میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کریں گے، سراج الحق

سپریم کورٹ فیصلے کیخلاف نظرثانی اپیل دائر کریں گے، سراج الحق

ویب ڈیسک
هفته, ۲۴ فروری ۲۰۲۴

شیئر کریں

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 6فروری کو سپریم کورٹ نے ایسا متنازع فیصلہ دیا ہے جس کی وجہ سے ملک کے 25کروڑ عوام بے انتہا پریشان ہو گئے ہیں، عدالت عظمیٰ نے متنازع فیصلہ میں ایک قادیانی جو قرآن کریم کے غلط ترجمہ کی اشاعت میں ملوث تھا کو رہا کیا، سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق ہر کسی کو اپنے مذہبی لٹریچر عام کرنے کی اجازت ہے، قرآن کریم کی دو آیات ”دین میں کوئی جبر نہیں اور قرآن کریم کی حفاظت کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے اٹھائی ہے” کا بھی حوالہ دیا گیا۔ منصورہ سے جاری بیان میں امیر جماعت نے وضاحت کی ہے کہ جماعت اسلامی کے پیش نظر سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین پاکستان اور عدالت عظمیٰ کے ہی پانچ رکنی بنچ کے ماضی کے کیے گئے فیصلے اور آئین کے آرٹیکل 296-B اور 295-C کے خلاف ہے۔ انھوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 20میں ہر مذہب کو اپنا لٹریچر عام کرنے کی اجازت ہے تاہم یہ اجازت اس پابندی کے ساتھ مشروط ہے کہ اس عمل میں قانون کی پیروی کی جائے گی۔ لہٰذا امتناع قادیانیت آریننس کے مطابق قادیانیوں کو اس کی اجازت نہیں کہ وہ اپنا لٹریچر عام کریں اور قرآن کریم اور دین اسلام کی اصطلاحات مثلاً مساجد، نبی آخرالزماںۖ، ام المومنین و دیگر کا استعمال کریں۔ انھوں نے کہا کہ موجودہ صورت حال کے تناظر میں جماعت اسلامی نے طے کیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیل دائر کی جائے گی، اس سلسلے میں شوکت عزیز صدیقی کو وکیل مقرر کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں خطرہ ہے کہ اگر سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ پر نظرثانی نہ کی تو پاکستان میں دوبارہ قادیانیت کو اپنا لٹریچر عام کرنے، مساجد کے نام عبادت گاہوں کی تعمیر اور سازشوں کے راستے مل جائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ایک طویل جدوجہد کے نتیجے میں فتنہ قادیانیت ختم ہوا تھا، سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلہ کے نتیجے میں اسے دوبارہ سراٹھانے کا موقع میسر آ چکا ہے۔ انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سپریم کورٹ میں جماعت اسلامی کامیاب ہو گی، اعلیٰ عدالت 25کروڑ عوام کے جذبات کا خیال رکھتے ہوئے اپنے فیصلہ پر نظرثانی کرے گی۔دریں اثنا امیر جماعت نے الیکشن کے آزادانہ آڈٹ کے لیے عدالتی کمیشن کی تشکیل اور چیف الیکشن کمشنر کے استعفیٰ کے مطالبات دہرائے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ووٹ کے تقدس کی بحالی کے بغیر ملک میں معیشت اور امن کی بحالی ممکن نہیں، 8فروری کو رات کی تاریکی میں عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالا گیا، جماعت اسلامی کے ساتھ کراچی میں ظلم ہوا، عوام اپنے جمہوری حق پر ڈاکا ڈالنے والوں کو کسی صورت معاف نہیں کے لیے تیار نہیں، قوم نے جن کرپٹ خاندانوں سے نجات کے لیے ووٹ دیے، انھیں ہی دوبارہ مسلط کیا جا رہا ہے، وثوق سے کہتا ہوں جعلی مینڈیٹ بننے والی کمپنی سرکار زیادہ دیر نہیں چلے گی، ادارے حلف کی پاسداری اور عوامی توقعات پر پورا اترنے میں ناکام ہو گئے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں