ایم ڈی واٹر بورڈ کا اکاؤنٹس ڈیپارٹمنٹ میں چھاپہ، سنگین سرگرمیوں کا انکشاف
شیئر کریں
(رپورٹ :اسلم شاہ ) کراچی واٹر اینڈسیوریج بورڈ کے اکاؤنٹ وفنانس ڈیپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف ہونے پر منیجنگ ڈائریکٹر خالد محمود شیخ نے چھاپہ مارتے ہوئے تما م اکاؤنٹ کی تفصیلات طلب اور چھان بین کا آغاز کردیاہے۔ اطلاعات کے مطابق مذکورہ چھاپے میں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر اوراکاؤنٹس افسران سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ فنانس اکاؤنٹس میں ہونے والی بے ضابطگیوں میں جو بھی ملوث پایا گیا وہ عہدے سے فارغ کردیا جائے گا۔ایم ڈی نے موقع پر متعلقہ افسران سے باز پرس کرتے ہوئے پوچھا کہ میرے حکم کے باوجود پنشن فنڈز اور ریٹائرڈ ملازمین کی ادائیگی کے لیے 40کروڑ روپے کیوں ٹرانسفر نہ ہوسکے اور تاخیری حربے کیوں استعمال کیے جارہے ہیں؟ایم ڈی نے اس موقع پر واضح کیا کہ اس مجرمانہ غفلت میں جو بھی افسر ملوث ہوگا وہ عہدے پر نہیں رہے گا۔انہوں نے فنانس افسران پر واضح کردیا ہے کہ ادارے میں کسی قسم کی بے ضابطگی برداشت نہیں کی جائے گی۔ اکاؤنٹس کے معاملات درست اور شفاف ہونے چاہیے۔ یہاں اکاؤ نٹ کو خفیہ رکھا جارہا ہے جو درست عمل نہیں۔انہوں نے کہا کہ ملازمین کی تنخواہوں کے بعد فوری پنشن کی ادائیگی شروع کردی جائے۔ اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ واضح رہے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ میں 12/14سالوں سے ڈائریکٹر اکاؤنٹس عمران زیدی کا راج قائم ہے فنانس میں مکمل کنٹرول اور ایک خفیہ سرکل اور ٹیم بنا کرمجرمانہ سرگرمیاںعروج پر ہے کسی بھی منیجنگ ڈائریکٹر کی جرأت نہیں تھی کہ اس کی سرگرمیوں کو روک سکیں یا اس کو ہٹا کر شفاف نوعیت کی متبادل ٹیم لاسکیں ۔ انتہائی موثق ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر اکاؤنٹ کی نگرانی میں میں 5پرائیویٹ افراد ، ریٹائرڈ ملازمین اور دو بینک کے اہلکار مختلف جرائم میں براہِ راست ملوث ہیں۔ ڈائریکٹراکاؤنٹ عمران زیدی کے علاوہ ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر فنانس ثاقب اور دیگر افسران بھی براہ راست دونوں بینکوںکے اکاؤنٹس اپنے گھر سے کنٹرول کرتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ریٹائرڈ ملازم محمد سلیم کی کلیئر نس کے بغیرکوئی ادائیگی نہیں کی جاتی۔ تما م ادائیوں کے لیے محمد سلیم کے فون کے بعد ہی ملی بھگت میں شامل بینک ملازمین چیک کلیئر کرتے ہیں۔ ڈائریکٹر اکاؤنٹ عمران زیدی کے دست راست محمد سلیم ریٹائرڈ ملازمین کے ہاتھوں سب کنٹرول اور معاملات چلارہے ہیں۔ اس سارے معاملے کو منظم طور پر دس ملازمین کے ذریعے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ بینک کے ایک اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں رقم کی منتقلی انتہائی خفیہ رکھی جاتی ہے ، جو صرف عمران زیدی اور ان کے اشاروں پر چلنے والے نجی اور ریٹائر ڈ ملازمین کے ہاتھوں سے کی جاتی ہے۔ اس پورے عمل میں ایک نجی بینک کے دواہلکار بھی ملوث ہیں ۔ٹھیکیداروںنے الزام لگایا ہے کہ ان ریٹائرڈ ملازمین کے گھر سے ساڑھے چارسو چیک برآمد ہوئے تھے جس کی 30/40فیصد رقم ایڈوانس میں ڈائریکٹر اکاونٹ نے وصول کرچکے تھے۔ مگر اُن کے خلاف کوئی کارروائی تاحال نہیں ہو سکی اوریہ چیک جاری ہونے کے باوجود ٹھیکیداروںکو ادائیگی نہیں کی گئی ،حال ہی میںڈائریکٹر اکاونٹ عمران زیدی کے پانچ ماہ بعد دفتر آمد کے موقع پر درجنوں ٹھیکیدار وں نے اُن کاگھیرائو کیا تھا اور احتجاج کے دوران گالم گلوچ اور ہاتھاپائی تک نوبت پہنچ گئی تھی۔ ان کا الزام تھا کہ ایڈونس 30/40فیصد رقم دینے کے باوجود چیک جاری نہیں ہوا ۔ ایک افسر نے بتایا کہ کامران حمید چیک انچارچ نے مجرمانہ سرگرمیوں پر خاموشی اختیار کرلی ہے۔ اس پورے معاملے کی درست خطوط پر تفتیش کی گئی تو واٹر بورڈ کے کئی خفیہ اکاونٹس برآ مد ہوسکتے ہیں۔