میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا تسلسل

کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کا تسلسل

منتظم
بدھ, ۲۳ نومبر ۲۰۱۶

شیئر کریں

ریاض احمد چودھری
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھارتی اشتعال انگیزیوں پر کہا ہے کہ بھارتی فائرنگ سے بچوں سمیت 30 افراد شہید ہوئے جن میں عورتیں اور بچے شامل ہیں جبکہ 110 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بھارتی مداخلت بالخصوص کل بھوشن کے معاملے پر ڈوزئیر تیار کرلیا ہے جبکہ کنٹرول لائن کی صورتحال مزید خراب ہو گئی ہے۔ بھارت کی جانب سے 300کے قریب ایل او سی کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔ بھارت کی سب میرین بھی پاکستان کی حدود میں داخل ہوئی تھی جسے واپس بھگا دیا گیا۔
جنگی جنون میں مبتلا بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں جاری ہیں اور بھمبر سیکٹر میں فائرنگ سے مزید 2شہری شہید جبکہ 2 بہنیں زخمی ہو گئیں۔ پاکستانی فوج کی جانب سے جوابی کارروائی پر دشمن کی گنیں خاموش ہو گئیں۔ بھارتی جارحیت کے باعث ایل او سی کے قریب بسنے والے11ہزار خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں۔وادی نیلم دودھنیال، کیل سیکٹر پر بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارتی حکومت نے کنٹرول لائن لائن اور ورکنگ باﺅنڈری پر نئے بنکروں کی تعمیر شروع کر تے ہوئے منصوبے کے لیے 50کروڑ روپے مختص کر دیئے ہیں۔ بنکرز کی تعمیر کا یہ منصوبہ ریاست کی کٹھ پتلی حکومت نے شروع کیا ہے۔ فنڈز بھارت کی مرکزی حکومت نے فراہم کئے ہیں۔
بے شک افواج پاکستان ہر بھارتی جارحانہ کارروائی کا فوری اور مسکت جواب دے رہی ہیں جس سے بھارتی فوجوں کا بھاری جانی نقصان بھی ہورہا ہے‘ اسکے باوجود بھارت نے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے تو اس سے بھارتی عزائم کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ درحقیقت بھارت کی مودی سرکار نے پاکستان کی سالمیت کو ہر صورت نقصان پہنچانے کی ٹھان رکھی ہے جس کے لیے اس نے مختلف ممالک بالخصوص امریکہ‘ فرانس‘ جرمنی‘ برطانیہ کے ساتھ معاہدے کرکے ہر قسم کے جدید‘ روایتی اور ایٹمی اسلحہ اور گولہ بارود کے ڈھیر لگالیے ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ اس نے اپنی جنگی اور ایٹمی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرلیا ہے جس کی بنیاد پر وہ گیدڑ بھبکیوں کے ذریعے بھی اور آئے روز بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری کا سلسلہ جاری رکھ کر بھی پاکستان کو جنگ کے لیے اکسا رہا ہے۔
بھارت کی انتہا پسند پالیسیوں کے خلاف اب بھارتی میڈیا میں بھی آواز بلند ہورہی ہے۔ حکومت کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔ بھارت سے جب بھی مذاکرات ہوں گے تو تمام تنازعات بالخصوص مسئلہ کشمیر کے حل کی ضرور بات ہوگی۔ بھارت حق خودارادیت کے حصول کے لیے کشمیریوں کی مقامی سطح کی جدوجہد کو روکنے کے لیے ہٹ دھرمی اور دھوکہ دہی کا مظاہرہ کررہا ہے۔کشمیر کے معاملہ میں عالمی قیادتیں دوہرا منافقانہ کردار ادا کررہی ہیں اور انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ پانچ ماہ سے کشمیری عوام پر جاری بھارتی مظالم پر بھی اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں جس سے بھارت کو کشمیر پر اپنی اٹوٹ انگ والی ہٹ دھرمی برقرار رکھنے کے لیے مزید شہ مل رہی ہے۔
بھارت، دہشت گردی میں براہ راست ملوث ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ خطے میں تزویراتی توازن رکھنے کی کاوشوں کی حمایت کی ہے اور اسکے برعکس بھارت ہمیشہ پاکستان میں دہشت گردی کے فروغ‘ سرحدوں پر جدید ہتھیاروں کی تنصیب اور کنٹرول لائن و ورکنگ باﺅنڈری کی خلاف ورزیوں کا مرتکب رہا ہے۔
بھارت کی طرف سے چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبے کی مخالفت کا کوئی ٹھوس جواز نہیں ہے۔ بھارت ایسا اس لیے کر رہا ہے تاکہ پاکستان کا ترقی کا راستہ روکا جا سکے۔ باہمی اختلافات خطے کی ترقی اور استحکام کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ علاقائی تعاون کے بغیر ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔ بھارت اسلحہ کی دوڑ کو ہوا دے رہا ہے۔ بھارت کی نیوکلئیر سپلائر گروپ میں شمولیت سے خطے میں طاقت کا توازن متاثر ہوگا۔ بھارتی اقدامات دنیا کی ایک ارب سے زائد آبادی کے مستقبل کے لیے شدید خطرہ ہیں اس وقت خطہ اور دنیا کو کئی اہم چیلنجز درپیش ہیں۔ سارک کانفرنس کا انعقاد ایک ملک کے غیرذمہ دارانہ رویہ کے باعث نہ ہوسکا۔ بھارت کی جانب سے طاقت کا استعمال تعلقات میں بگاڑ کا سبب ہے۔
بھارتی جارحانہ عزائم کا تو اس سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ ہم پر سرجیکل سٹرائیک کا بھی دعویٰ کرچکا ہے۔ دو ہفتے قبل بھارتی گولہ باری سے ہمارے آٹھ فوجی جوان بھی شہید ہوچکے ہیں۔ گزشتہ ہفتے اس نے کراچی میں ہماری سمندری حدود کی جانب دہشت گردوں سے لدی ہوئی اپنی جنگی آبدوز بھجوا کر بھی ہماری دفاعی صلاحیتوں کو چیلنج کیا ہے جبکہ دو روز قبل بھارتی ڈرون بھی دیدہ دلیری کے ساتھ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل کیا جاچکا ہے۔ اگرچہ ہماری باصلاحیت اور مشاق افواج پاکستان نے ہماری سلامتی کیخلاف یہ تمام بھارتی سازشیں ناکام بنائی ہیں مگر اب دفاع وطن کے لیے افواج پاکستان کو زمینی‘ فضائی اور بحری حدود اور سرحدوں پر ہمہ وقت الرٹ رکھنا ضروری ہے۔ بے شک اقوام عالم اور عالمی قیادتوں کو بھی بھارتی جنونیت اور اسکی سازشوں سے آگاہ رکھا جائے جیسا کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ کی جانب سے بھارتی جنگی جنونیت کا معاملہ اقوام متحدہ میں اٹھانے کا عندیہ دیتے ہوئے عالمی قیادتوں کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اب تک کی تمام بھارتی سازشوں سے آگاہ کیا گیاہے تاہم اب دشمن کو عساکر پاکستان کے ساتھ قوم اور قومی قیادتوں کے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے ہونے کا مضبوط اور ٹھوس تاثر دینا بھی ضروری ہے۔
٭٭


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں