میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
اسلام کوووٹ لینے کیلئے استعمال نہیں کرسکتے،عمران خان

اسلام کوووٹ لینے کیلئے استعمال نہیں کرسکتے،عمران خان

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ ستمبر ۲۰۲۱

شیئر کریں

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں بڑے بڑے مافیاز قانون کی بالادستی نہیں چاہتے، مافیا کہتا ہے ہمیں این آر او دے دواور غریب کو پکڑو۔ان خیالات کااظہار انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان میں کسان کارڈ کے اجراء اور دیگر ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کرنے کے بعد منعقدہ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔عمران خان نے کہا کہ جب میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوںتو میں ان لوگوں میں سے نہیں ہوں جو اسلام کو ذاتی مفادات کے لئے اور ووٹ لینے کے لئے استعمال کرتے ہیں، یہ میرے ایمان کا حصہ ہے میں تاریخ کا طالب علم ہوں، میں نے دنیا کی تاریخ پڑھی ہے، پھر میں نے بڑی تفصیل کے اندر اپنی تاریخ پڑھی ہے، پھر اسلام کی اور پھر جس کا میری زندگی پر سب سے زیادہ اثر پڑا، میں اپنے نبی ﷺ کی زندگی بڑی تفصیل میں پڑھی، جب میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں تو وہ اس لئے وہ دنیا کی تاریخ میں بہت بڑا انقلاب آیا تھا، اس سے بڑا کبھی انقلاب نہیں آیا، ہمارے نبی واحد پیغمبر تھے جن کی ساری زندگی تاریخ کا حصہ ہے،ساری دنیا کی تاریخ میں یہ منظر لکھا ہے کہ جب وہ آئے اور جب وہ دنیا سے گئے۔ پھر کیسے وہ لوگ جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی ، عربوں کی کوئی حیثیت نہیں تھی، اس وقت دوسپر پاورز تھیں، کیسے وہ جن کی کوئی حیثیت ہی نہیں تھی انہوں نے چند سالوں کے اندر دنیا کی امامت کرنا شروع کردی، یہ تاریخ کا حصہ ہے، ہم صرف جمعہ کے خطبہ میں سن کر آجاتے ہیں، باہر ہماری زندگی میں دین کا کوئی اثر نہیں ہوتا اس لئے ہمارے حالات برے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب تک وہ جو اللہ تعالیٰ ہمیں قرآن میں حکم دیتا ہے کہ ان کی زندگی سے سیکھو، اللہ توبے نیاز ہے ، اللہ کو تو آپ کوئی فائدہ ہی نہیں پہنچا سکتے،وہ آپ کی بہتری کے لئے ہے، قرآن شریف ہماری بہتری کے لئے اللہ تعالیٰ نے بھیجا ہے، اگر آپ اس کے اوپر چلتے ہیں تو آپ کی بہتری ہے اور جب آپ نبی ﷺ کی سنت اور شریعت پر چلتے ہیں تو ایک چھوتا آدمی بڑا ٓدمی بن جاتا ہے، وہ جو ہم نماز میں پڑھتے ہیں کہ ان کے راستے پر لگا جن کو تونے نعمتیں بخشی ہیں وہ ہم پانچ وقت مانگتے ہیں، سب سے زیادہ نعمتیں تو اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو بخشی ہیں اور ہر روز آپ ان کا راستہ مانگتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کلمہ طیبہ ایک انسان کو غیرت دیتا ہے، وہ اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکتا ہی نہیں ہے، پیسے والا آدمی جو کسی کے سامنے جھکتا ہے اس کی کوئی عزت نہیں ، ایک مزدور بھی جب غیرت مند ہوتا ہے تو لوگ اس کی عزت کرتے ہیں۔حضرت علیؓ کا قول ہے کہ کفر کانظام چل جائے گا لیکن ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، ناانصافی کا نظام اس لئے نہیں چل سکتا کہ جو پاکستان میں ہے، بڑے ، بڑے مافیا بیٹھے ہوئے ہیں ، قانون کے اوپر ہیں، قانون کی بالادستی قائم نہیں ہونے دیتے، کیونکہ وہ کرپٹ سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ جب تک بڑا، بڑا مافیا بیٹھا ہوا ہے اور کہتا ہے کہ ہمیں این آر او دے دو اور غریبوں کو پکڑو ، وہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا۔ ہمارے نبی ﷺ نے سب سے پہلے مدینہ میں انصاف قائم کیا کہ اگر میری بیٹی بھی جرم کرے گی تو اس کو سزا ملے گی، اور تمہارے سے پہلے بڑی قومیں تباہ ہوئیں جدھر قانون نہیں تھا اور انصاف نہیں تھا، جدھرے طاقتور کے لئے ایک قانون اور کمزور کے لئے دوسرا قانون تھا اور انہوں نے انسانوں کے کرکردار کی تعمیر کی۔ کبھی بھی جھوٹے اور ڈرپوک لوگ بڑی قوم نہیں بناسکتے، سچے ، دلیر ، کلمہ طیبہ کو ماننے والے اور غیرت مند لوگ وہ صرف بڑی قوم بنتے ہیں اور مدینہ کی ریاست میں وہ ثابت ہوا ہے۔ جنگ بدر کے 11سال بعد ایک سپر پاور گری اور 13سال کے بعد دوسری ان کے سامنے گری،یہ تاریخ کا حصہ ہے۔ میں اپنی قوم کو سمجھانا چاہتا ہوں کہ ہم اس وقت تک بڑی قوم نہیں بن سکتے جب تک ہم اپنا کردار ٹھیک نہ کریں، ہم بھی صادق اور امین نہ بنیں، سچے اور انصاف کرنے والے نہ بنیں تو کبھی بھی قوم بڑی نہیں بن سکتی۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں کسی چیز کی کمی نہیں دی، ہمارا وہ خطہ ہے جہاں سب کچھ موجود ہے، لیکن ہمیں ایک عظیم قوم بننے کے لئے کردار چاہئے۔ جو بھی کسی کے سامنے ہاتھ پھیلاتا ہے اور پیسے مانگتا ہے دنیا اس کی عزت نہیں کرتی، جب کسی کو رشوت دیتا ہے تو اس کی غیرت جاتی ہے، جو رشوت لیتا ہے اس کی غیرت جاتی ہے۔ جن لوگوں کو ہم کافر کہتے ہیں میں نے ساری دنیا دیکھی ہوئی ہے، وہاں دیکھا ہے کہ اخبار پڑا ہوتا ہے کوئی دیکھنے والا بھی نہیں ہوتا وہاں لوگ خود پیسے ڈال کر اخبار لیتے ہیں،کبھی وہاں سوچتے بھی نہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہو گی۔ ہمارے پولنگ ایجنٹ بیٹھے ہوتے ہیں، لڑائیاں ہورہی ہوتی ہیں، وہاں تو آتا ہے سیدھا ووٹ ڈال کر چلا گیا کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہوتا،کوئی نہیں کہتا دھاندلی ہوئی، یورپ میں الیکشن ہوتا ہے کوئی دھاندلی کا سوچتا بھی نہیں ہے، ہماری الیکشن سے گھنٹوں پہلے یہ میٹنگ ہوتی ہے کہ دھاندلی کو کیسے روکنا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں