مولانا فضل الرحمن کا پی ٹی آئی سے مذاکرات سے انکار
شیئر کریں
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایک بار پھر تحریک انصاف سے مذاکرات سے انکار سے کرتے ہوئے کہاہے کہ کیوں جھکیں اور کس کے سامنے جھکیں؟،میں اپنی پریس کانفرنس کی حرف بہ حرف گفتگو پر قائم ہوں،ہم اس وقت عمران خان سے مذاکرات کے فلسفے اور دلیل کو نہیں مانتے،جس نے ملک کو دیوالیہ کیا، اس سے مذاکرات کس لیے کریں؟،حیرت ہے 90 دن میں الیکشن آئین کا تقاضہ ہے مگر عمران کو راضی کریں تو پھر کوئی بات نہیں،حکومت سے کہتا ہوں جو جج پارلیمنٹ کے ایکٹ کے خلاف جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرے،الیکشن کمیشن کو عدالت میں کمزوری نہیں دکھائی چاہیے ۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ میں اپنی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے حرف بہ حرف گفتگو پر قائم ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہم اس وقت عمران خان سے مذاکرات کے فلسفے اور دلیل سے اتفاق نہیں کرتے،ہم کیوں جھکیں اور کسی کے سامنے جھکیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ عمران کی حکومت آئینی طور پر عدم اعتماد سے ہٹائی گئی۔ انہوںنے کہاکہ عمران خان نے ایک سال میں اپنے تمام کارڈ کھیل لئے، سب چھوٹے نکلے۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ کا خط جھوٹ نکلا، مجھے قتل کیا جا رہا ہے بھی جھوٹ ہے۔ انہوںنے کہاکہ پینترے بدلتا رہا، لانگ مارچ اور فرلانگ مارچ بھی جھوٹ، جیل بھرو تحریک بھی ناکام ہو گئی،۔ انہوںنے کہاکہ اس بحران میں سپریم کورٹ مکمل طور پر فریق بن چکی ہے،جس کو سیاست سے باہر ہونا چاہیے سپریم کورٹ اْسے سیاست کا محور بنا رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ حیرت ہے کہ 90 دن میں الیکشن آئین کا تقاضا ہے لیکن عمران کو راضی کریں تو پھر کوئی بات نہیں۔ مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ ہمارے چیف جسٹس صاحب آئینی تقاضا نہیں بلکہ اپنی ضد اور انا کی تسکین کر رہے ہیں۔