میگزین

Magazine

ای پیج

e-Paper
پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

پاکستان، ایران کا دہشت گردی کیخلاف مشترکہ کوششوں پر اتفاق

ویب ڈیسک
منگل, ۲۳ اپریل ۲۰۲۴

شیئر کریں

پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے جبکہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کرلیا ہے،ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا،پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں،مخالفتوں کی پرواہ کیے بغیر پاک ایران تعلقات کو فروغ دیا جائے،سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے،غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائیگا۔ پیر کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تو وفاقی وزیر حسین پیرزادہ نے نورخان ایئر بیس پر ان کا استقبال کیا، پاکستانی ثقافت کے مطابق بچوں نے ایرانی صدر کو گلدستے پیش کیے۔ایرانی خاتون اول، وزیر خارجہ، کابینہ ارکان، اعلیٰ حکام اور بڑا تجارتی وفد بھی ان کے ساتھ ہیںبعد ازں وزیراعظم ہائوس میں ایرانی صدر کی آمد پر باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد ہوئی اس دور ان وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے صدر کا پرتپاک خیر مقدم کیا جس کے بعد انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ ایرانی صدر نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔ وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے ارکان کا ایران کے صدر کے ساتھ تعارف کرایا ۔ ایرانی صدر نے اپنے وفد کے ارکان کو بھی وزیراعظم محمد شہباز شریف سے متعارف کرایا۔ اس موقع پر ایرانی صدر اور وزیراعظم شہباز شریف نے ارتھ ڈے کی مناسبت سے پودا بھی لگایا۔بعد ازاں وزیر اعظم ہائوس میں ایرانی صدر اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں رہنمائوں نے ایک دوسرے کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عام انتخابات کے بعد آپ پہلے سربراہِ مملکت ہیں جو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں، مجھ سمیت پوری پاکستانی قوم آپ کے اس دورے کا خیر مقدم کرتی ہے۔ ایرانی صدر نے پرتپاک استقبال پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے ایران پاکستان دو طرفہ تعلقات کے فروغ مختلف شعبوں میں تعاون ، تجارت اور مواصلاتی روابط بڑھانے کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور ایران نے تجارت اور مواصلاتی روابط سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا ہے۔ بعد ازاں پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے اس ضمن میں تقریب وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی توثیق کر دی گئی،سول معاملات میں تعاون کے لئے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی کے وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔ دونوں ممالک کے درمیان ویٹرنری و حیوانات کی صحت کے شعبے میں تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے گئے۔ معاہدے پر نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کے وزیر رانا تنویر حسین اور ایران کے وزیر زراعت جہاد محمد علی نیک بخت نے دستخط کئے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری اکنامک زون سپیشل اکنامک زون کے قیام کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر سیکرٹری سرمایہ کاری بورڈ عنبرین افتخار اور ایران کے مشیر برائے صدر و سپریم کونسل آف فری ٹریڈ انڈسٹریل اینڈ سپیشل اکنامک زونز کے سیکرٹری حجت اللہ عبد المالکی نے دستخط کئے۔ ایران کی وزارت کوآپریٹو لیبر اینڈ سوشل ویلفیئر اور وزارت سمندر پار پاکستانیز و پاکستان کی انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کے ایک مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین اور ایران کے وزیر برائے روڈ و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے۔ دونوں فریقین نے پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی اور ایران کی نیشنل سٹینڈرڈ آرگنائزیشن کے درمیان تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ مفاہمت کی یادداشت پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور ایران کے وزیر برائیسڑکیں و شہری ترقی مہرداد بازرپاش نے دستخط کیے۔ پاکستان اور ایران نے میوچل لیگل کو آپریشن کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کئے ہیں۔ مفاہمت کی یادداشت پر وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔ پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات اور ایران کی آرگنائزیشن آف سینما اینڈ آڈیو ویڑوئل افیئرز کے درمیان دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس ایم او یو پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور ایران کے وزیر ثقافت و اسلامی رہنمائی محمد مہدی اسماعیلی نے دستخط کئے۔اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادرانہ تعلقات ہیں، ایرانی صدرسے سیکیورٹی اور تجارت سمیت دوطرفہ پہلوؤں پرتبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان جو باہمی رشتے ہیں مذہب، تہذیب تجارت کے اس حوالے سے تفصیلی گفتگو کی گئی، اس میں شک نہیں کہ 1947 میں ایران ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جس نے پاکستان کو تسلیم کیا، ہمارے رشتے صدیوں پر محیط ہیں، یہ ہے وہ تعلق جس کو آج ہم نے ترقی و خوشحالی اور عوام کی بہتری کے لیے استعمال کرنا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے لوگ بہت خوبصورت ہیں، آج آپ اسلام آباد آئے ہیں ، آپ بزرگ تہران سے اسلام آباد آئے اور یہ بھی ایک خوبصورت شہر ہے تو یہ خوبصورتی کا ایک حسین مقابلہ پیش کرتا ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ صدر آپ فقہ قانون جیسے موضوعات پر کافی معلومات رکھتے ہیں، آپ کی قیادت میں ایران نے ترقی کی اور یہ موقع ہے کہ پاک ایران تعلقات کو بہتر کریں اور سرحدوں پر ترقی اور خوشحالی کے مینار قائم کریں، ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم اس دوستی کو ترقی اور خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہم نے جو اقتصادی ترقی کے فیصلے کیے وہ منظر عام پر آجائیں گے، میں آپ کو ستائش پیش کرنا چاہتا ہوں کہ غزہ کے مسلمانوں پر جو پہاڑ توڑے جارہے ہیں تو آپ نے ایک مضبوط مؤقف اپنایا اور پاکستان اس سلسلے میں غزہ کے بھائی بہنوں کے ساتھ ہے، ایسا ظلم پہلے کبھی نہیں دیکھا کہ 34 ہزار مسلمان شہید کردیے گئے، بچے شہید کردیے گئے اور آج بھی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں اور اقوام عالم خاموش ہے تو اسلامی ممالک کو مل کر ہر فورم پر اپنی بھرپور آواز اٹھانی چاہیے تا وقت کہ فلسطین میں جنگ ختم نہیں ہوجاتی۔وزیر اعظم نے بتایا کہ اس طرح کشمیر کی وادی ان کے خون سے سرخ ہوچکی ہے، میں آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے کشمیریوں کے آواز اٹھائی اور مجھے امید ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق ملیں گے۔صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آخر میں میں آپ کا اور آپ کے وقد کا شکرگزار ہوں کہ آپ اپنے دوسرے گھر کا دورہ فرما رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں ہمارے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، ایران پاکستان دوستی زندہ باد۔بعد ازاں ایرانی صدر نے وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میں وزیر اعظم اور حکومت پاکستان کا پرتپاک استقبال پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں اور سب کو سلام کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لیے قابل احترام ہے، فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کاخاتمہ ضروری ہے، غزہ کے عوام کی حمایت پرپاکستان کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، غزہ کے عوام کی نسل کشی ہورہی ہے، سلامتی کونسل غزہ کے معاملے پر ذمہ داریاں ادا نہیں کررہی، غزہ کے عوام کو ایک دن ان کاحق اور انصاف مل جائیگا۔ابراہیم رئیسی نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ آج دنیا کے مختلف ممالک میں لوگ تکلیف میں ہیں اور عالمی ادارے بشمول اقوام متحدہ جو انسانی حقوق کی حمایت کا اعلان کرتی ہیں، نے یہ ثابت کردیا کہ وہ نا اہل ہیں، آج پاکستانی اور ایرانی اور باشعور دوسری قومیں اس آپریشن کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہیں۔ایرانی صدر نے بتایا کہ آج ہمارے برادر ملک پاکستان کے ساتھ تعلقات صرف دو ہمسایہ ممالک کے ناطے تک محدود نہیں ہیں، ہمارے تعلقات تاریخی ہیں، مجھے لگتا ہے کہ ایران اور پاکستان کی قوموں کے درمیان مشترکہ مذہبی رشتہ ہے اور کو کوئی اسے نہیں توڑ سکتا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران میں بہت صلاحیت ہیں اور اور دو ملکوں کے درمیان ان ممکنہ صلاحیتوں کا تبادلہ دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو گا، ملاقات میں ہم نے تجارتی، سیاسی اور ثقافتی ہر سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف جنگ سمیت بہت سے معاملات پر ہمارے مشترکہ مؤقف ہیں اور میں بہت بہادری سے کہہ سکتا ہوں کہ دونوں ممالک کے درمیان علاقائی، دو طرفہ اور بین الاقوامی سطح پر تعاون کی رسائی انسانی حقوق کے تعاون پر مبنی ہے۔ایرانی صدر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان اقتصادی اور تجارتی حجم قابل قبول نہیں ہے، ہم نے پہلے مرحلے میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ایرانی عوام نے ان پر لگائی جانے والی غیر قانونی پابندیوں کو موقع میں بدل دیا اور اس موقع سے انہوں نے ملک میں ترقی کی راہ ہموار کی۔


مزید خبریں

سبسکرائب

روزانہ تازہ ترین خبریں حاصل کرنے کے لئے سبسکرائب کریں