میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
عمران خان پرحملے کی کوئی اطلاع نہیں ،انھیں وزیراعظم کی سیکیورٹی حاصل ہے

عمران خان پرحملے کی کوئی اطلاع نہیں ،انھیں وزیراعظم کی سیکیورٹی حاصل ہے

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ جون ۲۰۲۲

شیئر کریں

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا کہان خان سیاستدان نہیں، ان پر بغاوت کا مقدمہ درج کر کے گرفتار کیا جانا چاہئے،اگر 25 مئی کا پروگرام کامیاب ہوجاتا تو ملک میں قتل و غارت ہوتی،اسی پروگرام کے تحت عمران خان نے پورا مہینہ تیاری کی،عمران خان کی جان کو خطرہ سے متعلق کوئی اطلاع نہیں،پی ٹی آئی دھمکیوں کی تفصیلات آئی جی اسلام آباد یا چیف جسٹس کو دے۔ کالعدم تحریک طالبات پاکستان سے جاری مذاکرات سے متعلق کہا کہ پیپلزپارٹی سمیت تمام اتحادی جماعتیں کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی حامی ہیں، ، اے پی ایس میں ملوث لوگوں کو معاف کرنے سے معاشرہ شدید متاثر ہوگا، ماورائے آئین بات قابل قبول نہیں،عسکری اور سیاسی قیادت کا فیصلہ ہے کہ کسی کو ہتھیار دوبارہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگرکالعدم ٹی ٹی پی نے بات نہ مانی تو لڑائی کیلئے تیار ہیں۔ جمعرات کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران خان سیاستدان نہیں یہ ملک میں فساد چاہتے ہیں، انہیں گرفتار ہونا اور قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے۔رانا ثنا اللہ نے بتایا کہ تمام حکومتی اتحادی جماعتیں کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے بات چیت کی حامی ہیں، ٹی ٹی پی کے ساتھ جنگ بندی اب بھی موثر ہے، اس وقت تک رہے گی جب تک معاملات طے نہیں پا جاتے، کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق تفصیلی بریفنگ ہوئی تقریبا تمام پہلووں پر غور کیا گیا، حکومت اور اتحادی جماعتیں کالعدم ٹی ٹی پی سے بات چیت کے حق میں ہیں، آصف زرداری، مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم کا بھی یہی موقف ہے، تمام جماعتوں نے آئین کے تحت بات چیت کی حمایت کی، کسی ایسے مطالبے پر بات نہیں ہونی چاہئے جو ماورائے آئین ہو، جب بات چیت نتیجے کے قریب ہو تو پارلیمنٹ میں لایا جانا چاہئے، کالعدم ٹی ٹی پی سے متعلق بات چیت کو پارلیمنٹ میں زیر بحث لایا جائے گا، کالعدم ٹی ٹی پی کو قانون اور آئین کے نیچے آنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کے گرفتار ساتھیوں کی رہائی، فاٹا کو دوبارہ الگ کرنے اور فوج واپس بلانے پر کوئی بات نہیں ہوگی کیونکہ یہ آئین کیخلاف باتیں ہیں، اے پی ایس میں ملوث لوگوں کو معاف کرنے سے معاشرہ شدید متاثر ہوگا، چند ہفتوں نہیں کچھ مہینوں میں یہ بات کسی رخ پر پہنچ جائے گی، عسکری اور سیاسی قیادت کا فیصلہ ہے کہ کسی کو ہتھیار دوبارہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اگر بات نہ مانی گئی تو لڑائی کیلئے تیار ہیں، عسکری قیادت نے یقین دلایا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو ساٹ آوٹ کرسکتے ہیں،اس جماعت کے پیچھے ایسی قوتیں ہیں جو پاکستان میں امن نہیں دیکھنا چاہتیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں