محکمہ ماحولیات سندھ نے عدالتوں کو بھی شیشے میں اتار لیا
شیئر کریں
محکمہ ماحولیات سندھ نے عدالتوں کو بھی شیشے میں اتارلیا، عدالتوں کی سرزنش سے تنگ آکر کنلسٹنس کے رولز محض کاغذوں میں جاری کردیئے، رولز کی تشہیر ہی نہیں کی گئی۔ جراٗت کی خصوصی رپورٹ کے مطابق محکمہ ماحولیات سندھ کے ماتحت سندھ انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی (سیپا) نے عدالتوں کی آئے دن کی سرزنش سے تنگ آکر کنسلٹنٹس کے رولز محض کاغذوں میں جاری کردیئے ہیں، بہت سے کنسلٹنٹس سمیت کسی کی بھی ان تک رسائی نہیں نہ ہی انہیں آج کی تاریخ تک ادارے کی ویب سائٹ یا سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور نہ محکمہ قانون کی ویب سائٹ پر لگایا گیا ہے، ڈائریکٹر جنرل سیپا نعیم مغل نے اپنے چند چہیتے افسران کے ساتھ مل کر پہلے سے بنائے ہوئے مذکورہ رولز مجاز افسر ڈی جی سیپا کے دستخط سے محض اس لیے جاری کردیئے تاکہ نہ جاری کرنے پران کی بھری عدالت میں کھنچائی نہ ہو جبکہ ان پر عملدرآمد بالکل نہیں کیا جارہا ہے۔سیپا ذرائع کے مطابق مذکورہ رولز میں ماحولیاتی کنسلٹنٹ کی اہلیت کے معیار،فیس اسٹرکچر اور خدمات کے معیار کو تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے تاکہ کمپنیوں اور اداروں کو معیاری ماحولیاتی خدمات مل سکیں،ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ رولز پبلک اس لیے نہیں کیے گئے کیوں جو کنسلٹنٹس سیپا کو زیادہ نذرانہ دیتے ہیں وہ رولز کی بہت سی شرائط پوری نہیں کرسکتے ہیں جبکہ جو شرائط پوری کرتے ہیں وہ سیپا کے افسران کے اشاروں پر ناچنے کے لیے تیار نہیں،قواعد کے برخلاف کام کرنے والے سیپا کے چہیتے کنسلٹنٹس اعلی افسران کو رشوت کی ادائیگی بیرون ملک بینکوں میں کرتے ہیں جس کے باعث انہیں اعلی افسران کی پوری حمایت حاصل ہے۔