قتل کی دھمکی کے ساتھ ملا برادر کو ان کی رہائش گاہ کی تصویر بھیجی، ٹرمپ
شیئر کریں
سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے طالبان کو دھمکی دی تھی کہ اگر انہوں نے ان کے ساتھ کیا معاہدہ توڑا تو طالبان کے شریک بانی کو "مٹا دیا” جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دھمکی دینے کے ساتھ طالبان کے امیر کو ان کے ٹھکانے کی تصویر بھیجی تاکہ یہ ثابت ہو سکے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔ 76 سالہ ٹرمپ نے انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملا عبدالغنی برادر کو مذاکرات کے دوران دھمکی دی، جو ان کے جانشین صدر بائیڈن کے افغانستان سے "خوفناک انخلاء” کے حکم سے 18 ماہ قبل ہوئے تھے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ‘میں نے ان کے گھر کی تصویر انہیں بھیجی تھی۔ سابق امریکی صدر نے ملا عبدالغنی برادر کو’قصائی برادر’ کا لقب دیا۔ یہی ملا برادر ٹرمپ کے دور میں امریکا کے ساتھ طالبان کے مذاکرات میں شامل تھے جب کہ اس وقت وہ افغانستان میں نائب وزیراعظم ہیں۔ اپنے لائیو انٹرویو کے دوسرے حصے میں ٹرمپ نے کہا کہ ملا برادر نے جواب میں کہا کہ "لیکن آپ نے مجھے میرے گھر کی تصویر کیوں بھیجی ہے؟”، جس پر ٹرمپ نے جواب دیا کہ "اگر آپ لوگوں نے کچھ کیا تو ہم آپ کو ایسی ضرب لگائیں گے جس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی” برادر نے جواب دیا "مسٹر صدر میں پوری طرح سے سمجھتا ہوں”۔ ٹرمپ نے تبصرہ کیا کہ "مجھے نہیں معلوم کہ طالبان نے بائیڈن کو بھی جناب صدر کہا ہے یا نہیں۔” انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پاس ایک بہت ہی ملتی جلتی ٹائم لائن ہو سکتی تھی، لیکن میرا خیال تھا کہ آخری امریکی فوجی کو بھی افغانستان سے انخلا کا آرڈر میں دوں گا”۔ انہوں نے اصرار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں دنیا کا بہترین فوجی سازوسامان بھی چھوڑنے کی اجازت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ بائیڈن کی "خوفناک واپسی” گزشتہ سال اگست میں کابل کے ہوائی اڈے پر افراتفری کے خوفناک مناظر میں 13 فوجی اہلکاروں کی موت کا باعث بنی۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم نے 13 فوجیوں کو کھو دیا اور ہمارے پاس بہت سے فوجی بھی تھے جو بہت زیادہ زخمی ہوئے۔ ان کی نہ ٹانگیں ہیں، نہ بازو”۔ انہوں نے کہا کہ امریکی طیاروں کے ہجوم کے درمیان "بہت سے بُرے لوگ” بھی افغانستان سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ "بہت سے بُرے لوگ ان طیاروں میں سوار ہوئے ہیں اور وہ بُرے دہشت گرد ہیں”۔