میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پنجاب،پی ٹی آئی کے دھرنے کی گونج گرفتاریوں کی افواہ گردش کرتی رہی

پنجاب،پی ٹی آئی کے دھرنے کی گونج گرفتاریوں کی افواہ گردش کرتی رہی

منتظم
پیر, ۲۴ اکتوبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

محمد اویس غوری
پی ٹی آئی کی سیاست اور اس کا دھرنا اس پورے ہفتے پنجاب بھر میں زیر بحث رہا ¾ عمران خان نے پہلے دھرنا کی تاریخ30اکتوبر دی اور پھر ان کو شاید کسی طوطے نے فال نکال کر 2نومبر کی تاریخ دے دی کہ اس دن شروع ہونے والا دھرنا اپنی کامیابی کی منزلوں کو چھو لے گا ۔ ایک طرف پی ٹی آئی دھرنے کی تاریخوں کو لیکر بہت پریشان رہی، وہیں پر سپریم کورٹ کی طرف سے بھی پہلے پانامالیکس کو لیکر 2نومبر کی تاریخ دی گئی جس کو بعد میں 30اکتوبر کر دیا گیا ¾ تاحال زیادہ تر فریق اپنی اپنی تاریخ پر متفق ہو چکے ہیں۔ صوبہ میں دھرنے کو لیکر گہما گہمی دیکھنے میں آ رہی ہے ¾ بند کمروں میں مشورے ہوتے رہے اور پی ٹی آئی کے پنجاب بھر میں متحرک رہنماﺅں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کی افواہیں گردش کرتی رہیں لیکن کسی بھی ذریعے سے ان خبروں کی تصدیق نہ ہو سکی اور جن بھی صاحب سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی وہ خود تو گرفتار نہ تھے لیکن کسی دوسرے رہنما کی گرفتاری کی اطلاع دیتے رہے۔ جہاں تک دھرنے کی بات ہے تو اس موضوع کو لیکر لوگ مخمصے کا شکار ہیں ¾ یہاں زیادہ تر لوگوں کا خیال ہے کہ پی ٹی آئی کا دھرنا ایک بہت بڑی سیاسی غلطی ہو گی ¾ اس کی وجہ بھی کسی کو سمجھ نہیں آ رہی ہے ¾ کس طرح سے عمران خان ¾ وزیر اعظم پاکستان کو جانے پر مجبور کریں گے ¾ اگر وہ چلے جاتے ہیں تو کیسے وزیر اعظم بنیں گے ؟ اسی طرح سے پی ٹی آئی کے حامی حلقے خان صاحب کی ہر آواز پر لبیک کہہ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی کے مرکزی دوست شیخ رشید پورے ہفتے طاہر القادری کو منانے کی ناکام کوششیں کرتے رہے ۔انہوں نے اردن میں طاہرالقادری سے فون پر بات کی جس کا انہیں تسلی بخش جواب نہیں دیا ¾ لیکن شیخ رشید نے ہمت نہ ہاری اور عوامی تحریک کے رہنماخرم نواز گنڈا پور سے ملاقات کی اور انہیں اپنا موقف سمجھانے کی کوشش کی ۔ اسی طرح شیخ رشید نے سنی تحریک کے رہنما شاہد غوری سے ملاقات کی جس میں انہیں مشورہ دیا گیا کہ تحریک انصاف سولو فلائیٹ کی بجائے ہم خیال جماعتوں کو ساتھ لیکر چلے۔
پی ٹی آئی جہاں دھرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے وہیںوزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہاز شریف پی ٹی آئی پر شدید تنقید کرنے کے ساتھ ساتھ صوبے کی ترقی کے کاموں کو بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ”کرپشن فری پنجاب“ کیلیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایات کی روشنی میں محکمہ اینٹی کرپشن کو ازسر نو منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔اس سلسلہ میں محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی سے ہی ریگولر پی ایم ایس ¾ پی ایس ایس ¾ پی ایس سی اور ڈی ایم جی افسروں کو اینٹی کرپشن میں تعینات کیا جا رہا ہے ۔ اضلاع میں سرکل افسر عہدے کے لیے بھی پولیس انسپکٹر کی بجائے پی ایم ایس اور پی سی ایس افسروں کو تعینات کیا جائیگا ۔نئے ڈی جی نے کرپشن کے مقدمات میں ملوث سرکاری افسروں کی گرفتاری کیلئے ڈویژن کی سطح پر ڈائریکٹرز کو خصوصی ٹاسک دے دیے ہیں۔ایک اور اہم پیش رفت پنجاب پولیس کی آفیشل ویب سائیٹ کی اپ گریڈیشن کے حوالے سے ہے ۔ اس سلسلہ میں آئی جی پنجاب کی خصوصی ہدایت پر ویب پیج پر بہت سی نئی چیزیں شامل کی جائینگی ،خواتین کے لیے اس ویب سائیٹ پر خصوصی لنک دیا جائیگا تاکہ خواتین اپنے حقوق سے آگاہی حاصل کر سکیں ¾ جنرل پبلک کیلیے سکیورٹی ٹپس اور بہت کچھ اس ویب سائٹ پر دیا جارہا ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے صوبے کے پانچ بڑے شہروں میں ڈیلر وہیکلز رجسٹریشن سسٹم ( ڈی وی آر ایس) کا باقاعدہ افتتاح کیا اس نظام کے تحت صوبے سے جعلی ڈیلرز کا خاتمہ ہونے کی قوی امید ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے مختلف مواقع پر عمران خان پر کڑی تنقید کی اور اعلان کیا کہ اگر عمران خان ان کے یا وزیر اعظم نواز شریف کیخلاف کسی قسم کا کوئی ثبوت لے آئیں تو وہ ساری عمر کیلئے سیاست کو خدا حافظ کہہ دیں گے اور عوام سے معافی بھی مانگ لیں گے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد بند کرنے کی باتیں ملک کی ترقی اور عوام کی خوشحالی کا سفر روکنے کی کوشش ہے ۔
ملک کی سیاست میں انوکھے واقعات رہنما ہو رہے ہیں تو ایوان عدل میںبھی اس ہفتے ایک بہت ہی انوکھا فیصلہ سامنے آیا جہاں پر غیرت کے نام پر قتل کرنے والے ملزم نے خود ہی اپنے آپ کو معاف کر دیا اور عدالت نے بھی اسے بری کر دیا ۔ فقیر محمدنے 2014میں بیٹے اور بھتیجے کے ساتھ ملکر اپنی بیٹی کرن اور غلام عباس نامی نوجوان کو قتل کر دیا تھا۔ ملزم کو جب کٹہرے میں لایا گیا تو اس کا بیان تھا کہ وہ اپنی مقتولہ بیٹی کا وارث ہے ،اس لیے بطور وارث وہ خود کو ،بیٹے اور بھتیجے کو بھی معاف کرتا ہے ۔ مقتول غلام عباس کے ورثاءپہلے ہی ملزمان کو معاف کر چکے تھے جس پر اسے بری کر دیاگیا۔ قانونی ماہرین نے اس کیس پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر بھی مہر ثبت کی کہ غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے قانون سازی کو مزید بہتر کرنے کی ضرورت ہے ۔ایک اور کیس میں گارڈین کورٹ نے پیش نہ ہونے پرسابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کی بیٹی فضہ گیلانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں ۔ فضہ گیلانی کے سابق شوہر خرم خان نے بچے کی حوالگی کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے لیکن فضہ گیلانی نہ ابھی تک خود پیش ہوئی ہیں اور نہ ہی بچے کو لا رہی ہیں ۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں