جنگ تفریح نہیں، سفارتکاری کا راستا چنا جائے،سابق را سربراہ کی بھارتی حکومت کو تنبیہ
شیئر کریں
بھارتی خفیہ ایجنسی (را) کے سابق سربراہ امرجیت سنگھ دولت نے بھارتی حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کوئی تفریح نہیں، اس لیے پاکستان کیخلاف جنگ کے آپشن کے بجائے سفارتکاری کا راستہ چنا جائے۔
ایک انٹرویو میں را کے سابق سربراہ ایس دولت نے کہا ہے کہ حکومت نے اعلان کیا تھا کہ فوج کو کلی اختیار دیدیاگیا ہے لیکن یاد رہے کہ اس دور میں جنگ نہایت بھیانک ہوچکی ہیں، مجھے یقین ہے کہ جنگ کے علاوہ بھی آپشنز موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممبئی حملوں کے بعد بھی جنگ کے بادل چھا گئے تھے اور شاید صورتحال زیادہ سنگین تھی لیکن اس وقت کے وزیراعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے جنگ کا راستا اختیار نہیں کیا
چنانچہ نریندر مودی کو بھی اپنے آپشنز پر غور کرنے کی اور اعلیٰ حکام کو جنگ کے نتائج پر توجہ دینے کی ضرورت ہے کیوں کہ جنگ کوئی تفریح نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 1971 ء کے بعد سے کوئی حقیقی جنگ نہیں لڑی گئی اور کارگل ایک محدود آپریشن تھا جو پہاڑی علاقوں میں ہوا اور خوش قسمتی سے زیادہ شہری متاثر نہیں ہوئے لیکن اگر لاہور پر بم گرایا گیا یا امرتسر پر بمباری کی گئی یا پھر مظفر آباد پر بم حملہ کیا گیا تو کیا ہم اس کے نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہیں؟
کیوں کہ آج کل کے ہتھیار تبدیل ہوچکے ہیں یہ 1971 ء والے نہیں۔اے ایس دولت نے کہا کہ سابق وزیراعظم نے اس سے کہیں زیادہ بری صورتحال کا سامنا کیا تھا جس میں کارگل آپریشن، پارلیمنٹ پر حملہ اور بھارتی ہوائی جہاز کو اغوا کر کے قندھار لے جانا شامل ہے لیکن انہوں نے تمام معاملات کو تحمل سے سنبھالا۔را کے سابق سربراہ نے کانگریس رکن اسمبلی نوجوت سدھو کے پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گلے ملنے کے حوالے سے کہا کہ ’سدھو، جنرل باجوہ سے اسی طرح ملے جس طرح پنجابی ایک دوسرے سے ملتے ہیں اور یہاں تو دونوں صرف پنجابی بھی نہیں بلکہ ہمارے ایک جٹ سکھ کی دوسرے ملک کے جٹ سے ملاقات تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’سدھو اور جنرل باجوہ اسی طرح ملے جس طرح عموماً ملا جاتا ہے اگر اس میں کوئی شرمندگی کا پہلو ہوتا تو وہ جنرل باجوہ کو متاثر کرتا کیوں کہ وہ تو وردی میں تھے‘۔اے ایس دولت نے کہا کہ جب آپ بات کاراستاچھوڑ دیتے ہیں تو مطلب آپ اپنی راہیں مسدود کررہے ہیں جس کی وجہ سے ہم دوبارہ تشدد کا راستااپنا رہے ہیں، دنیا میں شاید ہی کوئی دراندازی کا معاملہ طاقت اور ہتھیاروں کے استعمال سے حل ہوا ہو۔