میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
نیو کراچی ٹاؤن ، ٹریڈ لائسنس و بلڈنگ میٹریل کی آڑمیں کروڑوں کا چونا

نیو کراچی ٹاؤن ، ٹریڈ لائسنس و بلڈنگ میٹریل کی آڑمیں کروڑوں کا چونا

ویب ڈیسک
جمعرات, ۲۳ مئی ۲۰۲۴

شیئر کریں

( رپورٹ :جوہر مجید شاہ) چیئرمین نیو کراچی ٹاؤن محمد یوسف میونسپل کمشنر ماجد علی ، انچارج ٹیکسیشن جاوید ، ڈپٹی ڈائریکٹر ٹریڈ لائسنس سعید ، ڈائریکٹر اینٹی انکروچمنٹ ، بلڈنگ میٹریل ، بار بی کیو عبد الرحمن ، ٹیکسیشن اینڈ فنانس ہنزلہ کی مشترکہ پارٹنر شپ میں نیو کراچی ٹاؤن میں کرپشن و بدعنوانیوں کا جال بچھ گیا ، لوکل گورنمنٹ اور حکومت سندھ کو آمدنی کی مد میں کروڑوں کا جھٹکا سارا کاروبار ٹاؤن چیئرمین اور ایم سی کی ناک کے نیچے دھڑلے سے جاری ، مال کی تقسیم بڑی سیٹ سے نیچے تک چیئرمین ٹیکسیشن اینڈ فنانس ہنزلہ کا پورے ٹاؤن میں غیرقانونی راج جاری ، ادھر انتہائی باوثوق و بااعتماد ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپر والوں کی کھلی چھوٹ کے سبب ہنزلہ نے لوکل ٹیکس و دیگر قانونی مدوں میں ‘ چمک ‘ کا بازار گرم کیا ہوا ہے ذرائع کا کہنا ہے ہنزلہ نے ‘ باقاعدہ پرائیویٹ بھتہ اسکواڈ تشکیل دیتے ہوئے اپنے ایجنٹوں کو وصولیوں کا بھاری ٹاسک دے رکھا ہے سرکاری آمدنی کو ذاتی فوائد کا زریعہ بنا لیا اس غیرقانونی دھندے میں مزکورہ تمام افراد نا صرف شامل بلکہ برابر کے شریک ہیں یاد رہے کہ ‘ بلڈنگ میٹریل ‘ بلدیہ عظمیٰ کراچی ‘ کا قانونی حق ہے مگر نیو کراچی ٹاؤن کے راشی افسران بلدیہ عظمیٰ کراچی کے اس قانونی حق پر بھی ڈاکہ زن ہیں اور اس مد میں بھی بڑا بازار لگا رکھا ہے جبکہ اس لین دین میں فارمولہ جیسا گاہک ویسی وصولی کا چلتا ہے ہنزلہ اس بازار میں ڈان کا روپ اختیار کرگیا ہے بتایا جارہا ہے نیو کراچی ٹاؤن کو تجاوزات سمیت دیگر غیرقانونی امور کی بڑی منڈی میں تبدیل کردیا گیا ہے جبکہ ذرائع کہتے ہیں کہ ‘ مویشی منڈی ‘ کے غیرقانونی قیام اور پرائم لوکیشن ‘ کے حوالے سے ‘ پرائیویٹ بیٹر سرگرم ہیں اور جگہ و لوکیشن کے حساب سے یہاں بھی کھلی بولیاں دی جارہی ہے ایک جانب سرکاری ‘ عہدے ‘ فرائض منصبی ‘ اختیارات ‘ کو رشوت بازاری میں تبدیل کردیا تو دوسری طرف محکمہ جاتی بائی لاز کی بھی دھجیاں بکھیر دی جبکہ ‘ سپریم و ھائی کورٹ کے احکامات کی حکم عدولی بھی جاری ہے مختلف سیاسی سماجی مذہبی جماعتوں اور شخصیات نے سپریم کورٹ وزیر اعلیٰ سندھ گورنر سندھ وزیر بلدیات سندھ سمیت تمام وفاقی و صوبائی تحقیقاتی اداروں سے اپنے فرائض منصبی اور اٹھائے گئے حلف کے عین مطابق سخت ترین قانونی و محکمہ جاتی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں