میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
مبارک قادیانی کیس ،سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف کراچی سے خیبر تک مظاہرے

مبارک قادیانی کیس ،سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف کراچی سے خیبر تک مظاہرے

ویب ڈیسک
هفته, ۲۴ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کو تسلیم کرلینا چاہیے کہ مبارک قادیانی کیس میں آئین، قانون اور قرآن و سنت کی تشریح درست نہیں کی۔جمعیت علما اسلام ف کی اپیل پر ملک بھر میں اندرون و بیرون ممالک قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی ریشہ دوانیوں اور حکومت کی قادیانیت نوازپالیسی کیخلاف یوم احتجاج منایا گیا ۔حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ قادیانیوں کی غیرآئینی سرگرمیوں کو کنٹرول کرکے انہیں آئین اور قانون کا پابند بنایا جائے۔ائمہ و خطیبوں نے کہا کہ حالیہ دورِ حکومت میں گستاخوںاور منکرینِ ختم نبوت کی غیرمعمولی ہلچل خطرے کی گھنٹی ہے، ہم ہرگز ان کے ناپاک عزائم کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے، قادیانی بیرون ممالک پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی بھی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ختم نبوت کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔کراچی ،حیدرآباد، اندرون سندھ، لاہور ،اسلام آباد ،لاہور، پشاور ،مردان، مانسہرہ، بنوں اور چارسدہ سمیت دیگرشہروں میں احتجاجی مظاہروں کے دوران عوام کا جم غفیر سمڈ آیا، سپریم کورٹ سے فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔ضلع مردان میں جمعیت علما اسلام ف کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ اور ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر مظاہرین نے پاکستان چوک کو مکمل طور پر ہرقسم ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین کا کہنا تھا کہ عدالت نے متنازع فیصلہ دے کر مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔ اب فیصلے ایوانوں کی بجاء میدان میں ہونگے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دینا منظور نہیں، اگر سپریم کورٹ نے اپنا فیصلہ واپس نہ لیا تو ملک بھر میں ریلیاں اور احتجاجی مظاہرے کریں گے۔ضلع مانسہرہ میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلہ کے خلاف جے یو آئی نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ سابق سینٹر سید ہدایت اللہ شاہ کی زیر قیادت احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں مظاہرین نے بھرہپور شرکت کی۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ مسلمانوں کے جذبات سے کھیلنا بند کرے اور فل کورٹ بنا کر قادیانیت کے فتنے کو ہمیشہ کے لیئے ختم کیا جائے۔ یاد رہے کہ احتجاج میں سول سوسائٹی سمیت وکلا برادری، انجمن تاجران نے بھی بھرپور شرکت کی۔ضلع بنوں میں قادیانیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جے یو آئی نے مظاہرہ کیا اور اس دوران جامع مسجد سے ریلی نکالی گئی جو مختلف بازاروں سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی۔ذرائع کے مطابق مظاہرین نے ریلی میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی شدید مذمت کی گئی اور چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔یاد رہے کہ ریلی کی قیادت سابق ایم پی اے فخراعظم اور جے یو ائی کی مقامی قیادت کر رہے تھی۔ضلع چارسدہ میں عالمی تحفظ ختم نبوت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور جمعیت علما اسلام ف چارسدہ اور تنگی کے زیر اہتمام سپر یم کورٹ کے متنازعہ فیصلے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس دوران مظاہرین نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف شدید نعرہ بازی کی۔مشتعل مظاہرین نے چیف جسٹس سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ، اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے متنازع فیصلہ سے مسلمانوں کے دل آزاری ہوئی ہے۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ قادیانیوں کو تبلیغ کی اجازت دینا ماورائے آئین اقدام ہے۔ضلع نوشہرہ میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف عوام احتجاج کرنے لگے۔ذرائع کے مطابق عوام نے کنیٹ چوک میں احتجاجی مظاہرہ کیا. اس موقع پر تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے نعرے ہر سو سنائی دیئے۔ضلع کوہاٹ میں بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جمعیت علما اسلام نے احتجاج کیا، اس موقع پر جے یو آئی نے کوہاٹ پریس کلب کے سامنے احتجاج کیا ۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے امت مسلمہ کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے ہیں ،چیف جسٹس کو عام غیر مسلم اور قادیانیوں کے درمیان فرق سمجھنا ہوگا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ غیر مسلموں کے حقوق سے انکار نہیں لیکن قادیانی اسلام کے لبادے میں عقیدہ ختم نبوت کے خلاف کام کر رہے ہیں ،اعلی عدلیہ اور اشرافیہ کو قادیانیوں کی سازش کو سمجھنا ہو گا .۔تجاج کرتے ہوئے مطاہرین کا کہنا تھا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ضلع لوئر دیر میں بھی جے یو ائی کے زیر اہتمام احتجاجی مظاہرہ کیا گیا. تیمرگرہ میںسینکڑوں مظاہرین نے گورگوری چوک تک پیدل مارچ کیا اور عدالتی فیصلے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں