعزاز میں دیے گئے اعزازیہ کی تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بنگلہ دیش ، عمان اور جاپان قونصلیٹ کے نمائندے ”آباد” کے نو منتخب چیئرمین محمد عارف جیوا ،چیئرمین بلدیہ وسطی ریحان ہاشمی،وائس چیئرمین سید شاکر علی،ارکان قومی و صوبائی اسمبلی عبدالوسیم،شیخ صلاح الدین،سمن جعفری،نکہت شکیل،عظیم فاروقی ،آباد کے وائس چیئرمینز فیض الیاس ، سہیل وارن، الطاف طائی،محمد حسین بخشی ،شاہد خیری،محمود ٹباہ ، نارتھ کراچی انڈسٹریل ایسوسی ایشن کے سی ای او صادق محمد ، پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد شاہ ، کیپٹن ترانہ ،بزنس کیمونٹی کے نمائندے ضلع وسطی اسٹینڈنگ کمیٹز کے چیئرمینز سمیت منتخب عوامی نمائندگان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ڈاکٹر محمد فاروق ستار نے آباد کی دائر پٹیشن میں بلدیہ کراچی سمیت تین ڈی ایم سیز کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا۔قبل ازیں چیئرمین آباد محمد عارف جیوا نے کہا کہ بلند عمارتوں پر عائد پابندی سے تعمیری صنعت زوال پذیر ہورہی ہے ،308 پروجیکٹس کے نقشے منظوری کے منتظر ہیں جس کے باعث کراچی کو 6 ارب کا نقصان ہورہا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں