بجلی کے گردشی قرضے میں 100 فیصد تک اضافے کا انکشاف
شیئر کریں
پاور ڈویژن نے بجلی کے گردشی قرضے میں 100 فیصد تک اضافے کا انکشاف کردیا، اڑھائی سالوں میں بجلی کا گردشی قرضہ 1126 ارب روپے سے بڑھ کر 2303 ارب روپے ہوگیا جون 2021 تک گردشی قرضہ 2805 ارب ہوجائے گا حکومت نے لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 100 فیصد بڑھا دی ۔ منگل کو فیض اللہ کاموکا کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس اسلام آباد میں ہوا ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویڑن وسیم مختار نے گردشی قرضے پر بریفنگ میں بتایا کہ جون 2018 میں 1126 ارب روپے کا گردشی قرض تھا جو دسمبر 2020 میں بڑھ کر 2303 ارب روپے ہوچکا ہے جون 2021 تک گردشی قرضے میں 436 ارب روپے کا مزید اضافہ ہوگا جون 2021 تک 2805 ارب روپے ہوجائے گا وسیم مختار کا کہنا تھا کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے سالانہ 117 ارب روپے کے نقصان کا سامنا ہے بجلی صارفین کے لیے 190 ارب روپے کی سبسڈی درکار ہے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں 151 ارب روپے کے اضافے کا تخمینہ ہے کے الیکٹرک کے ساتھ 100 ارب روپے کا تنازعہ چل رہا ہے انھوں نے کہا کہ جون 2018 میں لائن لاسز 18.3 فیصد تھے جو جون 2020 میں لائن لاسز 17.8 فیصد ہوچکے ہیں ماہانہ 50 یونٹ والے صارفین کا نرخ 3 روپے 95 پیسے فی یونٹ ہے جون 2018 میں 50 یونٹ والے صارف کا نرخ 2 روپے فی یونٹ تھا نیپرا نے بجلی کی قیمت میں 3 روپے 34 اضافے کی منظوری دی تھی تاہم بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 95 پیسے اضافہ کیا گیا جو تمام صارفین پر لاگو ہو گا ایڈیشنل سیکریٹری پاور ڈویڑن نے کمیٹی کو بتایا کہ سرکلر ڈیٹ منیجمنٹ پلان تیار کیا جا رہا ہے کابینہ کی منظوری کے بعد اس کو آئی ایم ایف کو پیش کیا جائے گا اراکین نے سرکلر ڈیٹ میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا علی پرویز ملک نے کہا کہ وزیر توانائی نے دعوی کیا تھا کہ سرکلر ڈیبٹ کے بہاو کو ختم کردیا جائے گا سرکلر ڈیبٹ میں ہر ماہ 55 ارب روپے کا اضافہ ہورہا ہے حنا ربانی کھر نے کہا کہ لائف لائن صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 100 فیصد بڑھا دی گئی ہے مگر گردشی قرضہ قابو نہیں آرہا ۔