اسد عمر کا پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور کور کمیٹی سے مستعفی ہونے کا اعلان
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل کا عہدہ اور کور کمیٹی کی رکنیت چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ سب سے زیادہ خطرناک بات تھی، نو مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، جو ملوث ہیں ان کے خلاف بھرپور ایکشن ہونا چاہیے ،عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے، پی ڈی ایم ایک سیاسی حقیقت ہے، آج الیکشن کرائیں تو پی ڈی ایم ایک تگڑی اپوزیشن بنے گی۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کی مذمت تمام لوگ کر چکے ہیں، اس دن لوگوں کی جانیں گئیں، لوگ زخمی ہوئے، سرکاری و نجی املاک تباہ ہوئیں، نومئی کو خطرناک یہ بات تھی کہ فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان بہت مرتبہ کہہ چکے ہیں اگر پاکستان کی طاقتور فوج نہ ہوتی تو پاکستان کا حال بھی ان ممالک جیسا ہوتا جہاں حالات خراب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان خود کہہ چکے تھے کہ ملک کو عمران خان سے زیادہ فوج کی ضرورت ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ جو لوگ 9 مئی کے واقعات کے شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں، واقعہ میں ملوث لوگوں پر سخت ایکشن ہونا چاہیے لیکن بے گناہوں کو جلد سے جلد چھوڑنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے لیے ذاتی طور پر اس لیے زیادہ تشویشناک تھے کہ میری تین نسلوں کا فوج سے تعلق ہے۔ انہوں نے کہاکہ کوئی محاذ ایسا نہیں جہاں میرے گھر کے لوگوں نے اپنی جانیں قربان کیں۔ اسد عمر نے کہا کہ عدلیہ میں تقسیم ہے، عدلیہ فیصلے کرتی ہے لیکن عملدرآمد نہیں ہوگا، کتنی خطرناک صورتحال ہے کہ اس کے فیصلے عمل درآمد نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے دوسرے اسٹیک ہولڈر فوج جبکہ تیسرے اسٹیک ہولڈر پاکستان تحریک انصاف ہے جو اس ملک کی سب سے بڑی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چوتھا اسٹیک ہولڈر پی ڈی ایم ہیں، لیکن ان کی سیاست کا بیڑہ غرق ہوگیا۔ اسد عمر نے کہا کہ اس ملک کا پانچواں اور سب سے اہم اسٹیک ہولڈر عوام ہیں جن کی زندگی مشکل میں ہے اور ہر پاکستانی تکلیف میں ہے۔ اسد عمر نے کہا کہ 1971 میں بنگلادیش بننے کے بعد وہ صورتحال نہیں تھی جو اس وقت موجود ہیں۔ اس وقت کوئی اچھی صورتحال میں نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی لیڈرشپ کی ذمہ داری ہے کہ ملک و قوم کو اس بحران سے نکالیں۔ اسد عمر نے کہا کہ ان سب میں اچھی چیز یہ ہے کہ چیف جسٹس بار بار یہ کہہ رہے ہیں کہ بات چیت کرکے راستہ نکالیں، اس میں تحریک انصاف کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس میں اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ اسد عمر نے کہا کہ میرے لیے اب ذاتی طور پر ممکن نہیں ہے کہ میں قیادت کی ذمہ داریاں نبھا سکوں، اس لیے میں پارٹی میں سیکریٹری جنرل کے عہدے سے مستعفی ہورہا ہوں اور کور کمیٹی کے ممبر کی رکنیت بھی چھوڑ رہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم ہماری سیاسی حریف ہے لیکن یہ ایک سیاسی حقیت ہے، آج الیکشن کرائیں تو بلوچستان اور سندھ میں پی ڈی ایم کی حکومت بنے گی ، آج الیکشن ہوں تو پی ڈی ایم ایک تگڑی اپوزیشن بنے گی۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مجھ پر کوئی دباؤ نہیں ہے جو اعلان کیا ہے یہ میرا اپنا فیصلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے صرف پارٹی عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔ اس سے قبل اسد عمر کو اڈیالہ جیل سے رہا کیا گیا، جیل انتظامیہ کے مطابق اسد عمر کو عدالتی حکم پر رہا کیا گیا۔ خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسد عمر کو رہا کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ ذرائع کے مطابق اسد عمر رہائی کے بعد گیٹ نمبر ایک سے پرائیویٹ گاڑی میں بیٹھ کر چلے گئے تھے۔ انہیں رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار نہیں کیا گیا۔