
کٹاس راج جہاں ہندوؤں کے چار وید لکھے گئے!!
شیئر کریں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ کٹاس راج ہے ۔اسلام آباد سے دو گھنٹے کی مسافت پر چکوال میں واقع ایک تاریخی مقام’ جہاں ہزاروں سال پہلے کی تاریخ سانس لے رہی ہے ۔ سطح سمندرسے تقریباً اڑھائی ہزار فٹ بلند اس جگہ پربنے ہوئے مندر اور ان سے ملحق حویلیاں دورسے ہی نظرآجاتی ہیں۔
کبھی یہ جگہ علم و فن کا مرکز تھی۔یہاں ایک قدیم یونیورسٹی تھی ،جہاں اور علوم کے علاوہ سنسکرت کی تعلیم بھی دی جاتی تھی۔کہتے ہیں کہ مشہور مسلمان ماہرِ ارضیات ،ریاضی ،تاریخ اور نجوم ابو ریحان البیرونی نے کٹاس راج میں واقع اسی یونیورسٹی میں سنسکرت کی تعلیم حاصل کی تھی ۔
یہ البیرونی ہی تھا، جس نے کٹاس راج سے کچھ ہی دور پنڈ دادن خان کے مقام نندہ میں کئی سوسال پہلے زمین کے محیط اور قطر کی درست پیمائش کی تھی۔یہاں مندروں کے قریب ایک بدھ سٹوپا کے بھی آثار ہیں،جو بدھ پیروکاروں کی عقیدت کا مظہر اور بین المذاہب تعلق کا آئینہ دار ہے ۔
کٹاس راج کی ایک اہمیت یہ بھی تھی کہ یہاں ہندوؤں کے چار وید تحریر کیے گئے ۔ کہتے ہیںجب پانڈو برادران کو جلاوطن کیا گیا، تو انہوں نے یہیں پناہ لی اور اپنی جلاوطنی کے دن یہاں گزارے ۔روایت ہے کہ شیو کواپنی بیوی ستی سے بہت محبت تھی۔ دونوں کاایک دوسرے کے بغیرزندگی کاتصورمحال تھا۔ سچ ہے کہ زندگی میںمحبت کی چاشنی ہی اس کوخوبصورت بنادیتی ہے ، لیکن یہ بھی سچ ہے کہ زندگی کے سفرمیں مسافرملتے ہیں اوربچھڑ جاتے ہیں۔ ایک روز ستی بھی شیوکوچھوڑ کرہمیشہ کے لیے اجل کی وادی میں اترگئی، جہاں سے لوٹ کر کوئی کبھی واپس نہیں آتا۔
اس روز شیومہاراج پر انکشاف ہوا کہ زندگی ستی کے بغیر کتنی بے معنی، کتنی بے رنگ ہے ۔ اس روز، وہ اپنی بے بسی پرٹوٹ کررویا۔اس کی آنکھوں سے آنسوئوں کی قطاریں موتیوں کی لڑیوں کی صورت بہہ رہی تھیں۔کہتے ہیں آنسوئوں کی ایک لڑی اجمیر کے قریب ایک مقام پر گری، جہاں ایک چشمہ بن گیا۔ آنسوئوں کی دوسری لڑی کٹاس راج کے مقام پر گری، جہاں ایک اور چشمہ بن گیا۔یہ آنسوئوں کاچشمہ بڑھتے بڑھتے ایک تالاب بن گیا۔ اس تالاب کا رقبہ دوکنال سے زیادہ اورگہرائی تیس فٹ کے قریب ہے ۔ تالاب کے اردگرد چھوٹے بڑے مندر ہیں۔ محبت جب عقیدت میں ڈھلتی ہے ،تو فن کے شاہکار وجود میں آتے ہیں۔ ہمیں اس دعوے پر اعتبار آجاتا ہے ،جب ہم ان مندروں کی طرزِتعمیراور ان میں بنے خوبصورت نقش ونگار کودیکھتے ہیں۔
وسیع وعریض کٹاس راج کے گیٹ سے داخل ہوں، تو ایک متاثرکن منظر نگاہوں کے سامنے آتاہے ۔ قدیم راستوں پر چلتے ہوئے بائیں ہاتھ بلندی کی طرف جاتا ہوا راستہ ہے ،جس پرست گراہ کابورڈ لگا ہے ۔ یہاں سات مندروں کاجھرمٹ ہے ۔شیو مہاراج کے مندر کی خوبصورت عمارت کی بالائی منزل پر دریچوں سے روشنی اورہوا آتی ہے اوریہاں سے اردگرد کے منظربھی دکھائی دیتے ہیں۔ تالاب کی
سیڑھیوں سے اوپر بارہ دری ہے ۔ بارہ دری کے دروازوں سے تالاب اورتالاب کے اس طرف شیوکا مندر صاف دکھائی دیتاہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔