میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
خیبر پختونخوا حکومت کا کیا علاج کروں، چیف جسٹس

خیبر پختونخوا حکومت کا کیا علاج کروں، چیف جسٹس

ویب ڈیسک
جمعه, ۲۴ جنوری ۲۰۲۰

شیئر کریں

چیف جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ خیبر پختونخوا حکومت کا کیا علاج کروں، وہ کیسے نظام چلا رہے ہیں۔چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ملازمت سے متعلق خیبر پختونخواحکومت کی درخواست کی سماعت کی۔عدالت نے ڈائریکٹر ایلمنٹری ایجوکیشن خیبرپختونخوا کی ملازمت سے متعلق درخواستیں زائد المیاد ہونے کی بنیاد پر خارج کردیں۔ سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ جنرل آفس کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تاخیر کے ذمہ داران افرادکے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے اور انہی سے رقم ریکور کی جائے ۔ عدالت نے 3 ماہ میں تحقیقاتی عمل مکمل کر کے رجسٹرار آفس کو آگاہ کرنے کا حکم دیا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی روش ہے کہ ان کی اکثر درخوستیں زائد المیاد ہوتی ہیں،5،5 لاکھ کے جرمانے صوبائی حکومت کو ہورہے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خیبرپختونخوا حکومت کا کیا علاج کروں؟، کے پی والے کیسے حکومت کا نظام چلا رہے ہیں، سارے افسران اور بابو دانستہ تاخیر کرتے ہیں،یہ عمل جان بوجھ کر کیا جاتا ہے ۔ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل قاسم ودود نے کہا کہ اراضی کے مقدمات میں التو جان بوجھ کر ہوتا ہے لیکن اس سروس میٹر میں محکموں کے درمیان رابطوں کے فقدان کے باعث تاخیر ہوئی،جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہ وضاحت عدالت کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں