میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ادارہ ترقیات کراچی میں بدعنوان افراد کا راج

ادارہ ترقیات کراچی میں بدعنوان افراد کا راج

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۴ اگست ۲۰۲۳

شیئر کریں

( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) ادارہ ترقیات کراچی میں بدعنوانیوں کا راج و قانون نافذ، لائنز ایریا پروجیکٹ میںنیب زدہ افسر عبید سمیت صادق اور اسکے پرائیویٹ بیٹرز کا راج جاری،ماہانہ 20 لاکھ کی آمدنی دینے والا پارکنگ پلازہ آج 7 لاکھ تک کی ریکوری تک محدود ہوگیا،ہاتھ کی صفائی اور کاغذوں میں ہیر پھیر کرکے بدعنوانیوں کا بازار گرم کر کے بڑی آمدنی ٹھکانے لگائی جانے لگی،باوثوق اندرونی ذرائع نے انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ عبید اور صادق نے پورے لائنز ایریا پروجیکٹ پر اپنا قبضہ جما رکھا ہے اوربھاری رقوم کی خرد برد کے ذریعے مزکورہ مافیااپنی جیبیں گرم کرنے میں مصروف ہیں۔محکمہ جاتی مافیا نے نہ صرف ادارے بلکہ آمدنی کی مد میں حکومت سندھ کو بھی لاکھوں کا چونالگا رکھا ہے۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے، مزکورہ عناصر کے نہ صرف حکومتی سطح پر بلکہ محکمہ جاتی سطح پر بھی مضبوط تعلقات ہیں وہ سب کو حصہ پہنچاتے ہیں انکا کوئی بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ ذرائع نے دعویٰ کیا کہ مزکورہ مافیامحکمہ انسداد رشوت ستانی کے علاوہ قومی احتساب بیورومیں بھی تعلقات کا گیت گاتے ہیں، جبکہ نووارد ڈی جی سے بھی مراسم کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ادھرمعتبرذرائع نے مزید انکشاف کرتے بتایا کہ مزکورہ عناصر لائنز ایریا پروجیکٹ میں پلاٹوں کو بھی ٹھکانے لگانے میں مصروف ہیں۔واضح رہے کہ عبیدنیب ریفرنس میں گرفتار بھی ہوچکا ہے، ہاتھ کی صفائی اور گورکھ دھندے کے بادشاہ و بازیگر تاحال ادارے کو ٹھکانے لگانے پر کمر بستہ ہیں،وہ کونسی قوتیں ہیں جو انکی پشت پناہی کررہی ہیں انکی کرپشن کا واضح ثبوت 17 لاکھ کی ماہانہ ریکوری 7 لاکھ پر آکر رک گئی، اسکے باوجود انھیں لائنز ایریا پروجیکٹ میں بٹھا رکھا ہے۔ مزکورہ عناصر نے اپنے محکمہ جاتی فرائض عہدے اختیارات کو بھاری وصولیوں کے عوض فروخت کردیا ہے۔ ادھر ذرائع نے ایک اور انکشاف کرتے بتایا کہ مزکورہ عناصر محکمہ لینڈ کے معاملات میں بھی عمل دخل رکھتے ہیں اور ادھر بھی ہیر پھیر کر کے لاکھوں ٹھکانے لگانے میں مصروف ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پارکنگ پلازہ کو بغیر آکشن کے چلائے جانے پر ابتک انتظامیہ کی خاموشی سوالیہ نشان ہے، مالی زبوں حالی کا شکار ادارہ ترقیات کرپشن کی دلدل میں دھنستا چلا جارہا ہے تاحال ابتک کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی۔ مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ نگراں وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ ڈی جی کے ڈی اے سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں