سندھ اسمبلی میں بجٹ پرعام بحث جاری،پی ٹی آئی نے عوام دشمن قراردیدیا
شیئر کریں
پاکستان تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی نے بجٹ اجلاس کے چوتھے روز بھی مالی سال2021-22کے بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ اور سندھ حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور وسندھ کے عوام کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں پر بھرپور آواز بلند کی ۔ سندھ اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ ہر سال صوبے میں بجٹ پاس کیا جاتا ہے ، بڑی بڑی باتیں کی جاتی ہیں ۔ پنجاب کو اٹھارویں ترمیم سے فائدہ اور سندھ کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے کراچی میں ٹرانسپورٹ لانے کا وعدہ کیا تھا ۔ پی پی نے 13 سالوںمیں ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں دے سکی ۔ایک سال انتظار کیا کہ شاید وزیر اعلیٰ پینے کا پانی دیں گے ۔ پورا کراچی بدحال ہوچکا ہے ۔ پی پی ہائیڈرنٹس کے ذریعے مال بنارہی ہے ۔ وزیراعظم کراچی کیلئے 52 فائر بریگیڈ نہیں دیے ۔ فائر بریگیڈ عملے کے پاس حفاظتی آلات نہیں ہے ۔ سیف سٹی پروجیکٹ نہیں بن سکا ۔2020میں 42 ہزار گاڑیاں چوری ہوئیں ، 32ہزار موبائل فون چھنے گئے ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے صفائی کے نظام کو درست نہیں کیا ۔ کہاں ہیں وہ چائنیز گاڑیاں جو صفائی کیلئے منگوائی گئی تھیں ؟ صوبے میں کتوں کے کاٹنے سے بچے مررہے ہیں ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد ویکسین لانے کا کام سندھ حکومت کا ہے ۔ اس صوبے کے وزیر اعلیٰ نے شراب خانے کھولے ہوئے ہیں ، ہر جگہ چرس آئس بیچی جارہی ہے ۔ سندھ میں ہمارے نوجوانوں کو کراچی میں نوکریاں نہیں دی جاتیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایس بی سی اے حکام کے خلاف کاروائی ہونی چاہئے۔ معصوم شہریوں کو نہیں معلوم کے یہ زمینیں دو نمبر ہے ۔ ایک ایک بلڈنگ پر کروڑوں کا سودہ کیا جاتا ہے۔ عمران خان نے صوبے کی بھلائی کیلئے آئی لینڈ بنانے کی بات کی ، آئی لینڈ بنانے پر پی پی کی چیخیں نکل گئیں۔ خرم شیر زمان کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کا حال دیکھ کر بہت افسوس ہوتاہے۔ کراچی کو دنیا کے دس بدترین شہروں میں شامل کیاگیاہے۔ پورے پاکستان کو چلانے والا شہر گندگی کا ڈھیر بن گیا ہے۔ کراچی میں وفاقی حکومت نے9ارب روپے خرچ کیے۔ وزیراعلی کو یہ پیسہ مل جاتاتو کراچی پر خرچ نہیں ہوتا۔ پیپلزپارٹی 13سال میں کراچی کو ٹرانسپورٹ کا نظام نہیں دے سکی۔اجلاس سے خطاب میں رکن سندھ اسمبلی سدرہ عمران کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کی آبادی 5کروڑ ہے ۔ صوبے کا بجٹ 14سو77ارب رکھا گیا ۔ بجٹ کا 72 فیصد وہ حکومت دے رہی جسے سندھ حکومت بددعائیں دیتے ہیں۔ سندھ کے بجٹ میں وفاق کی جانب سے دیا جانے والا حصہ 72 فیصد ہے ۔ صوبہ سندھ کی سرکار کو چلانے کیلئے 63 فیصد بجٹ استعمال کیا جاتا تھا ۔ آج سندھ حکومت کی عیا شیوں کو چلانے کیلئے 77فیصد بجٹ درکار ہے ۔ سندھ سچل سرمست ، لعل شہباز قلندر کی سرزمین ہے ۔ سندھ کو پاکستان میں سب سے پیچھے لیجاکر کھڑا کردیا گیا ۔ یہ اپوزیشن کی نہیں بلکہ عالمی اداروں کی رپورٹ کہہ رہی ہے ۔ وزیر تعلیم کی اپنے محکمہ میں توجہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ وزیر تعلیم وزیر گالم گلوج بن کر رہ گئے ہیں ۔ وزیر تعلیم 500پریس کانفرنس اپوزیشن کیلئے کرتے ہیں ۔ بچوں کیلئے اس بجٹ میں کوئی پالیسی نظر نہیں آرہی۔ رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر سیماضیاء نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کو معیشت کے حوالے بہترین اقدامات پر خراج تحسین پیش کرتی ہوں ۔ ملک کی معیشت بہتر ہوگئی مگر سندھ نالائق وزیروں پر چل رہا ہے ۔ ہم ہر بجٹ تقریر پر سندھ کے مسائل اجاگر کرتے ہیں ۔ اربوں کا بجٹ استعمال کرنے کے باوجود وزیر کہتے ہیں ہماری حکومت آئیگی تو کام کریں گے ۔ شعبہ صحت میں آدھی سے زیادہ اسکیم مکمل نہیں ہوئی ۔ 2011 سے 2012 سے یہ اسکیمیں چل رہی ہیں ۔ کراچی کی بس 3اسکیم مکمل ہوئی ، اس سال کراچی کیلئے 3 اسکیم دی گئیں ۔ کراچی کو قولو کا بیل بنادیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتال میں ڈاکٹر، ادوایات، عملہ نہیں ہے ۔ کراچی میں کوئی کینسر ہسپتال نہیں ہے ۔کراچی کو 3 این آئی سی وی ڈی کی ضرورت ہے ۔نیپا کا ہسپتال 29فیصد مکمل ہواہے جس کیلئے وفاق نے بیڈز دیے ۔ سندھ حکومت کی طرف سے عوام کیلئے کوئی ہیلتھ کارڈ نہیں دیا گیا ۔ پنجاب میں 1122 جیسی ریسکیو سروس ہیں مگر سندھ میں ریسکیو نہیں ہے ۔ میرا 3 سال سے ریسکیو سروس کا بل پاس نہیں کیا گیا۔ سندھ کے عوام مریضوں کو گدھا گاڑیوں پر لے جانے پر مجبور ہیں ۔ نشونما کیلئے 8 ارب سے زائد رقم رکھی گئی ، نشونما کا پیسہ کہاں گیا ۔ صوبے میں جعلی ڈاکٹر زکی بھرمار ہے ۔ سندھ ہیلتھ کئیر کمیشن غیر فعال ہے ۔ جامشورو میں 2ہزار لوگوں کیلئے ایک نرس ہے ۔