بہاولپور اسلامیہ یونیورسٹی، ملازمین کا گروہ منشیات فروشی میں ملوث نکلے
شیئر کریں
اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشافات ہوئے ہیں۔اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں آوے کا آوا ہی بگڑا ہوا نکلا ہے، یونیورسٹی کی حدود کے اندر اور باہر اخلاق باختہ محفلیں سجائے جانے کا انکشاف ہوا ہے، جن میں اساتذہ سمیت متعدد شعبہ جات کے سربراہان بھی ملوث ہیں۔جامعہ کے اندر اور باہر فارم ہاؤسز پر کئی محفلیں سجانے اور طالبات کو مبینہ طور پر نشے کی لت لگا کر جنسی استحصال کیے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے، رپورٹ کے مطابقبہاولپور کی اسلامیہ یونیورسٹی کے ملازمین مبینہ طور پر منشیات فروشی میں ملوث نکلے۔پولیس نے گزشتہ روز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے ایک اور عہدیدار کو منشیات کی خرید و فروخت کے الزام میں گرفتار کرلیا۔پہلے خزانچی، پھر سیکیورٹی افسر اور اب اسلامیہ یونیورسٹی کے ٹرانسپورٹ انچارج سے بھی آئس برآمد کرلی گئی۔پولیس نے ڈائریکٹر فنانس ابو بکر اور سیکیورٹی افسر اعجاز شاہ کے بعد ٹرانسپورٹ انچارج الطاف سے بھی آئس برآمد کرلی۔ ایک ماہ کے دوران دو افسران سمیت تین ملازمین گرفتار کرلیے گئے۔ رپورٹ میں جامعہ کے کریمنل ریکارڈ یافتہ 11 طلبہ کا منشیات فروشی میں ملوث ہونے کا ذکر ہے۔اسلامیہ یورنیوسٹی کی لیگل ٹیم نے ہائیکورٹ اور آئی جی پنجاب سے رجوع کر لیا ہے، اور گرفتار دونوں افسران کی جوائنٹ تحقیقاتی ٹیم اور جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔ وائس چانسلر جامعہ نے آئی جی کو خط لکھ کر درج کیسز جھوٹ قرار دیے، ان کی جانب سے کہا گیا کہ افسران کو بوگس کیسز میں پھنسا کر جامعہ کی ساکھ کو مجروح کیا جا رہا ہے، منشیات اور جنسی ہراسانی کا پروپیگنڈا کرنے والے والدین کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے۔واضح رہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور ڈرگ اسکینڈل میں اب تک یونیورسٹی کے 2 افسران سمیت 3 ملازمین گرفتار ہیں، گرفتار افراد سے آئس نشہ برآمد ہوا تھا، ان کے موبائل فون سے نازیبا ویڈیوز بھی ملیں۔