محکمہ زراعت،ایگریکلچر ایکسٹینشن حیدرآباد کرپشن کا گڑھ بن گیا
شیئر کریں
(رپورٹ :شاہنواز خاصخیلی) محکمہ زراعت کی ونگ ایگریکلچر ایکسٹینشن حیدرآباد کرپشن کا گڑھ بن گئی، گذشتہ دس سال کے دوران سینکڑوں ڈیلرز کو جعلی لائسنس جاری ہونے کا انکشاف، زرعی ادویات کو بھی قواعد و ضوابط کی دہجیان اڑاتے ہوئے این او سیز جاری کی گئیں، ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر 12 سال سے ہدایت اللہ چھجڑو براجمان، ترقی بھی غیرقانونی ہونے کا انکشاف، تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کی ایگریکلچر ایکسٹینشن ونگ حیدرآباد کرپشن کا گڑھ بن گئی ہے، روزنامہ جرات کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق گذشتہ 10 سالوں کے دوران سینکڑوں جعلی ڈیلرز کو لائسنس جاری کئے جبکہ کئے سئو کمپنیوں کو قواعد و ضوابط کی دہجیان اڑاتے ہوئے این او سیز جاری کی گئی ہیں، ملنے والی معلومات کے مطابق فی کمپنی سے این او سی کی مد میں 20 سے پچاس لاکھ روپے وصول کئے جاتے ہیں اور حیدرآباد میں 80 سے زائد کمپنیوں کے وئیر ہائوسز موجود ہیں، حیرت انگیز طور اکثر کمپنیون نے جعلی اڈریس دکھا کر این او سیز حاصل کیں اور دستاویزات میں لکھے ہوئے اڈریس پر کوئی ویئر ہائوس موجود ہی نہیں ہیں، محکمہ ایگریکلچر کے افسران نے کمپنیون کے ویئر ہائوسز کی فزیکل ویرفکیشن کے بغیر این او سیز جاری کیں، محکمہ ایگریکلچر ایکسٹینشن کے ڈائریکٹر جرنل کے عھدے پر گذشتہ 12 سال سے ہدایت اللہ چھجڑو براجمان ہیں اور ذرائع کے مطابق ہدایت اللہ چھجڑو کو غیرقانونی ترقی دیکر ڈائریکٹر جنرل کے عھدے پر بٹھایا گیا جبکہ اکثر سینیئر افسران کو سائڈ پوسٹوں پر بٹھا گیا ہے، ذرائع کے مطابق ہدایت اللہ چھجڑو گزشتہ 12 سال سے ایگریکلچر ایکسٹینشن کے سیاہ و سفید کے مالک ہیں اور متعدد انکوائریز کے باوجود عھدے پر موجود ہیں. محکمہ ایگریکلچر ایکسٹینشن اور جعلی زرعی ادویات کے گٹھ جوڑ اور این او سیز کی معلومات بھی جلد شایع کی جائیگی.