میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
ایمپریس ویو بلڈنگ کے نیچے اسمگل شدہ پرندے،جانور دستیاب

ایمپریس ویو بلڈنگ کے نیچے اسمگل شدہ پرندے،جانور دستیاب

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ مئی ۲۰۲۳

شیئر کریں

(رپورٹ: سجاد کھوکھر) کراچی ایمپریس ویو صدر میں قائم پرندوں اور جانوروں کی مارکیٹ میں بڑا انکشاف ایمپریس ویو نامی بلڈنگ کے نیچے واقع مارکیٹ میں بیرونِ ممالک سے بھی اسمگل شدہ پرندے،جانور دستیاب ہوتے ہیں محکمہ وائلڈ لائف کے متعلقہ افسران کو بین شدہ اور بیرونِ ممالک کے پرندوں کی خریدو فروخت پر ہفتہ وار بھتہ ملتا ہے مصدقہ اطلاع کے مطابق کراچی ڈسٹرکٹ ساتھ کے صدر ٹائون میں واقع تھانہ پریڈی کی حدود میں پرندوں اور جانوروں کی شہرت یافتہ ایمپریس ویو مارکیٹ کے متعلق ایک اہم انکشافات اور شکایات سامنے آئیں یہاں مارکیٹ میں پاک ایران بارڈر کے راستے سے بیرونِ ممالک کے نایاب جانور اور پرندے اسمگلنگ ہو کر آتے ہیں جن میں شیر کے بچے،باز،تلور، بلی ، کتا،طوطے سمیت مختلف اقسام کے نایاب پرندے اور جانور دستیاب ہوتے ہیں زرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ایران سے بلوچستان پھر کراچی میں لانے کے لیئے حب چوکی کے مقام پر محکمہ وائلڈ لائف والے یومیہ لاکھوں روپے وصولی کے بعد شہرِ قائد میں لانے کی اجازت دیتے ہیں پھر یہ پرندے اور جانور لاکھوں کی مالیت سے مارکیٹ سے فروخت کیئے جاتے ہیں اکثر بین شدہ جانور اور پرندے مارکیٹ سے باہر محفوظ مقامات پر ٹھہرائے جاتے ہیں جن میں سہرفہرست شیر کے بچے شامل ہیں خرید داروں کو عموما موبائل فونز پر تصاویر یا وڈیوز دیکھا کر خرید و فروخت ہوتی ہے چونکہ ایسے جانوروں کو دوکاندار مارکیٹ میں لانے کے لیئے تیار نہیں ہوتے صدر سمیت کراچی کی دیگرز مارکیٹوں سے بزریعہ ٹرین اور مسافر کوچز کے ملک بھر میں پہنچائے جاتے ہیں کراچی کے ریلوے اسٹیشنز اور ٹرانسپورٹ اڈوں پر مامور محکمہ وائلڈ لائف کے انسپکٹرز رینک کے افسیرز اسمگلنگ شدہ نایاب اور غیر قانونی پرندے اور جانوروں کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیئے ڈیوٹیاں سر انجام دینے والے بھاری رشوت کے عوض لے جانے کی اجازت دے دیتے ہیں ایمپریس ویو صدر سمیت کراچی میں موجود پرندوں اور جانوروں کی مارکیٹوں سے محکمہ وائلڈ لائف متعلقہ تھانوں اور ٹریفک سیکشنز پولیس ہفتہ وار لاکھوں روپے وصول کرتے ہیں بھتہ نہ دینے کی صورت میں وائلڈ لائف والے پرندے اور جانور اٹھا کر لے جاتے ہیں ان مارکیٹوں میں خریداروں سے جعل سازی کے واقعات بھی رونما ہوتے ہیں جسے جنگلی بلی کو امپورٹڈ بنا کر شہریوں کو بیچ دی جاتیں ہیں مارکیٹ میں موجود چند دوکانداروں کا کہنا تھا کہ ہم تو پہلے ہی غیر قانونی طور پر روڈ پر بیٹھ کر اپنے گھر والوں کی کفالت کر رہے ہیں اگر متعلقہ اداروں کے متعلق سچائی پر مبنی کوئی بیان دیا تو ہم تو ماضی میں ایمپریس مارکیٹ سے بے دخل ہو چکے ہیں خوف رہتا ہے کہیں پھر سے بیروزگار نہ ہو جائیں۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں