سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کااحتجاج، 3جولائی کو ریلی کااعلان
شیئر کریں
سندھ اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے صوبائی بجٹ پر عام بحث کا سلسلہ بدھ کو پانچویں روز بھی جاری رہا ۔ایم کیوایم پاکستان نے کراچی کے مسائل کے خلاف ایوان میں شدیداحتجاج کیاجبکہ بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے تین جولائی کوصوبائی حکومت کے خلاف ریلی نکالنے کابھی اعلان کردیا،تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر کنور نوید جمیل بجٹ پراظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پورے لاہور سے زیادہ ٹیکس صرف کراچی کا لیاقت آباد دیتا ہے مگرسندھ کا بجٹ آیا تو لیاقت آباد کے لئے ایک روپے کی اسکیم نہیں رکھی گئی اورکراچی کی جاری اسکیموں کو بھی نکال دیا گیا۔ان کا کہنا تھا کہ کورنگی ، حیدرآباد اور میرپورخاص کی میڈیکل کالج دس سال بعد بھی نہ بن سکے ،حیدرآباد کالج کی یونیورسٹی بنانے کے لئے تاحال ایک روپیہ خرچ نہیں ہوا ،حیدرآباد کی یونیورسٹی کے لئے کہاجاتا ہے کہ یہ میری لاش پر بنے گی۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے یونیورسٹی منظور کرائی جس کے بعد وزیر اعلی سندھ سے زمین مانگی گئی مگرموجودہ سندھ حکومت حیدرآباد یونیورسٹی کے لئے زمین دینے کو تیار نہیں ہے۔کنور نوید جمیل نے کہا کہ کراچی سے سندھ حکومت سالانہ چار سو ارب روپے ٹیکس کی شکل میں سے جمع کرتی ہے جبکہ سندھ کے افسران اس شہر سے اتنی ہی رقم رشوت کی مد میں وصول کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے طے کرلیا ہے شہری علاقے لوگ ٹیکس کتنا بھی دے دیں سرکاری اداروں میں تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کراچی اور حیدرآباد کو ایک کالونی کی طرح ڈیل کیا جا رہا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں کو پانی نہیں ملتا،واٹر سپلائی کا کوئی پائپ ٹوٹ جائے تو چندہ جمع کرکے پیسے لئے جاتے ہیں ۔ کنور نوید جمیل نے کہا کہ حکومت سندھ یا تو شہری علاقوں سے ٹیکس لینا بند کردے تاکہ لوگ انہی پیسوں سے وہ اپنے مسائل حل کرلیں ،آج بیس سال پرانی اسکیم کے فور کے لئے فنڈز وفاقی حکومت دی رہی ہے ،اٹھارہویں ترمیم سے پہلے بھی یہ ذمہ داری صوبائی تھی ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ تیرہ سالوں میںکراچی دنیا کے دس بدترین شہروں میں شامل ہوگیا ۔اس کے باوجود کراچی کے لئے ایک روپیہ بھی نہیں ہے۔کراچی کے لئے ہر سال بجٹ میں پیسے بھی رکھے جاتے ہیں لیکن کام نہیں ہوتے ۔کنور نوید جمیل نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے سندھ کا بجٹ مسترد کردیا ۔انہوں نے کہا کہ حیدرآباد اور کراچی کے لوگوں کو تنگ نہ کریں پھر ہم یہ کہنے پر مجبور نہ ہوں یہ اسمبلی ہماری نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ کراچی کے لئے اسکیمیں محض نمائشی ہیں تاکہ وزیر اعلی اپنی تقریر میں حوالہ دے سکیں۔انہوں نے کہا کہ کراچی میںنہ حکمران یہاں کے نہ افسران یہاں کے ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔اس موقع پر: وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ جو باتیں یہاں کہی گئی ہیں ان کا جواب بھی سنا جائے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ ہمارا ان کے ساتھ پرانا تعلق رہا ہے ،ایم کیوایم کے دوست 2014تک ہمارے ساتھ تھے جب وزیر صاحبان جواب دیں تو تحمل سے بیٹھ کران کی بات بھی سنیں۔وزیر اعلی نے کہا کہ جو باتیں آپ نے کہی ا س کا جواب دے دوں گا ۔میری درخواست ہے اجلاس میں شریک ہوں تاہم وزیر اعلی کی اس درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے ایم کیوایم پاکستان کے ارکان نے ایوان میں احتجاج شروع کردیااور انہوں نے "ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے کراچی کو پانی دو کے نعرے”لگانا شروع کردیئے جس پر اسپیکر نے اجلاس دس منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔علاوہ ازیںایم کیو ایم پاکستان نے ایک بار پھر سندھ حکومت کے خلاف 3 جولائی کو کراچی میں ریلی نکالنے کا اعلان کر دیا ہے۔اس سے قبل یہ ریلی دو بار منسوخ ہو چکی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان رابطہ کمیٹی کے رکن عبدالوسیم کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے اس شہر کے ساتھ متعصبانہ رویہ اختیار کیا ہوا ہے۔ ایم کیو ایم لڑائی اور فساد نہیں اس شہر میں بسنے والوں کا حق چاہتی ہے۔