ای سی ایل رولز میں ترمیم، 120 دن میں نام خارج ہوجائے گا، وزیر داخلہ رانا ثنااللہ
شیئر کریں
وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے رولز میں ترمیم کی گئی ہے، عدم ثبوت پر 120 دن میں نام خارج ہوگا اور اس کے تحت ساڑھے 3 ہزار لوگ براہ راست مستفید ہوں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اپنے پیش رو کی طرح ایک پریس کانفرنس گھر سے دفتر آتے ہوئے اور ایک پریس کانفرنس دفتر سے گھر جاتے ہوئے شاید نہ کرسکوں لیکن جیسے ہی کوئی ایسا معاملہ یا فیصلہ ہوا کرے گا تو ہفتے میں ایک دفعہ یا دو سے تین دفعہ بھی ضرورت پڑے تو اس حوالے سے زحمت دیتا رہوں گا۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ کے ماتحت اداروں کی تعداد 21 یا 22 ہے، بریفنگ لی ہے، جہاں بہت سے ایسے شعبے ہیں، جن کو نظرانداز کیا گیا ہے اور ان شعبوں پر شاید دھیان جاتا ہی نہیں ہے تاہم ان شعبوں میں ایسے اقدامات کرسکتے ہیں جس سے عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف مل سکتا ہے اور لوگوں کی فلاح ہوسکتی ہے۔وفاقی وزیر داخلہ نے وہاں موجود صحافیوں سے اس حوالے سے تجاویز بھی مانگیں اور کہا ہے کہ آپ کی رہنمائی بروئے کار لاتے ہوئے وزارت میں عوامی فلاح کے حوالے سے بھرپور طریقے سے کام کرنے کی کوشش کی جائے گی اور جو بھی فیصلہ ہوگا اس سے آگا کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) کے حوالے سے پچھلے ساڑھے تین چار سال میں ایسا مسئلہ بن گیا تھا کہ مخالفین کے لیے ایک تو نیب تھی تاکہ ڈرایا جائے اور پھر اس کو ای سی ایل میں ڈالا جائے تاکہ وہ ڈر کر حکومت کی فرمائش پر عمل کرنا شروع کردے۔ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے وزیراعظم شہباز شریف نے اس پر توجہ دی کیونکہ ہم خود اس کا شکار ہیں اور ہمیں احساس ہے کہ نیب کے نوٹس سے لوگوں پر کیا گزرتی ہے اور جب کسی کو بلاوجہ ای سی ایل میں ڈالتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوتے ہیں۔رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزارتی کمیٹی بنائی گئی تھی اور اسی حساب سے ایاز صادق، اعظم نذیر تارڈ، نوید قمر اور اسعد محمود پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی تھی، جس نے رولز میں ترمیم کی اور کابینہ نے اس کی منظوری دی اور ان رولز پر عمل ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی بندہ جس کو حکومت نے ای سی ایل میں ڈالا ہو اور ثبوت نہیں آئے اور اس کو 120 دن سے زیادہ ہوگئے تو وہ ای سی ایل سے نکل جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ای سی ایل میں 4 ہزار 863 لوگ ہیں، ان میں سے 3 ہزار لوگوں کو اس ایک قدم سے فائدہ ہوگا اور وہ خود بخود فہرست سے باہر ہوجائیں گے کیونکہ اب یہ قانون بن گیا ہے۔وزیر داخلہ نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جس آدمی کو ای سی ایل میں ڈالتی ہے اور اگر 120 دنوں میں اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں کر لے آتی اور اس کو سننے کا موقع نہیں دیتی ہے تو وہ خود بخود 120 دن کے بعد ای سی ایل سے باہر ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت سمجھتی ہے تو اس کے خلاف ثبوت لے کر آئے گی اور اس کے لیے یہ لازمی ہوگا کہ ای سی ایل کمیٹی اس کو سنے اور اس کے بعد 90 دن کے لیے مزید رکھ سکتی ہے لیکن دہشت گردی میں ملوث، قومی سلامتی کو جن سے خطرہ ہو یا جن افراد کے نام ہائی کورٹ، سپریم کورٹ یا کسی بھی عدالت کی وجہ سے ای سی ایل میں ہوں گے یا ایسے افراد جن کو عوام سے دھوکا دہی کا الزام ہوگا، ان لوگوں کو اس سے فائدہ نہیں ملے گا۔ان کا کہنا تھا کہ پاسپورٹ سے متعلق ایک بلیک لسٹ ہے، پی این آئی ایل ہے اور اس کے تحت تقریبا 30 ہزار لوگ ہیں، سالہا سال سے لوگوں کو وہاں ڈالا ہوا ہے، ان کا جائزہ نہیں کرتا اور کوئی پوچھتا نہیں ہے اور ان لوگوں میں اتنی سکت نہیں ہے تو وہ مسلسل اس میں مبتلا ہیں، اس لیے اس کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔