مرتضیٰ وہاب نے تمام محکموں کی واپسی کیلئے کمر کس لی
شیئر کریں
نو منتخب میئر کراچی نے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو خود مختار و خود کفیل بنانے کیلئے انقلابی اقدامات شروع کردیے
کے ایم سی کے ریونیو میں کئی سو گنا اضافے کیلئے پراپرٹی ٹیکس کا علیحدہ خود مختار محکمہ بنانے کی سمری تیار
کراچی (رپورٹ: جوہر مجید شاہ)بلدیہ عظمیٰ کراچی کو خود مختار و خود کفیل بنانے کیلئے انقلابی اقدامات شروع کردیے گئے، نو منتخب میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کے ایم سی سے لیے گئے تمام تمام محکموں کی واپسی کیلئے کمر کس لی، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ریونیو میں کئی سو گنا اضافے کیلئے پراپرٹی ٹیکس کا علیحدہ خود مختار محکمہ بنانے کی سمری تیار، سینئر ڈائریکٹر پراپرٹی ٹیکس کا محکمہ جلد کام شروع کردیگا، ماہ جولائی سے شہریوں سے ٹیکس وصولی کا مربوط نظام کام شروع کردیگا۔ بلدیہ عظمیٰ کراچی کے زیر انتظام ریونیو کے تمام محکموں میں نافذ العمل فیس،نرخوں میں سو فیصد اضافے کی تجویز زیر غور ہے، جبکہ ٹیکس دینے والے صارفین کیلئے سہولیات کا دائرہ بھی وسیع کیا جائیگا۔ یاد رہے کہ سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی کو سابق میونسپل کمشنر سید شجاعت حسین نے تجویز دی تھی کہ کے ایم سی کے ریونیو میں اضافے سے محکمے کی کئی مشکلات کو حل کیا جاسکتا ہے، جبکہ اسکے ذریعے محکمے کے ملازمین کو سہولیات کیساتھ انکے مالی مسائل کے حل میں بھی مدد مل سکتی ہے، اس تجویز کو سابق ایڈمنسٹریٹر ڈاکٹر سیف الرحمن نے سراہتے ہوئے عملی جامہ پہنایا، مزکورہ قرار داد کو لیتے ہوئے میئر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے فوری اقدامات اٹھائے اور کے ایم سی کے ریونیو میں اضافے کیلئے اسے عملی جامہ پہنانے کیلئے تمام تر ضروری اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ واضح رہے کہ لگ بھگ عرصہ پچاس سال سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے مختلف ریونیو ڈیپارٹمنٹس میں جاری چالان فیس وغیرہ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ادھر واضح رہے کہ سابق میئر کراچی وسیم اختر کے دور میں بھی ایک ایسی قراداد کونسل میں پیش کی گئی تھی جسے سابق میئر کراچی نے اسے مسترد کردیا تھا اور اسے صارفین پر بے جا اضافی بوجھ قرار دیا تھا، اس حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے اس حوالے سے اپنا کام مکمل کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو اعتماد میں لیتے ہوئے ایک جانب کے ایم سی کے تمام سابق محکمے واپسی کیلئے راضی کرلیا ہے، جبکہ کے ایم سی کے ریونیو میں اضافے کیلئے ٹیکس ریٹ اور اور دیگر معاملات پر کارروائی شروع کردی گئی ہے، دیکھنا یہ ہے ٹیکس میں سو فیصد اضافے کو حذب مخالف قبول کرتے ہیں یا اسے اپنا سیاسی ہتھیار بناتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔