سندھ حکومت کا تھرپارکر کے خوبصورت فطری پہاڑ پر وار، کارونجھر نیلام کرنے کی تیاریاں
شیئر کریں
(رپورٹ: صدام بجیر)حکومت سندھ کا تھرپارکر کے خوبصورت فطری پہاڑ پر وار، کارونجھر نیلام کرنے کی تیاریاں، محکمہ مائنز اینڈ منرلز سندھ نے کارونجھرپہاڑ سے گرینائٹ نکالنے کے لئے تقریبن 6 ہزارایکڑ اراضی کی لیز پر دینے کے لیے اشتہار جاری کر دیا،تھر پارکر کے دو ایم پی ایز نے فیصلہ کی مخالفت کردی۔ تفصیلات کے مطابق ضلع تھرپارکر میں واقع کارونجھر پہاڑ کو ایک بار پھر نیلام کرنے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں، محکمہ مائنز اینڈ منرلز سندھ کی جانب سے اخبارات میں شائع ہونے والے اشتہار میں تحریرہے کہ کارونجھر پہاڑی علاقے کی5 ہزار 9 سو 28 ایکڑ اراضی نیلامی کے ذریعے لیز پر دینے کے لیے تیار ہے، کارونجھر کے پہاڑی علاقے سے قیمتی گرینائیٹ نکالنے کے لئے نیلام عام 31 جولائی 2023 کو ڈائریکٹر جنرل مائینز اینڈ منرلز کے دفتر میں ہوگا، گرینائیٹ نکالنے کے لئے کھیپورا ینڈ مائو کے قریب 628 ایکڑ، ڈنگڑی اور رنپور کے قریب ایک سو ایکڑجبکہ ننگرپارکر کے قریب 15 مختلف مقامات پر 5 ہزار ایکڑ کے وسیع علاقے پھر پھیلے پہاڑ سے گرینائیٹ نکالنے کے لئے اشتہار جاری ہوا ہے، دلچسپ بات یہ ہے کہ محکمہ مائنز اینڈ منرلز سندھ نے اشتہار جاری کرکے عجلت میں کارونجھر پہاڑ کے 6 ہزار ایکڑ سے گرینائیٹ نکالنے کے لئے 31 جولائی تک نیلامی کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسری جانب سے تھرپارکر سے منتخب پیپلز پارٹی کے ایم پی اے اور صوبائی وزیر کھیل ارباب لطف اللہ اور انسانی حقوق کے مشیر سریندر ولاسائی نے کارونجھر پہاڑ کی کٹائی کرکے گرینائیٹ نکالنے کے فیصلے کی مخالفت کردی ہے، ارباب لطف اللہ نے کہا کہ کارونجھر پہاڑ پاکستان کے قدیم ثقافتی ورثے میں شامل ہے، کارونجھر پہاڑ صرف پتھروں کا ڈھیر نہیں بلکہ ثقافت، ماحولیات ، تاریخ، جاگرافی کاخزانہ ہے، کارونجھڑ پہاڑ سیاحوں کے لئے بڑی کشش رکھتا ہے اور وہاں پر مختلف مذہبی مقامات ہیں ، کارونجھر پہاڑ روحانی مقام کی جگہ ہے، میں کارونجھر پہاڑ سے گرینائیٹ نکالنے کے لئے نیلامی کی مخالفت کرتا ہوں، ہم سب کو متحد ہوکر کارونجھر کو عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کروانے کے لئے جدوجہد کرنی چاہئے، تھر کے لوگوں کے خدشات کو سامنے رکھتے ہوئے نیلامی فوری طور پر روکی جائے۔ تھر کے سیاسی و سماجی حلقوں، شاعروں، لکھاریوں صحافیوں جوگی خالد، کرشن شرما، خلیل کنبھار، ساگر خاصخیلی، اللہ رکھیو کھوسو، کھاٹائو جانی، ممتاز نہڑیو، ذوالفقار، فیض کھوسو الطاف، مبارک نے کارونجھر پہاڑ کو محکمہ مائنز و منرل کے پہاڑ کو لیز پر دینے والے فیصلے کے خلاف اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ کارونجھر پہاڑ کی حسن کو ختم کرنے کے لیے دہائیوں سے سازشیں کی جا رہی ہیں، جس میں براہ راست سندہ حکومت و محکمہ مائنز و منرل ملوث ہے، تاہم سازشی عناصر کو معلوم ہونا چاہیئے کہ کارونجھر صرف پہاڑ یا پتھروں کا ڈھیر نہیں ہے بلکہ یہ ننگرپارکر کے باسیوں کا معاشی ذریعہ ہے، انہوں نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ جاری کردہ اشتہار واپس لیا جائے، کارونجھر سے متعلق کوئی لیز اور نیلامی نہ کی جائے، کارونجھر پہاڑ کو ورلڈ ہیریٹیج قرار دے کر ہمیشہ کے لیے محفوظ کیا جائے بصورت دیگر سندھ بھر میں احتجاج کی کال دی جائے گی۔