میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ملک اسد کیخلاف کارروائی، مستقبل میں پی پی کیلئے خطرہ

ملک اسد کیخلاف کارروائی، مستقبل میں پی پی کیلئے خطرہ

ویب ڈیسک
پیر, ۲۴ جولائی ۲۰۱۷

شیئر کریں

ملک اسد سکندر کے حمایتی سرکاری افسران و ملازمین کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کر دی گئی ہے
ملک ریاض کو مبینہ فروخت کردہ زمین پر کنٹرول حاصل کرنے کی لڑائی تیز، علاقہ کے لوگ مزاحمت پر آمادہ
صلح کے لیے پی پی قیادت کے رابطے ، ملک اسد سکندرنے نقصان کے ازالے کے لیے بیس ارب مانگ لیے
الیاس احمد
سندھ میں کچھ نام ایسے ہیں جو اپنے علاقے کیلئے بے تاج بادشاہ تصور کیے جاتے ہیں۔ قمبر، شہداد کوٹ ضلع کے سردار احمد چانڈیو، نادر مگسی، شکار پور کے میر عابد حسین جتوئی، جیکب آباد کے سردار عابد حسین سندرانی ضلع کشمور کے سردار محبوب بجرانی، سردار سلیم جان مزاری، گھوٹکی کے سردار علی گوہر مہر، نواب شاہ کے آصف علی زرداری، نوشہرو فیروز کے غلام مرتضیٰ جتوئی، تھر کے ارباب غلام رحیم، کوہستان کے ملک اسد سکندر، ٹھٹھہ کے اعجاز شاہ شیرازی، اور خیر پور اور سانگھڑ میں پیرپگارا ایسے نام ہیں جو جدی پشتی بااثر جاگیردار ہیں اور ان کا اپنے علاقے میں ایک نام ہے۔
ملک اسد سکندر اصل کئی خصوصیات کے مالک ہیں۔ وہ دوستوں کے دوست، دشمنوں کے کڑا دشمن، مہمان نواز ، ملنسار، تعلیم یافتہ، ذہین اور بہت سی خوبیوں کے مالک ہے۔ ملک اسد سکندر کے خلاف جس طرح موجودہ حکومت نے کارروائی شروع کر رکھی ہے اس سے واضح ہوتا ہے کہ حکومت سندھ جلد بازی میں بوکھلاچکی ہے۔ ملک اسد سکندر حکومت سندھ کے ساتھ طویل محاذ آرائی سے بھی نہیں گھبرائیں گے۔ مگر پھر نوری آباد، جامشورو اور کوٹری میں کس طرح امن قائم ہوگا۔ اگر وہاں روزانہ ہڑتال، احتجاج شروع ہوا تو حکومت سندھ برداشت نہیں کرپائے گی اور پھر وہ کھلی جنگ یا پھرملک اسد سکندر سے صلح کرنے پر مجبور ہو جائے گی۔
حکومت سندھ نے آصف علی زرداری کے حکم پر ملک اسد سکندر کے خلاف مختلف نوعیت کی کارروائیاں کیں مگر وہ سب بے سود ثابت ہورہی ہیں۔ ایک طرف جامشورو میں جو رہائشی اسکیمیں تھیں ان کو مسمار کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے تاہم اب پتہ چلا ہے کہ ان میں سے چند رہائشی اسکیمیں وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کے قریبی ساتھیوں کی بھی ہیں۔ دوسری جانب ملک اسد سکندر کے حمایتی سرکاری افسران و ملازمین کیخلاف انتقامی کارروائی شروع کر دی گئی ہے، اس کے نتیجے میں ایک سراسیمگی پیدا ہورہی ہے جو خود پیپلز پارٹی کیلئے موزوں نہیں۔ تیسری جانب ملک ریاض کو فروخت کی گئی زمین پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کی لڑائی تیز ہوگئی ہے جس پر علاقہ کے لوگ مزاحمت کر رہے ہیں۔ چوتھی جانب حکومتی کارروائیوں کیخلاف ملک اسد سکندر اور ان کے قریبی ساتھی رکن سندھ اسمبلی فقیر داد کھوسو اپنے سینکڑوں ساتھیوں کے ساتھ احتجاجی کیمپ لگا کر حکومت سندھ کو اس کا ذمہ دار قرار دے رہے ہیں اب یہ اس کا نتیجہ ہے یا کچھ اور مگر شنید یہ ہے کہ ملک اسد سکندر سے صلح کیلئے حکومت سندھ اور پیپلزپارٹی کی قیادت نے کوششیں شروع کردی ہیں۔ اس ضمن میں ملک اسد سکندر کے ماموں اور سسر سردار صالح محمد بھوتانی سے بھی پی پی کی قیادت رابطے میں ہے۔ اطلاع ہے کہ پی پی قیادت نے سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی سے گزارش کی ہے کہ وہ سردار صالح محمد بھوتانی کے ساتھ مل کر ملک اسد سکندر سے معاملات طے کرائیں۔ صالح محمد بھوتانی کے خاندان کی کسی خاتون کا رواں ہفتے انتقال ہوا تھا وہاں تعزیت پر آنے والے کئی با اثر افراد نے صالح محمد بھوتانی سے اس کی درخواست کی تھی مگروہ فی الحال کوئی جواب نہیں دے سکے ہیں ۔لیکن اطلاع یہی ہے کہ انہوں نے اپنے بھانجے سے رائے ضرور پوچھی ہے تاکہ اس کو مد نظر رکھ کر وہ معاملات کو آگے بڑھائیں۔ ملک اسد سکندر نے حکومت کو یہ پیغام دیا ہے کہ وہ انتقامی کارروائیوں کا سامنا کرنے کیلئے ذہنی طور پر 20 سال کیلئے تیار ہیں مگر یہ ضرور یاد رکھا جائے کہ ضلع جامشورو میں عام انتخابات میں پی پی پی کو ٹف ٹائم دیا جائے گا ۔حتیٰ کہ مراد علی شاہ کے مقابلے میں بھی مضبوط امیدوار لایا جائیگا۔ ملک اسد سکندر نے صلح کیلئے چند شرائط بھی پیش کر دی ہیں کہ ایک تو ان کے حامی سرکاری ملازمین وافسران کو اصل پوسٹنگ پر بحال کیا جائے دوسرا یہ کہ ان کی رہائشی اسکیموں کو مسمار کرنے سے 20 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے وہ ادا کیے جائیں، اس کے علاوہ ملک ریاض کے ساتھ بات چیت کے لیے ثالث مقرر کیا جائے اور علاقہ سے پولیس کے دستے ہٹا دیئے جائیں۔
واضح رہے کہ ملک اسد کی جانب سے اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی اطلاع نے بھی پی پی پی کی قیادت اور حکومت سندھ کو سخت پریشان کر دیا ہے۔ چنانچہ کہا یہی جارہا ہے کہ صلح کے پیغامات اور کوششیں بھی حکومت سندھ اور پی پی پی کی قیادت نے شروع کی ہیں۔ ملک اسد اگر کمزور ہوئے تو وہ صلح کے پیغامات دیتے مگر وہ ڈٹے ہوئے ہیں اور یہی بات حکومت سندھ اور پی پی کی قیادت کو پریشان کر رہی ہے۔ذرائع سے اطلاع ملی ہے کہ ملک اسد یہ جنگ نہایت سمجھداری سے لڑ رہے ہیں اور اُنہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا ہے کہ کوئی بھی شخص قانون اپنے ہاتھ میں نہ لے، احتجاج صرف پرامن طریقے سے کیا جائے ۔ شاید اس لیے اب تک ان کے خلاف حکومت سندھ کوئی مقدمہ درج نہیں کراسکی ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں